آصف زرداری کے بیان کے بعد حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات غلط ہیں، خوش قسمتی ہے کہ ان کو ایسے مقدمات میں پھنسایا گیا جن سے وہ باعزت بری ہوجائیں گے،عوام کو سمجھ نہیں آ رہی کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے،رانا مشہود کی ویڈیو ٹیپ دکھائی گئی ، اس کے خلا ف کوئی کارروائی نہیں کی گئی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 2 ستمبر 2015 22:28

آصف زرداری کے بیان کے بعد حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ڈاکٹر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری کے بیان کے بعد حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات غلط ہیں،ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایسے مقدمات میں پھنسایا گیا جن سے وہ باعزت بری ہوجائیں گے، ہم سے دہشت گردوں کو پکڑنے کی اجازت لی گئی تھی،جس قانون کو پاس کرنے کی حمایت کی، اس کا استعمال دہشت گردوں کی بجائے ہم پر کیا جا رہا ہے،میں پارلیمنٹ کی مضبوطی کی بات کرتا ہوں لیکن مجھ پر فرینڈلی اپوزیشن کا الزامات لگایا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے استعفے منظور نہ کرنے کا کہا تو ان کا حامی بنا دیا گیا، عوام ڈرے ہوئے ہیں انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے،رانا مشہود کی ویڈیو ٹیپ دکھائی گئی لیکن اس کے خلا ف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔خورشید شاہ نے کہا کہ میں ڈاکٹر عاصم حسین کی وکالت نہیں کررہا لیکن ان پر لگائے گئے دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ وہ ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلیں،پیپلز پارٹی نے جس قانون کو پاس کرنے کی حمایت کی وہ دہشت گردوں کے خلاف استعمال ہونا تھا، لیکن الٹا ہمارے ہی خلاف استعمال کرنا شروع کردیا گیا، چوہدری نثار نے لکھ کر دیا تھا کہ وہ آصف زرداری کے جذبے کی قدر کرتے ہیں،ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے پاس وزیراعظم سے زیادہ اختیارات ہیں،وزیر اعظم کو کچھ بتایا ہی نہیں جاتا یا وہ اپنی بات منوانے میں بے بس ہیں، ہمیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے وزیراعظم کے اختیارات میں کچھ ہے ہی نہیں کیونکہ اس وقت وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نیمجھے بتایا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کی اجازت نہیں لی گئی،جبکہ رانا مشہود کی رشوت لیتے ہوئے ویڈیوٹیپ منظر عام پر آ گئی لیکن اس کے باوجود ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

کراچی آپریشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی لیکن وزیراعظم کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہاں پر ٹارگٹ کلنگ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے،ابھی بھی کراچی میں بہت ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، خاص طور پر پولیس والوں کو بہت زیادہ چن چن کر مارا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو سرحد پر منہ توڑ جواب دیا جانا چاہیے، انٹرنیشنل فورم پر اس مسئلے پر اٹھایا جائے ، بدقسمتی سے حکومت کے پاس تو وزیر خارجہ ہی موجود نہیں ہیں،حکومت کو چاہیے کہ سب سے پہلے وزیر خارجہ کی تعیناتی کی جائے اور پھر پوری دنیا کو بھارت کا چہرہ دیکھایا جائے۔

خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری کے بیان کے بعد حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، ڈاکٹر عاصم پر دہشت گردوں کی معاونت دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات غلط ہیں،ان کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں ایسے مقدمات میں پھنسایا گیا جس سے وہ باعزت بری ہوجائیں گے، ہم سے دہشت گردوں کو پکڑنے کی اجازت لی گئی تھی،جس قانون کو پاس کرنے کی حمایت کی، اس کا استعمال دہشت گردوں کی بجائے ہم پر کیا جا رہا ہے،میں پارلیمنٹ کی مضبوطی کی بات کرتا ہوں لیکن مجھ پر فرینڈلی اپوزیشن کا الزامات لگایا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے استعفے منظور نہ کرنے کا کہا تو ان کا حامی بنا دیا گیا، عوام ڈرے ہوئے ہیں انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے۔(اح)