پاکستان نے افغان حکومت کا افغان طالبان کے خلاف آپریشن کا مطالبہ مستر دکر دیا

کسی اور کی جنگ اپنی سر زمین پر نہیں لڑینگے ٗ سرتاج عزیز (کل)کابل میں اعلیٰ حکام تک پیغام پہنچائیں گے امن مذاکرات کو ناکام بنانے میں سابق صدر حامد کرزئی اور افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کا بڑا ہاتھ ہے ٗپاکستانی عہدیدار طالبان سے جنگ کرنی ہے تو افغان حکومت کو چین ٗامریکہ سمیت دوسرے اہم ممالک کی حمایت حاصل کر نا پڑیگی ٗ صحافیوں کو بریفنگ

جمعرات 3 ستمبر 2015 20:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) افغان حکومت کی جانب سے افغان طالبان کے خلاف آپریشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے پاکستانی اہلکاروں نے کہا ہے کہ کسی اور کی جنگ اپنی سر زمین پر نہیں لڑینگے ۔جمعرات کو اسلام آبا میں قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز کے دورہ کابل کے حوالے سے بریفنگ میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان نہ تو کسی کو اپنی سرزمین دوسرے کے خلاف استعمال کر نے کی اجازت دیگا اور نہ ہی دوسروں کی جنگ اپنے ملک میں لڑیگا افغان حکومت کو طالبان سے امن مذاکرات یا جنگ کے بارے میں ایک کا انتخاب کر نا ہوگا پاکستان کی خواہش ہے کہ جنگ کی بجائے مذاکرات کو اہمیت دی جائے اور مشیر خارجہ اپنے دورہ کابل کے دوران افغان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں ان پر طالبان کے ساتھ امن مذاکرات دوبارہ شروع کر نے پر زور دینگے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اگر افغان حکومت نے جنگ پر اصرار کر نا ہے تو اس کیلئے ایک وسیع البنیاد رائے قائم کر نا ہوگی اور اس کیلئے امریکہ ٗ چین اور دیگر اہم ممالک کو اعتماد میں لیکر ان کی حمایت حاصل کر نا پڑیگی تاہم پاکستان کا موقف ہے کہ جنگ اور طاقت کا استعمال مسئلہ کا حل نہیں ۔گزشتہ ماہ کابل اور دیگر شہروں میں حملوں کے بعد افغان حکومت نے پاکستان کی جانب سے شروع کی گئی امن مذاکرات میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا اور صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ آئندہ وہ پاکستان سے مذاکرات کا نہیں کہیں گے ۔

پاکستانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر صحافیوں کے ایک گروپ کو بتایا کہ پاکستان نے صدر اشرف غنی کی درخواست پر طالبان کو مذاکرات کیلئے راضی کیا تھا انہوں نے کہاکہ طالبان اشرف غنی سے مذاکرات کیلئے راضی نہیں تھے ۔انہوں نے کہاکہ 31اگست کو مذاکرات کے دوسرے دور کیلئے افغان طالبان کے رہبر شوریٰ کے 8اراکین اسلام آبا د پہنچ گئے تھے انہوں نے کہاکہ دوسرے دور میں تشدد کے واقعات کمی کی تجویز پر اہم پیشرفت کا امکان ہے لیکن افغان حکومت کے فیصلے کی وجہ سے دوسرا دور ملتوی کر دیا ۔

انہوں نے کہاکہ سرتاج عزیز ملاقانوں میں افغان حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے ان کی رائے پوچھیں گے اور یہ کہ پاکستان اب بھی مذاکرات کی دوبارہ بحالی میں تعاون کیلئے تیار ہے ۔پاکستانی اہلکار نے کہاکہ امن مذاکرات کو ناکام بنانے میں سابق صدر حامد کرزئی اور افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس کا بڑا ہاتھ ہے کیونکہ یہ لوگ امن عمل کے مخالف ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حامد کرزئی کے دور میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور این ڈی ایس کے درمیان تعلقات مضبوط ہوگئے تھے انہوں نے کہاکہ سرتاج عزیز صدر اشرف غنی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کے ساتھ ملاقاتوں میں پاکستانی رہنماؤں کے پیغامات انہیں پہنچائیں گے جس میں ان سے کہا جائیگا کہ پاکستان کے خلاف سر کاری طورپر بیانات کا سلسلہ بند کیا جائے ۔

پاکستانی اہلکار نے مزید بتایا کہ افغان رہنماؤں کے بیانات نے دونوں ممالک میں اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے انہوں نے کہاکہ افغان حکومت نے غیر دانشمندانہ فیصلہ کر کے ملا عمر کی موت کی خبر ایسے وقت میں ظاہر کی جبکہ امن مظاہرہ کا دوسرا دور ہونے والا تھا انہوں نے کہاکہ افغان حکومت کا شاید یہ خیال تھا کہ ملا عمر کی وفات کی خبر سے طالبان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائیں گے لیکن ملا اختر منصور نے حالات پر قابو پا کر اپنی پوزیشن مضبوط کرلی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ملا عمر کی موت کا سب کو علم تھا لیکن غلط وقت پر افغان حکومت نے اس کااعلان کر دیا ۔انہوں نے کہاکہ سرتاج عزیز افغان رہنماؤں پر واضح کرینگے کہ پاکستان نے افغان رہنماؤں کے سخت بیانات کے باوجود صبر کی پالیسی اس لئے اپنائی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا قائم رہے ۔