سینیٹ قائمہ کمیٹی سینیٹ موسمیاتی تبدیلیوں کا اجلاس

سیکٹرآئی 9 ، آئی 10میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کا سروے کرانے کی ہدایت،کمیٹی کاتمام فیکرٹریوں کا خود دورہ کرنے کافیصلہ اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر تحفظ ماحولیاتی ایجنسی کے این او سی کے بغیر سی ڈی اے کی طرف سے کام شروع کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار

جمعرات 3 ستمبر 2015 18:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی سینیٹ موسمیاتی تبدیلیوں کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر محمد یوسف بادینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز احمد حسن ،نہال ہاشمی ،گل بشرا ثمینہ عابد، ستارہ ایاز کے علاوہ سیکریٹری وزارت عارف خان ، وزارت اورسی ڈی کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سیکٹرآئی 9 ، آئی 10میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کا سروے کرانے کی ہدایت دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی تمام فیکٹریو ں کا خود دورہ کریگی ۔ کمیٹی نے اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر تحفظ ماحولیاتی ایجنسی کے این او سی کے بغیر سی ڈی اے کی طرف سے کام شروع کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی چیئر مین سینیٹر محمد یوسف بادینی نے ایکسپریس ہائی وے پر ٹینڈرنگ سے پہلے ماحولیات اور اپنے محکمے میں موجود مختلف ونگز سے رائے نہ لینے پر سی ڈی اے افسران کی نا اہلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور تحفظ ماحولیات کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے کہ موسمی تغیرات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

ٹیلی ویژن پر کم از کم ایک گھنٹہ آگاہی مہم کیلئے دیا جائے۔کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہو ا کہ تحفظ ماحولیات ایجنسی میں ڈی جی کا عہدہ کئی ماہ سے خالی پڑا ہے اور سابقہ ڈی جی ڈاکٹرخورشید پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور مکا ن کرایہ کی مد میں کئی لاکھ واجب الدا ہیں ۔وفاقی سیکریٹری وزارت عارف خان کمیٹی ممبران کے سوالات پر پریشانی کے عالم میں اس بات کو تسلیم کر گئے کہ سابق ڈی جی سری لنکا بجھوا دیے گئے ہیں اور سری لنکا جانیوالے افسران کی لسٹ کی سمری میں ان کا نام بھی شامل نہیں تھا۔

وزیر اعظم نے شائد کسی پچھلے انٹرویو کی بنیاد پر سری لنکا کیلئے نامزد کیا۔سیکریٹری وزارت نے بریفنگ میں بتایا کہ موسمیاتی تغیرات کی 2012والی پالیسی کو صوبوں میں بھی نافذ کرنے کیلئے صوبائی چیف سیکریٹریوں کو خطوط لکھ دیے گئے ہیں اور کہا کہ صحت زراعت، توانائی کے شعبوں کو بھی موسمی تغیرات کے ساتھ منسلک کرنا ضروری ہے۔ٹرانسپورٹ ، زراعت اور توانائی کے حوالے سے اقدامات اٹھانے ہونگے اور دنیا کے 27بڑے ڈونرز سے وسائل حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی ۔

بچوں اور خواتین میں موسمی تغیرات کی آگاہی مہم پیدا کرنے سے اس معاملے کو سلجھایا جا سکتا ہے۔ تغیرات سے نمنٹے کیلئے اثرات کو کم کرنا اور اثرات پید ا کرنے والی چیزوں میں بھی کمی لانا جن میں گرین گیسز کے اخراج کو کم کرنا شامل ہے۔شدید سردی اور گرم لہروں کی وجہ سے آئندہ 20سالوں میں 6ماہ میں پکنے والوں فصلیں تین ماہ میں تیار ہو جایا کرینگی اور بتایا کہ وزارت میں اہم ماہرین کی تعداد تین سے چار ہے جو تیس چالیس تک ہونی چاہیے۔

ہم آج تک اپنی کار نہیں بنا سکے ۔ انجنئرنگ ٹیکنالوجی بیرون ملک سے منگوانی پٹرتی ہے ۔اس وقت تک موسمیاتی تغیرات سے مقابلہ نہیں کر سکیں گے ۔ جب تک اہم اقدامات کیلئے عمل درآمد پر توجہ نہیں دی جائیگی۔ہر منصوبے اور سالانہ وفاقی و صوبائی ترقیاتی بجٹ میں سے موسمیاتی تبدیلی کو بھی مد نظر رکھنا پڑے گا۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے تجویز دی کہ عام شہریوں کو آگاہی دینے کیلئے کام کیا جانا چاہیے جنگلات کے محکمے پر خصوصی توجہ دیں ۔

درختوں کی خفاظت کی جانی چاہیے سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں بھی موسمیاتی تغیرات کے حوالے سے شعبہ قائم کیا جائے۔سینیٹر نہال ہاشمی نے ایکسپریس وے بغیر اجازت شروع کرنے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ کل عدالتوں میں جواب دینا پڑیگا۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ میڈیاء میں تمثیلی خاکوں کے ذریعے آگاہی مہم شروع کی جائے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں ایکسپریس ہائی وے اسلام آباد کے معاملے کو آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا اور آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کا دورہ کرنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

متعلقہ عنوان :