Live Updates

بلدیاتی الیکشن میں تحریک انصاف پر عوام نے بڑا اعتماد کیا، بلدیاتی نظام میں پارٹی وفاداریاں تبدیل کرنے کی شق پر پورے طریقہ سے عمل ہوگا، جن ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ 7 دنوں کے اندر جواب دینے کے پابند ہیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی تحریک انصاف کے صوبائی آرگنائزر فضل محمداور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس

بدھ 2 ستمبر 2015 22:58

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر صوبہ کی عوام نے بڑا اعتماد کیا ہے کیونکہ تمام سیاسی پارٹیاں ہمارے خلاف تھیں جنہوں نے مختلف ڈویژنز میں ہمارے خلاف متحدہوکر الیکشن کیا لیکن کامیابی پی تی آئی کو ملی۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام میں پارٹی وفاداریاں تبدیل کرنے کا راستہ روکنے کے لیے 78A کے نام سے خصوصی شق شامل کی گئی تھی جس پر پورے طریقہ سے عمل ہوگا اور جن ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں وہ 7 دنوں کے اندر جواب دینے کے پابند ہیں ۔

وہ بدھ کو یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پارٹی کے صوبائی آرگنائزر فضل محمد ،صوبائی وزیراطلاعات مشتاق احمد غنی ،وزیر تعلیم محمد عاطف خان اور پشاور کے ضلعی ناظم ارباب محمد عاصم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات دوران پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے والے رٹی کے سابق صوبائی صدر سینیٹر اعظم سواتی ، سابق مشیر برائے وزیراعلیٰ یاسین خلیل اورایبٹ آباد کے ضلعی ناظم سردار شیر بہادر سمیت صوبہ کے مختلف اضلاع اور تحصیلوں کے پی ٹی آئی کے اراکین کونسل کی نااہلی کے لیے کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے انھیں شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں جن کا جواب ملنے پر اگلے مرحلہ میں ان کی رکنیت خاتمہ کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کیاجائیگا ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ جن دیگر پارٹی کارکنان کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں پشاور ٹاؤن تھری کے10 ارکان شامل ہیں جو نہ تو ووٹ ڈالنے آئے اور نہ ہی انہوں نے پارٹی امیدواروں کو ووٹ دیا،کرک کی تحصیل تخت نصرتی پی ٹی آئی کے 4 ارکان کی غیر حاضری کی وجہ سے وہ نشست جو ہم یقینی طور پر جیت رہے تھے اس پر ٹائی ہوگئی ،چارسدہ میں ایک رکن غیر حاضر رہا ،بونیر میں ضلع کونسل کے 11 ارکان نہیں آئے جبکہ پارٹی ہی کا ایک رکن پارٹی کے نامزد امیدوار کے مقابلہ میں آزاد کھڑا ہوگیا جس کی وجہ سے ہمارے امیدوار کو شکست ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ بونیر کی تحصیل گاگرا میں 3 پی ٹی آئی ارکان نے پارٹی کے خلاف ووٹ کا استعمال کیا ،ملاکنڈ میں مخصوص نشستوں پر رکن بننے والی دو خواتین ارکان غیر حاضر رہیں ،ایبٹ آباد میں 11 ارکان جن میں 3 منتخب ارکان بھی شامل ہیں نے پارٹی امیدوار علی خان جدون کے خلاف ووٹ دیا جس کی وجہ سے وہ ناکام ہوگئے اور سردار شیر بہادر ضلعی ناظم بن گئے ،ان گیارہ ارکان کے علاوہ سردار شیر بہادر کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیاگیاہے ،حویلیاں میں 2 ارکان غیر حاضر رہے اور 4 نے مسلم لیگ(ن)کو ووٹ دیا ،مانسہرہ میں 4 ارکان نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا جن میں سینیٹر اعظم سواتی کے بھتیجے احمدشہریار بھی شامل ہیں جو ضلعی ناظم کے امیدوار بننا چاہتے تھے تاہم جب انھیں ٹکٹ نہ ملا تو انہوں نے بغاوت کردی جن کے پیچھے اعظم سواتی کا ہاتھ تھا جس کی وجہ سے انھیں بھی شوکاز نوٹس جاری کیاجارہاہے اور اگر ان کے جواب سے پارٹی مطمین نہ ہوئی تو ان کی پارٹی رکنیت ختم کردی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی یاسین خلیل کو بھی نوٹس جاری کیاجارہاہے کیونکہ ٹاؤن تھری میں انہوں نے ارکان کو اپنے گھر بٹھا رکھا تھا اور انھیں ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں جانے دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم دیگر اضلاع اور تحصیلوں میں بھی تحقیقات کررہے ہیں اور جن کے حوالے سے ہمیں معلوم ہوگا انھیں نوٹس جاری کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ صوبہ کی عوام نے تحریک انصاف پر بڑا اعتماد کیا ہے کیونکہ تمام سیاسی پارٹیاں ہمارے خلاف تھیں جنہوں نے مختلف ڈویژنز میں ہمارے خلاف متحدہوکر الیکشن کیا لیکن کامیابی پی تی آئی کو ملی کیونکہ ہم نے تبدیلی ،انصاف ،شفافیت ،کرپشن کے خاتمے اور عوام کو حقوق دینے کی بات کی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی ضلعی تنظیموں کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ مقامی حالات کے مطابق جس بھی پارٹی کے ساتھ چاہیں اتحاد قائم کریں اور اس سلسلے میں کوئی قدغن نہیں تھی نہ ہی تحریک انصاف نے اراکین اسمبلی یا وزراء کے بھائیوں ،بھتیجوں اور رشتہ داروں کو ٹکٹ دینے پر پابندی عائد کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ لیاقت خٹک سمیت جو بھی میرٹ پر آیا اسے ٹکٹ دیاگیا تاہم آئندہ انتخابات سے اس معاملہ میں سختی برتی جائے گی اور صرف اسے ہی ٹکٹ ملے گا جو میرٹ پر پورا اترے گا صرف رشتہ داری ٹکٹ کے حصول کا معیار نہیں ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ کے حوالے سے جو الزامات ہماری ہی پارٹی کے ایم این اے نے عائد کیے ہیں وہ بیوقوفی کا مظاہرہ کیا گیاہے کیونکہ جس کی اکثریت تھی وہی کامیاب ہوا ہے چاہے اسے وزیراعلیٰ نے مدد دی یا نہیں ،جہاں تک ڈیڈک چیئرمین شپ کا تعلق ہے تو یہ صرف ملاکنڈ نہیں بلکہ لکی مروت ،بٹ گرام اور مانسہرہ میں بھی اپوزیشن کو دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں تھا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف ہر صورت مل کر ہی الیکشن کریں گی اس لیے جماعت اسلامی نے اپنے طور اور پی ٹی آئی نے اپنے طور پر الیکشن کیا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا چاہے ہماری اکثریت رہتی ہے یا ختم ہوجاتی ہے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات