ٹڈاپ کی برآمدات بڑھانے کیلئے روپے کی قدرمیں10 فیصدکمی کرنے کی تجویز ،پاکستان اکانومی واچ کی بھرپور مزمت

نوٹ چھاپنے کو مسائل کا حل بتانے والے گمراہ ہیں،برامدت میں ناکامی کی سزا عوام کو نہیں ایکسپورٹ مینیجرز کو دی جائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا بیان

جمعرات 3 ستمبر 2015 18:25

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کی جانب سے برامدات بڑھانے کیلئے روپے کی قدر میں دس فیصد کمی کی تجویز کی بھرپور مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برامدات میں ناکامی کے ذمہ دار ایکسپورٹ مینیجر ہیں اسلئے سزا بھی انھیں دی جائے اور عوام کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جائے۔

حکومتی آمدنی بڑھانے کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کے بجائے نوٹ چھاپنے کے مشورے سے بھی ٹڈاپ کے ارباب اختیار کی ذہنی حالت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ اس سے ملک افراط زر کے سیلاب میں ڈوب جائے گا۔ جمعرا ت کو یہاں سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس میں ٹڈاپ کے سربراہ نے روپے کی قدر کم کرنے اور نوٹ چھاپنے کی رائے دے کر ملکی مفادات پر کاری ضرب لگائی۔

(جاری ہے)

انھیں علم نہیں کہ ایک برامدی سیکٹر کی ایما پر روپے کی قدر کافی کم ہو چکی ہے اور اس میں مزید کمی ملکی مفاد کے خلاف ہوگی۔برامدت بڑھانے کیلئے کاروباری لاگت کم کرنا ہو گی جس میں توانائی، ٹیکس ریفنڈز اور سفارتخانوں میں سفارش کی بنیاد پر کمرشل قونصلرز کے تقرر کا سلسلہ بند کرنا ہو گا۔ روپے کی قدر کم کرنے سے درامدات جو برامدات سے دگنی ہیں کی قیمت بڑھنے کے علاوہ قرضہ اور اسکے سود میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا۔

ایکسچینج ریٹ میں چار روپے کی کمی سے غیر ملکی قرضوں میں 248 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے ۔اگر ٹڈاپ کی تجویز کے مطابق ڈالر 115.50روپے کا ہو گیا تو غیر ملکی قرضوں میں بیٹھے بٹھائے ایک کھرب روپے تک کا اضافہ ہو جائے گا اور اسکا سود بھی اسی تناسب سے بڑھے گا ۔ برامدی شعبہ کی زبوں حالی کابہتر بنانے کیلئے نہ ملک کو مزید نقصانات پہنچایا جا سکتا ہے نہ بیس کروڑ عوام کے مفادات کی قربانی نہیں دی جا سکتی۔

متعلقہ عنوان :