پی آئی اے 226ارب روپے کا مقروض سالانہ 26ارب روپے کا نقصان ،قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن میں انکشاف

جمعرات 3 ستمبر 2015 14:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ ڈویژن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پی آئی اے اس وقت 226ارب روپے کا مقروض ہے اور سالانہ 26ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ، منجمنٹ ایک بنک سے قرضہ لیکر دوسرے بنک سے ری شیڈول کراتی ہے ماہانہ13ارب روپے سود کی مد میں ادا کرنے پڑتے ہیں ،پی آئی اے کی ری سٹرکچرنگ کا منصوبہ بنایا گیا ہے ،بنکوں کو پی آئی اے کے ذمے واجب الادہ قرضوں کو شئیر میں تبدیل کرنے ،اثاثوں کی نئی قیمتوں کا تعین کیا جا رہا ہے حکومت کی جانب سے ملنے والے گرانٹ سے 9نئے جہاز خریدے گئے ہیں جبکہ 4مذید نئے جہاز جلد ہی پی آئی اے میں شامل ہوجائیں گے ،کمیٹی کے اراکین پی آئی اے میں ناقص اور مضر صحت کھانوں کی فراہمی ،صفائی کی خراب صورتحال اور کرایوں میں اضافے پر پھٹ پڑے اگلے اجلاس میں تمام تر تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی برائے کینٹ ڈویژن کا اجلاس قائمقام چیرمین پروین مسعود بھٹی کی صدارت میں پی آئی اے افس اسلام آباد میں منعقد ہوا اجلاس میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سیکرٹری محمد علی گردیزی نے بتایا کہ پی آئی اے کی مالی حالت بہت خراب ہے مختلف بنکوں اور اداروں کے پی آئی اے کے ذمے اربوں روپے کے بقایاجات ہیں پی آئی اے نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی 36ارب روپے ادا کرنے ہیں انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال پی آئی اے نے تقریباً26ارب روپے کا نقصان کیا ہے

جبکہ 2013میں قومی ائیرلائن 40ارب روپے کے خسارے سے دوچار تھی انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کے خسارے کی بہت زیادہ وجوہات ہیں پرانے جہاز بہت زیادہ جیٹ فیول خرچ کرتے ہیں رکن کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی آئی اے میں فراہم کئے جانے والے کھانوں کی کوالٹی بہت زیادہ ناقص ہوتی ہے جہاز میں سفر کرنے والے مسافرکھانا واپس کرتے ہیں بیرون ممالک سے آنے والے وفود پی آئی اے کو ربیش ائیرلائن کے نام سے پکارتے ہیں پی آئی اے کے جہازوں میں سرینہ ہوٹل کا بچا ہوا کھانا فراہم کیا جاتا ہے منجمنٹ نے سرینہ ہوٹل کو کھانے کا ٹھیکہ کیوں دیا ہوا ہے اس کی وضاحت کی جائے انہوں نے کہاکہ مسافروں سے سہولیات کے بدلے میں کرایہ زیادہ وصول کیا جاتا ہے جہازوں میں نہ تو سرھانے ہوتے ہیں اور نہ ہی کمبل فراہم کئے جاتے ہیں پی آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ بے شک پی آئی اے میں کھانوں کی کوالٹی ناقص ہے ہم اس کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں پی آئی اے کے ٹکٹ میں ٹیکسز زیادہ ہوتے ہیں 10ہزار روپے کے ٹکٹ میں پی آئی اے کو صرف ساڑے چار ہزار روپے ملتے ہیں پی آئی اے ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری صفدر انجم نے بتایا کہ پی آئی کے مسافروں سے بھی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے اور پی آئی اے کے ملازمین بھارٹی ٹیکسوں کی وجہ سے جہازوں میں سفر کرنے کی بجائے بسوں اور ٹرینوں میں سفر کرتی ہیں جس سے ادا شدہ ٹیکسوں میں بھی بے حد کمی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ دیگر اداروں کے ملازمین کو اپنے اداروں میں جو سہولیات ملتی ہیں وہ پی آئی اے ملازمین کو بھی ملتی چاہیے پی آئی اے یونین کے عقیل صدیق نے بتایا کہ پی آئی اے کی تباہی کی ذمہ دار ناقص منجمنٹ ہے اس ادارے کو بہت زیادہ لوٹا گیا ہے اب باہر کی دنیا میں پی آئی اے کے نام پر مذاق کیا جاتا ہے رکن کمیٹی نے کہاکہ برطانیہ کے ایک وفد نے جب پی آئی اے میں سفر کیا تو مجھے بتایا کہ پی آئی اے ایک( ربیش)گندہ ائیرلائن ہے اگر جہاز میں نیچے پاؤں لگیں تو پاؤں گندے ہو جاتے ہیں ،سیکرٹری سول ایوی ایشن نے بتایا کہ حکومت پی آئی اے کو درپیش مسائل پر توجہ دے رہی ہے پی آئی اے کے بیڑے میں نئے جہاز شامل کئے گئے ہیں جیٹ فیول کی کمی کی وجہ سے پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی واقع ہوئی ہے پی آئی اے کے ذمے بنکوں کے واجب الادہ قرضوں کے سلسلے میں بنکوں سے بات چیت جاری ہے کہ اس کو شئیر میں تبدیل کیا جائے تاہم ابھی تک بنکوں کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا ہے انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی پوری دنیا میں اثاثوں کی نئی قیمتوں کا دوبارہ تعین کیا جا رہا ہے اور اس کو جلدہی منافع بخش ائیر لائن بنایا جائے گا قائمقام چیرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں پی آئی اے کے ناقص کھانوں اور خسارے کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

متعلقہ عنوان :