طویل مشاورت کے بعد مذاکراتی عمل سے باہر آنے کا فیصلہ کیا ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

استعفے منظور ہوں یا نہ ہوں تحفظات دور کئے جانے چاہئیں،استعفوں کیساتھ کیا کرنا ہے یہ حکومت کی صوابدید ہے، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 3 ستمبر 2015 21:49

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ طویل مشاورت کے بعد مذاکراتی عمل سے باہر آنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ استعفے منظور ہوں یا نہ ہوں ہمارے تحفظات دور کئے جانے چاہئیں۔استعفوں کے ساتھ کیا کرنا ہے یہ حکومت کی صوابدید ہے۔وہ جمعرات کوکراچی ائیر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ حکومت معاملات اپنے ہاتھ میں لے اور اختیارات استعمال کرکے مسائل حل کرے، انہوں نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ طویل مشاورت کے بعد مذاکراتی عمل سے باہر آنیکا فیصلہ کیا، ہمارے 3 بنیادی مطالبات جواب بھی موجود ہیں، استعفے منظور ہوں یا نہ ہوں ہمارے تحفظات دور کئے جانے چاہئیں۔

انہوں نے دفاتر کھولنے، فلاحی سرگرمیوں کی اجازت اور الطاف حسین کے خطاب پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سیکہا کہ تین مطالبات میں سے ایک بھی تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ حکومت کا طرز عمل غیر سنجیدہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو تمام حقائق سے آگاہ کر دیا ہے کیونکہ انہوں نے حکومت کی ایماء پر مذاکرات کے مراحل طے کئے تھے۔ ان کے ساتھ احترام کا رشتہ قائم رہے گا۔

تاہم مولانا فضل الرحمان سے گلہ ہے کہ انھیں کل کے مذاکرات میں شرکت کرنا چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے جرائم کا مستقل خاتمہ ہمارا بھی مطالبہ ہے لیکن جس کارکن نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اسے گرفتار کرنا سیاسی انتقام ہے۔ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ جمہوریت کی آڑ میں بدترین آمریت نافذ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری شکایات کا ازالہ کرنا وزیراعظم کا فرض ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کو کہا تھا کہ اداروں کے بڑوں سے بات کرنی ہے تو کریں۔ ہمارے آئینی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم بتائیں کہ آئین کی کس شق کی خلاف ورزی کے تحت خطاب پر پابندی لگائی گئی ہے۔