عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کرنے والے خاندان کااہل خانہ اور رشتہ داروں نے سماجی بائیکاٹ کرتے ہوئے گھر سے نکال دیا،قبول اسلام کرنے والی چار بچوں کی ماں اپنے معذور شوہر کے ساتھ در در کی ٹھوکریں کھا کرانصاف کے لئے لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئی۔

جمعرات 3 ستمبر 2015 17:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) خانیوال کے چک 33کی رہائشی رچل اور اسکے معذور شوہر پطرس خلیل جوزف نے ایک سال قبل اپنے چار بچوں کے ہمراہ اسلام قبول کر لیا۔قبول اسلام کے بعد رچل نے اپنا نام میمونہ اورپطرس خلیل جوزف نے اپنا نام بلال رکھا تو انکے خاندان اور رشتہ دار وں نے انہیں بچوں سمیت گھر سے باہر نکال دیا۔نو مسلم خاندان رشتہ داروں کی بے اعتنائی کے بعدلاہور آ گئے اور ایک سال سے پارکوں اور مسجدوں کے بعد رہنے پر مجبور ہیں۔

نو مسلم خاتون کا معذور شوہر درباروں سے اپنے بچوں کے لئے کھانا لاکر ان کا پیٹ پال رہا ہے۔نو مسلم جوڑا آٹھ سالہ عائشہ،چھ سالہ مقدس،چار سالہ حسن اور ڈیڑھ سالہ غلام حسین کو اپنے ہمراہ لے کر دربدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔

(جاری ہے)

نو مسلم خاتون کا سب سے چھوٹا بیٹا غلام حسین پیدائشی طور پر ریڑھ کی ہڈی سے محروم ہے جبکہ علاج معالجہ نہ ہونے سے اس خاندان پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹے ہوئے ہیں۔

نو مسلم خاتون سرکاری نوکری کے حصول اور اپنے بچے کے علاج کے لئے وزیر اعلی انسپکشن ٹیم اور ڈی سی او لاہور کے پاس بھی جا چکی ہے مگر انکی شنوائی نہیں ہو سکی۔نو مسلم خاندان دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد حصول انصاف کے لئے لاہور ہائیکورٹ آن پہنچا اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے انکی داد رسی کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ عنوان :