این اے آر سی کی زمین پر رہائشی کالونی،سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم کو سمری پر کارروائی سے روک دیا
بااثر افراد کو اسلام آباد میں محل بنانے ہیں تو خود زمینیں خرید کر بنائیں، سرکاری اراضی کو مالِ مفت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے،چیف جسٹس جوادخواجہ زرعی شعبے میں ترقی کا عمل متاثر ہو گا،درخواست گزار،عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس درخواست کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی
جمعرات 3 ستمبر 2015 19:45
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم کو زرعی تحقیق کے ادارے ’نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ کونسل‘ (این اے آر سی) کی زمین پر رہائشی کالونی بنانے سے متعلق سمری پر کارروائی سے روک دیا ہے۔عدالت نے کہا ہے کہ اگر بااثر افراد کو اسلام آباد میں اپنے محل بنانے ہیں تو وہ خود زمینیں خرید کر بنائیں، سرکاری اراضی کو مالِ مفت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو این اے آر سی کے ملازمین کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی۔ اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سنہ 1977 میں زرعی اجناس پر تحقیق کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے سی ڈی اے سے 1,300 ایکڑ اراضی لیز پر لی گئی تھی۔(جاری ہے)
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس لیز کی مدت سنہ 2005 میں ختم ہو گئی تھی لیکن وہاں ابھی تک غیر ملکی اداروں کے ساتھ مل کر زرعی اجناس پر تحقیق ہو رہی ہے۔
ایک درخواست گزار محمد الطاف نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے اس زمین پر رہائشی کالونی بنانے کے لیے کابینہ ڈویڑن کو ایک سمری بھجوائی تھی جسے سیکریٹری کابینہ ڈویڑن نے منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھجوا دیا ہے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اگر زرعی اجناس پر تحقیق رک گئی تو زرعی شعبے میں ترقی کا عمل متاثر ہو گا۔سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ این اے آر سی کو دی جانے والی لیز ختم ہوگئی ہے اس لیے اب یہ سی ڈی اے کا اختیار ہے کہ وہ اس زمین کو جس طرح چاہے استعمال میں لائے۔ اس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ زمین لوگوں کے پیسے سے خریدی گئی ہے اور یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو محل بنانے کے لیے جگہ چاہیے تو وہ خود جا کر زمین خریدے، سرکاری زمین پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش نہ کرے۔عدالت نے اس درخواست پر فیصلہ ہونے تک وزیر اعظم کو اس سمری پر مزید کارروائی سے روک دیا ہے۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس درخواست کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ کابینہ ڈویڑن نے وزیر اعظم نواز شریف کو این اے آر سی کی جگہ پر رہائشی کالونی بنانے سے متعلق سمری ارسال کی تھی۔حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ’ن‘ کے اسلام آباد سے منتخب ہونے والے رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل پر الزام ہے کہ وہ این اے آرسی کی اس زمین پر رہائشی کالونی بنانے کے منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ خوراک کے وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
-
بانی پی ٹی آئی فوجی قیادت کے ساتھ مذاکرات چاہتے لیکن کوئی جواب نہیں آیا
-
ہم مذاکرات صرف فوج، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ کریں گے
-
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر فل کورٹ کی تشکیل سے گریز،عدالتی امور میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کا بیان
-
پاکستان کی ترقی کے سفر میں رخنہ ڈالنے والوں کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.