شجاع خانزادہ خود کش حملے میں تحریک طالبان کا آفتاب گروپ ملوث ہیں‘کچھ گرفتاریا ں ہوئی ہیں، تفتیش جاری ہے ،یہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے فی الحال اسکی مکمل تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں،جے آئی ٹی اور دیگر سکیورٹی اداے تحقیقات کررہے ہیں ،مثبت طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے

وزیر قانون پنجا ب رانا ثنا اﷲ خان کا صوبائی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس کاجواب دیتے ہوئے اظہار خیال

جمعرات 3 ستمبر 2015 19:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ وزیر داخلہ (کر)نل شجاع خانزادہ خود کش حملے کی تحقیقات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے ،حملے میں تحریک طالبان کا آفتاب گروپ شامل ہے ،کچھ گرفتاریا ں ہوئی ہیں اور تفتیش کا عمل جاری ہے ،یہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اس لئے فی الحال اسکی مکمل تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔

وہ جمعرات کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ پر خود کش حملے کی جے آئی ٹی اور دیگر سکیورٹی اداے تحقیقات کررہے ہیں اور یہ مثبت طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے ۔اس سانحہ میں جس کالعدم تنظیم نے مرکزی کردار ادا کیا اس کی نشاندہی ہو چکی ہے اور جس موٹر سائیکل کو اس سانحہ میں استعمال کیا گیا وہ بی ٹریس ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں اس کیس پر بھر پور توجہ دی جا رہی ہے بہت جلد تمام ملزمان تک رسائی حاصل کرلیں گے۔توجہ دلاونوٹس پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی صدیق خان نے ایوان میں پیش کیا۔محرک نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کی گرفتاری تک اس توجہ دلاؤ نوٹس کو نمٹانے کی بجائے موخر کیا جائے۔بعدا زاں ایوان میں پیش کی گئیں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کی سال2011-12 اورپنجاب پبلک سروس کمیشن کی سال 2102-13کی سالانہ رپورٹ پرکارروائی کا آغاز ہوا ہی تھا کہ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی صدیق خان نے کورم کی نشاندہی کردی، جس پر 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن پھر بھی کورم پورا نہ ہوا جس پر سپیکر نے اجلاس آج جمعہ صبح9بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔

اپوزیشن ارکان کا یہ کہنا تھا کہ یہ رپورٹس ہمیں ملی نہیں تو اس پر بحث کیسی؟ جبکہ پارلیمانی سیکرٹری علی اصغر منڈا نے کہا کہ یہ رپورٹس ایوان میں پچھلے سال پیش کی جا چکی ہیں اور اپوزیشن کے ارکان اس وقت دھرنا دیئے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کرکے پنجاب کی عوام کو کیا پیغام دیا ہے ۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔

اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق سوالات پوچھے گئے ۔پارلیمانی سیکرٹری رمضاب صدیق بھٹی نے ڈاکٹر نوشین حامد کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا پنجاب حکومت مضر صحت اور غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والے قصابوں کے خلاف سخت کاروائی کررہی ہے ،سلاٹر ہاؤس میں اسلامی طریقے سے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے ،انٹر نیٹ پر جو ویڈیوز ہیں وہ غیر ملکی ہیں ،یہاں تمام جانوروں کو اسلامی طریقے سے ہی ذبح کیا جاتا ہے ،لاہور شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر بہت جلد جنوبی لاہور میں ایک اور نیا سلاٹر ہاؤس بنایا جارہا ہے ۔

حکومتی رکن اسمبلی الیاس انصاری کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا پنجاب حکومت شہری علاقوں میں موجود گوالہ کالونیوں کو جلد شہر سے باہر منتقل کرنے کا منصوبہ شروع کررہی ہے جس کی تیار مکمل کرلی گئی ہے اور ڈی سی اوز کوہدایات جاری کردی ہیں کہ جن یونین کونسلز میں مویشیوں پر پابندی ہے اس پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے،پہلے بھی حکومت نے یہ آپریشن شروع کیا تھا مگر گوالوں نے کچھ عرصے بعد مویشی دوبارہ شہری آبادیوں میں لانا شروع کر دئیے مگر اب ایسا نہیں ہوگا،تمام ضلعی انتظامیہ اس حوالے سے جلد مہم کا ٓغاز کریں گی ۔

پی ٹی آئی کے میاں اسلم اقبال نے کہا میانی صاحب قبرستان شہر کا سب سے بڑا قبرستان ہے ،یہاں ایک قبر بنانے کے 25سے 30ہزار وصول کیے جارہے ہیں ،قبرستان کی جگہ پر قبضہ گروپوں کا قبضہ ہے ۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہا یہ بات غلط ہے یہاں قبر بنانے کی فیس ایک سو روپے اور پختہ قبر کے ایک ہزار روپے ہیں اور جن لوگوں نے قبرستان کی جگہ پر قبضہ کیا ہو اہے ان کا عدالت میں کیس چل رہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا مصالحتی کمیٹیوں کے ارکان کو اس وقت یونین کونسل کے سیکرٹری اور کونسلر ایڈمنسٹریٹر چلا رہے ہیں کیونکہ ابھی تک لوکل باڈیز الیکشن نہیں ہوئے جب لوکل باڈیز کے نمائندے منتخب ہونگے وہ ان کمیٹیوں کو چلائیں گے۔