ملتان سی آئی اے پولیس کے دو اہلکا رو ں کا چوری اور ٹیمپر شدہ کاریں شوروم مالکان سے ملی بھگت کر کے فروخت کرنے کا انکشاف

جمعرات 3 ستمبر 2015 14:09

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) ملتان سی آئی اے پولیس میں تعینات اسسٹنٹ سب انسپکٹر نصراللہ سنبل اور بشیر کا چوری اور ٹیمپر شدہ کاریں پکڑ کر ملتان اور جنوبی پنجاب کے مختلف شوروم مالکان سے ملی بھگت کر کے فروخت کرنے کا انکشاف۔دونوں پولیس ملازمین کی سرپرستی ملتان میں تعینات کئی ڈی ایس پیز جن میں ایک خاتون ڈی ایس پی اور بعض نام نہاد صحافی بھی شامل ہیں کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چوری اور ٹمپر شدہ کاریں شوروم مالکان کی ملی بھگت سے فروخت کرنے والے سی آئی اے پولیس ملتان کے یہ اہلکار ملتان شہر کے باہر مظفر گڑھ،بہاولپور ،خانیوال،جھنگ سے ملتان میں داخل ہونے والے راستوں پر سی آئی اے میں تعینات ساتھی اہلکاروں کے ہمراہ ناکے لگا کر ملتان میں داخل ہونے والی علاقہ غیر سے سستے داموں خرید کر ملتان لائی جانے والی کاروں کو ان ناکوں پر روک کر لانے والے افراد سے بھاری رشوت لے کرچھوڑ دیتے ہیں اوراپنے قبضے میں لی گئی ان کاروں کو ملتان شہر میں اپنے بنائے گئے خفیہ ٹھکانوں پرچھپا دیتے ہیں اور بعد ازاں ان کاروں کی قلعہ کہنہ قاسم باغ پر واقع 15پر تعینات ان پولیس اہلکاروں کی معاونت ملی بھگت کرکے سیکورٹی کلیرنس رپورٹ حاصل کر کے ملتان شہر اور جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں کاروں کے شوروم مالکان کے حوالے کر دیتے ہیں اور پھر ان کے ذریعے کاروں کے خریداروں کو یہ یقین دہانی بھی کراتے ہیں کہ یہ کاریں 15کلیر ہیں لہذا وہ ان کاروں کو بے دھڑک خرید سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق چوری و ٹیمپر شدہ کاروں کو فروخت کرنے کے اس گھنونے دھندے میں ملوث سی آئی اے پولیس ملتان کے ان دونوں اسسٹنٹ سب انسپکٹر نصراللہ سنبل اور بشیر اور انکی سرپرستی کرنے والوں کے بارے میں انکشاف اس وقت ہوا جب انہوں نے ایک مقامی صحافی کے جاننے والے نوشاد نامی شخص کو دی۔ملتان شہر کے ایک شوروم سے چوری اور ٹیمپر شدہ گاڑی کی خریداری کرائی اور اس گاڑی کی 15کلیرنس رپورٹ دی۔

جس نے اشفاق نامی شوروم مالک کے ذریعے فروخت کی تو اسکو علم ہوا کہ اشفاق نے وہ کار کچھ رقم بطور ایڈوانس دیکراپنے ایک جاننے والے کو فروخت کر دی اور کچھ رقم بطور ایڈوانس نوشاد کو دے دی ۔اور بعدازاں نوشادنے اشفاق اور خریدار کے خلاف مقدمہ درج کرایا جس میں دوران تفتیش کار کے نیمپرڈ ہونے کاانکشاف ہوا جس کے بارے میں اشفاق بھی پہلے سے واقف تھا۔

جو کہ شوروم مالک ہے۔سی آئی اے پولیس کے اندرونی ذرائع کے مطابق نصراللہ اور بشیرکئی سالوں سے سی آئی اے ملتان میں تعینات ہیں اور وہ اب تک ایک ہزار (1000) سے زائد چوری اور ٹیمپرڈ شدہ کاریں پکڑ کر یا پولیس تحویل میں لیکر ملتان اور جنوبی پنجاب کے شوروم مالکان کے ذریعے فروخت کر کے خود بھی کروڑوں روپے کما چکے ہیں اور انہوں نے ناصرف شوروم مالکان کو بھی بلکہ اپنی سرپرستی کرنے والے نام نہاد صحافیوں اور پولیس افسران کو بھی کروڑپتی بنا چکے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان دونوں سی آئی اے ملازمین نے ناکوں پر پکڑی چوری شدہ گاڑیاں اپنے سرپرستوں ور انکے تعلق داروں کو بے دریغ تقسیم کی ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ اعلی پولیس افسرانکی جانب سے انکے کسی اور جگہ تبادلے کی صورت میں انکے سرپرست نا نہاد صحافی ان کے تبادلے کے احکامات منسوخ کر دتے ہیں اور پھر یہ اپنا گھنوٴنا دھندہ جاری رکھتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق نصراللہ اور بشیر خود بھی لاکھوں روپے مالیت کی چوری شدہ گاڑیاں جعلی نمبر پلیٹیں لگا کر استما ل کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق سی آئی اے ملتان کے دونوں پولیس اہلکار وں نصراللہ اور بشیر کا ملتان اور جنوبی پنجاب کے دوسرے شہروں کے ایکسائز دفاتر کے ملازمین سے بھی رابطہ رہتا ہے اور یہ دونوں ایکسائز ملازمین سے ملی بھگت کر کے کاروں کی ڈپلیکیٹ رجسٹریشن بکس بھی بنوا کر چوری اور ٹیمپرڈ شدہ کاروں کو قانونی بناکر فروخت کرتے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ سی آئی اے پولیس ملتان کے ان دونوں ملازمین نے اپنے گھنئونے دھندے پر پردہ پوشی ڈالے رکھنے کے لیے دیگر پولیس افسران اور ملازمین کو بھی چوری اور ٹیمپرڈ شدہ گاڑیاں انکے استمال کے لیے دے رکھی ہیں جو وہ پولیس ملازمین بلا خوف و خطر استمال کر رہے ہیں اور انکو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :