سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کی زمین پرہاؤسنگ اسکیم بنانے کی سمری پر دستخط سے روک دیا

کسی کو محل بنانے کیلئے زمین چاہئے تو خود خریدے ٗ وفاقی اور صوبائی محکموں کے پاس اثاثوں کے اصل مالکان عوام ہیں ٗ چیف جسٹس

جمعرات 3 ستمبر 2015 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کی زمین پرہاؤسنگ اسکیم بنانے کی سمری پر دستخط سے روک دیا ۔چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے زرعی تحقیقاتی کونسل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار الطاف شیخ کے وکیل نے دلائل دئیے کہ 1976 میں 1976 ایکڑ زمین کونسل کو ریسرچ مقاصد کیلئے دی گئی تھی۔

سی ڈی اے اس جگہ پر ہاؤسنگ اسکیم بنانا چاہتی ہے۔ سمری سیکریٹری کیبنٹ اور وزریراعظم کو بھجوادی گئی چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ سی ڈی اے کی ذاتی زمین نہیں اگر کسی کو محل بنانے کیلئے زمین چاہئے تو وہ خود خریدے سرکاری اراضی کو مالِ مفت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ این اے آر سی کو دی جانے والی لیز ختم ہوگئی ہے اس لیے اب یہ سی ڈی اے کا اختیار ہے کہ وہ اس زمین کو جس طرح چاہے استعمال میں لائے۔

اس پر بینچ کے سربراہ نے کہا کہ یہ زمین لوگوں کے پیسے سے خریدی گئی ہے اور یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔ وفاقی اور صوبائی محکموں کے پاس اثاثوں کے اصل مالکان عوام ہیں ۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس روز میں جواب طلب کرلیا جبکہ 16 ستمبر تک سمری منظور نہ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا ۔ بی بی سی کے مطابق مسلم لیگ (ن )کے اسلام آباد سے منتخب ہونے والے رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل پر الزام ہے کہ وہ این اے آرسی کی اس زمین پر رہائشی کالونی بنانے کے منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ خوراک کے وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 1977 میں زرعی اجناس پر تحقیق کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے سی ڈی اے سے 1,300 ایکڑ اراضی لیز پر لی گئی تھی۔درخواست میں کہا گیا کہ اس لیز کی مدت سنہ 2005 میں ختم ہو گئی تھی لیکن وہاں ابھی تک غیر ملکی اداروں کے ساتھ مل کر زرعی اجناس پر تحقیق ہو رہی ہے۔ایک درخواست گزار محمد الطاف نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے اس زمین پر رہائشی کالونی بنانے کے لیے کابینہ ڈویڑن کو ایک سمری بھجوائی تھی جسے سیکریٹری کابینہ ڈویڑن نے منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھجوا دیا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اگر زرعی اجناس پر تحقیق رک گئی تو زرعی شعبے میں ترقی کا عمل متاثر ہو گا۔