اطلاعات تک رسائی کے ایکٹ میں ضروری ترامیم کے ساتھ اسے بلوچستان اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیس کیا جائے گا ، عبدالرحیم زیارتوال

بدھ 2 ستمبر 2015 22:26

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) اطلاعات تک رسائی کے ایکٹ میں ضروری ترامیم کے ساتھ اسے بلوچستان اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیس کیا جائے گا یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات، قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے ’’اطلاعات تک رسائی کا حق اور بلوچستان میں نئی قانون سازی‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جس کا اہتمام سینٹر فار پیس اور ڈیولپمنٹ انشیٹوز نے کیاتھا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ 2005میں اطلاعات کا ایکٹ نافذ ہوا تھا 18ویں ترمیم کے بعد اورصوبے کی موجودہ صورتحال میں اس ایکٹ میں ترامیم کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک اچھا ایکٹ ہے تاہم اس کے غلط استعمال کے خدشات موجود ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے انہوں نے کہا کہ جن معاشروں میں قانون کے احترام کا شعور موجود ہے وہاں ایسے قوانین پر عملدرآمد آسان ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی کا حق اسے حاصل ہونا چاہئے جو متعلقہ شخص ہو ہر شخص کو ہر اطلاع فراہم کئے جانے کی پابندی مناسب نہیں۔ صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ حکومت کے بہت سے ایسے معاملات ہوتے ہیں جنہیں مخفی رکھنا حکومت کا حق بھی ہے اور ذمہ داری بھی انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں نافذ قانون کا بھی جائزہ لیں گے ان کا خیال تھا کہ ملک بھر میں قوانین میں یکسانیت ہونی چاہئے انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی ضروریات کا جائزہ لیتے ہوئے ایکٹ میں ترمیم کیلئے تیار ہے صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم انسانی آزادی ، جمہوریت اور قانون و آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں جس کیلئے کہ ان کی پارٹی نے طویل جدوجہد کی ہے پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہم نے ہمیشہ آمریت کی مخالفت کی کیونکہ جمہوریت ہی تمام مسائل کا حل ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ، یورپ اور بھارت سمیت جن ملکوں نے ترقی کی ہے انہوں نے جمہوری راستے پر چل کر ہی یہ ترقی حاصل کی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبائی حکومت کا غیر ترقیاتی بجٹ بہت بڑھ گیا ہے اس لئے حکومت ہر قدم محتاط انداز میں اٹھارہی ہے انہوں نے کہا کہ عوام کو تعلیم ، صحت ، بجلی کی سہولتوں کی فراہمی اہم ہے یہ زمینی حقائق ہیں جن پر توجہ دیئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ دیگر صوبے اطلاعات تک رسائی کے قانون پر عملدرآمد کا الگ محکمہ بناسکتے ہیں لیکن ہمیں انتظامی طور پر مشکلات درپیش ہوں گی انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر 2000بوائز پرائمری اور12000لڑکیوں کے سکولوں کی ضرورت ہے ہم بین الاقوامی تعلیمی کنونش کے دستخط کنندہ ہیں اور ہر بچے کے سکول میں داخلے کو یقینی بنانے کے پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل منقسم اور بکھری آبادی اور رقبہ کو دیکھتے ہوئے امداد فراہم کرنے والے ادارے ہماری مدد کریں کیونکہ بکھری آبادی کی ترقی اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے زیادہ وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کوئی اپنی ذمہ داری نبھانے کو تیار نہیں اور اہم لاپرواہ لوگوں کی طرح زندگی گذار رہے ہیں ہم ٹیکس ادا نہیں کرتے اور سب کچھ حکومت پر چھوڑ دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادا کرکے ہر شخص معاشرے کی ترقی و تعمیر میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے اس حوالے سے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے کہ عوام کا سامنا نہ کرسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ پشتونخوا کے وفد نے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران عالمی بنک کے حکام سے ملاقات کرکے انہیں کوئٹہ میں پانی کے شدید مسئلے سمیت دیگر اہم شعبوں میں ترقی کے امکانات سے آگاہ کیا اور ان سے تعاون کی درخواست کی ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ شہر کے مسائل حل کرنے کیلئے ہم میئر کوئٹہ سے ہر ممکن تعاون کریں گے اور میٹرپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کو ضروری فنڈز مہیا کئے جائیں گے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔ تاہم بلوچستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں اس ایکٹ میں ترامیم اور اس پر عملدرآمد کے لئے احتیاط اور خصوصی قوانین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کے بہت حقوق ہوتے ہیں جو انہیں بلارکاوٹ ملنے چاہیئں اس کے لئے ایسی قانون سازی کی ضرور ہے جس پر عملدرآمد بھی ہوسکے۔

سیمینار سے اپنے خطاب میں رکن صوبائی اسمبلی سپوزمے اچکزئی نے بھی اطلاعات تک رسائی کے ایکٹ میں ضروری ترامیم کی ضرورت پر زور دیا ۔ اپنے خطاب میں سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے کہا کہ ایک متحرک میڈیا کی موجودگی میں اطلاعات تک رسائی پر قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ ایکٹ کے تحت جن دستاویزات کو عوامی قرارد یا گیا ہے ان تک عوام کی رسائی ضروری ہے تاہم اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ معلومات تک رسائی کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرکے سہل بنانے کے ساتھ ساتھ اس کے غلط اور منفی استعمال کے تدارک کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات عبداﷲ جان نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت شہریوں کو حاصل بنیادی حقوق میں اطلاعات تک رسائی کا حق بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نافذ متعلقہ قانون اور بلوچستان کے ایکٹ میں کوئی فرق نہیں ہے۔

فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ بلوچستان جامع ہے تاہم اگر اس میں ترامیم کی ضرورت ہے تو اس کاجائزہ لیا جاسکتا ہے جس کے لئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ قانون سازی میں معاونت کے لئے ڈونر ایجنسی کی متعلقہ محکمے کے ساتھ مشاورت ضروری ہے تاہم اس سلسلے میں صوبائی محکمہ اطلاعات سے مشاورت نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ ایکٹ پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کے لئے تمام محکموں میں فوکل پرسن مقرر کردیئے گئے ہیں اگر کسی فرد کو معلومات کے حصول میں کوئی مشکل درپیش ہوتی ہے تو وہ ایکٹ کی روشنی میں متعلقہ محکمے کے سیکریٹری یا صوبائی محتسب کو درخواست دے سکتا ہے۔ انہوں نے سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹیوز پرزور دیا کہ وہ فوکل پرسن کی استعداد کار میں اضافے اور ایکٹ کے حوالے سے عوامی شعور اور آگاہی کے فروغ میں تعاون کریں۔

متعلقہ عنوان :