حکومت اور ایم کیو ایم میں مذاکرات ناکام ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں

الطاف حسین کی تقریر پر پابندی ختم کی جائے ، ایم کیو ایم کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی جائے،شکایت ازالہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کے بعدایم کیو ایم کے مطالبات کھالیں جمع کرنے پر پابندی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لگائی ، یہ رقم دہشت گردی کیلئے استعمال ہوتی ہے، الطاف حسین کی باتیں ایسی نہیں کہ عوام کو سنائی جاسکیں،حکومتی کمیٹی کا مطالبات ماننے سے انکار

جمعرات 3 ستمبر 2015 13:02

حکومت اور ایم کیو ایم میں مذاکرات ناکام ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ میں مذاکرات ناکام ہونے کی وجوہات سامنے آگئیں‘ ایم کیو ایم کی طرف سے سات رکنی شکایت ازالہ کمیٹی کے قیام پر اتفاق کے بعد دو نئے مطالبات رکھے گئے کہ الطاف حسین کی تقریر پر پابندی ختم کی جائے اور ایم کیو ایم کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی جائے جس پر وفاقی وزراء کی طرف سے تحفطات کا اظہار کیا گیا کہ کھالیں جمع کرنے پر پابندی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لگائی ہے یہ رقم دہشت گردی کے لئے استعمال ہوتی ہے۔

الطاف حسین کی باتیں ایسی نہیں کہ عوام کو سنائی جاسکیں‘ جس کے بعد وفاقی وزراء نے یہ مطالبات ماننے سے انکار کردیا جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے مذاکرات کو ختم کرنے کا اعلان اور استعفے فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب پنجاب ہاؤس میں متحدہ قومی موومنٹ اور حکومتی ٹیم میں مذاکرات ہوئے جو کہ کامیاب نہ ہوسکے اور اس حوالے سے ڈیڈ لاک برقرار رہا۔

مذاکرات ناکام ہونے کی وجوہات میں ایم کیو ایم کی طرف سے دو مطالبات تھے جو کہ حکومت نے ماننے سے انکار کردیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں سات رکنی شکایت ازالہ کمیٹی کے قیام پر تو اتفاق ہوگیا تھا لیکن مذاکرات کے آخر میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کی طرف سے دو نئے مطالبات پیش کردیئے گئے

جن میں ایک تو کہا گیا کہ قائد کی تقریر پر پابندی ختم کی جائے اور دوسرا کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی جائے جس پر وفاقی وزراء کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ کھالیں جمع کرنے پر پابندی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے لگائی گئی ہے انکشاف ہوا ہے کہ یہ رقم دہشت گردی کے لئے استعمال ہوتی ہے اور بتایا جائے کہ کیا عوام الطاف حسین کی باتیں عوام کو سنائے جانے کے قابل ہیں؟ جس پر متحدہ نے موقف اختیار کیا کہ بھائی اداروں کے خلاف بات غصے میں کہہ گئے تھے اور کھالوں پر پابندی کے بعد خدمت خلق کے وسائل آٹھ فیصد کم ہوگئے ہیں تاہم وفاقی حکومت کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ الطاف حسین کی تقریر پر پابندی عدالت نے لگائی ہے ‘ مذاکرات مکمل ہونے کے بعد ایسی شرائط نہ لگائی جائیں جن پر عمل درآمد ممکن نہ ہو۔

ذرائع کے مطابق اس بات کے بعد دونوں مذاکراتی ٹیمیں اٹھ کر چلی گئیں اور رات گئے فاروق ستار نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمارے استعفے فوری طور پر منظور کئے جائیں۔ انہوں نے حکومت سے مذاکرات کرنے سے بھی انکار کردیا۔