پنجاب اسمبلی اجلاس ‘ سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کی ایوان میں عدم موجودگی پر قائمقام کاسخت نوٹس اور اظہار بر ہمی

سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کو فوری اسمبلی طلب کر کے ان کی آمد تک اجلاس ملتوی کردیا‘ اپوزیشن کا پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف قرار داد پیش کر نے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شدید احتجاج ‘ (ن) لیگ اور تحر یک انصاف کی ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی ، قائمقام سپیکر نے اجلاس (کل) صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا اسمبلی کی سیف سٹیز اتھارٹی اور جنگلات کے ترمیمی آرڈننس کو دوبارہ نافذکرنے اور اس کی مدت میں توسیع کی اجازت

بدھ 2 ستمبر 2015 22:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سیکرٹری سکولز ایجوکیشن عبد الجبار شاہین کی ایوان میں عدم موجودگی پر قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کاسخت نوٹس اور اظہار بر ہمی سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کو فوری اسمبلی طلب کرتے ہوئے ان کی آمد تک اجلاس ملتوی کردیا‘ اپوزیشن کا پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف قرار داد پیش کر نے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شدید احتجاج ‘ (ن) لیگ اور تحر یک انصاف کی ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی اور قائمقام سپیکر نے اسی شور شرابے میں اجلاس جمعرات صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 25منٹ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے ایجنڈے میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کے بارے میں سوالوں کے جوابات دئیے جانے تھے ۔وقفہ سوالات کے آغاز پر ہی حکومتی بنچوں سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی میاں طارق محمود نے نکتہ اعتراض پر قائمقام سپیکر کی توجہ گیلری کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ چیئر کی رولنگ کے باوجود سیکرٹری سکولز ایجوکیشن موجود نہیں ۔

قائمقام سپیکر نے وزیر تعلیم رانا مشہود سے اس متعلق استفسار جس پر وزیر تعلیم نے کہا کہ وہ ایک اہم میٹنگ میں شامل ہونے کی وجہ سے یہاں موجود نہیں تاہم ایڈیشنل سیکرٹری سکولز ایجوکیشن سمیت دیگر افسران موجود ہیں اور میں بھی مکمل تیار ی کے ساتھ آیا ہوں۔اس پر اراکین اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری تعلیم ارکان اسمبلی کو خاطر میں نہیں لاتے اور ا س اسمبلی کو بھی اہمیت نہیں دیتے ۔

جس پر قائمقام سپیکر نے کہا کہ میں یہ رولنگ دے چکا ہوں کہ جس محکمہ کے سوال و جواب ہوں گے اس کاسیکرٹری یہاں موجود ہو گااور اس پر وزیر اعلیٰ کی طرف سے بھی ہدایات ہیں ۔لیکن سیکرٹری سکولز ایجوکیشن نے اس پر عمل نہیں کیا جس کا مطلب ہے کہ وہ اس ایوان کو اہمیت نہیں دیتے ۔ میں بطور سپیکر میں رولنگ دے چکا ہوں وہ واپس نہیں ہوسکتی ، ارکان نے بھی سیکرٹری سکولز ایجوکیشن عبد الجبار شاہین کو طلب کرنے پر اصرار کیا جس پر قائمقام سپیکر نے اجلاس کی کارروائی روک دی اوروزیر تعلیم کو سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کو طلب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس15منٹ کے لئے ملتوی کر دیا ۔

وقفے کے دوران سیکرٹری سکولز ایجوکیشن عبدالجبار شاہین اسمبلی پہنچ گئے اور وقفہ سوالات کا آغاز کیا گیا ۔ڈاکٹر نوشین حامد کے سوال پر وزیر تعلیم نے ایوان کو بتایا کہ کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے وہ تمام ایجوکیٹرز جنہوں نے پیشہ وارانہ تربیت اور تین سال کا پیریڈمکمل کر لیا ہے، انہیں مستقل کیا جا چکا ہے اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زاید ایجوکیٹرز کو مستقل کیا جا چکا ہے۔

قانون کے مطابق ان ایجوکیٹرز کو مستقل کرنے کے لئے کوئی علیحدہ سے آرڈر یا نوٹیفکیشن نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی تعلیمی پالیسیوں کی وجہ سے سکولوں میں اساتذہ کی 96فیصد حاضری کو یقینی بنایا گیا ہے ،تعلیم کے معیار میں بہتری آئی ہے، سائنس اور آرٹس میں بی اے کرنیوالوں کی مودگی میں کامرس میں گریجوایشن کرنے کو نوکری نہیں دی جا سکتی۔

انہوں کہا کہ ہم نے تعلیم کے میدان میں بہتری کے لئے برٹش حکومت کے ساتھ مل کر سفر کاآغاز کردیا ہے۔انہوں نے نگہت شیخ کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ پنجاب حکومت ’’پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی ‘‘بل آئندہ اجلاس میں منظوری کے لئے لا رہی ہے اس وقت یہ بل کابینہ میں موجود ہے۔اجلاس کے دوران رکن اسمبلی علامہ غیاث الدین ،سردار شہاب الدین ،میاں طارق محمود سمیت دیگر نے ایوان میں سیکرٹری سکولزایجوکیشن کے رویے کے خلاف احتجاج کیا۔

اراکین نے کہا کہ کسی بھی محکمے کے یہ واحد سیکرٹری ہیں جن کے نا مناسب رویے کے خلاف تین مرتبہ موجودہ اسمبلی میں تحریک استحقاق آچکی ہیں ۔ایک تحریک رکن اسمبلی سردار شہاب الدین ،دوسری میاں طارق محمود جبکہ تیسری علامہ غیاث الدین کی طرف سے پیش کی جاچکی ہے ،رکن اسمبلی علامہ غیاث الدین کا کہنا ہے کہ میں ان کے خلاف مزید تحریک لارہا ہوں۔

تمام ممبران اسمبلی خوا ہ وہ حکومت یا اپوزیشن سے ہوں وہ سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کے رویے سے سخت نالاں ہیں۔قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعترا ض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب واحد صوبہ جہاں امیر اور غریب کے بچوں کیلئے الگ الگ سکول ہیں،حکومت نے سرکاری سکولوں کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور پرائیویٹ سکولوں کی مکمل سرپرستی کی جارہی ہے ۔

تعلیم میدان میں کارنامے سر انجام دینے کے ڈھنڈورے پیٹنے والی پنجاب حکومت نے گزشتہ 20سالوں میں ایک بھی نیا سکول نہیں بنایا ۔انہوں نے کہا جگہ جگہ پرائیویٹ سکول قائم ہیں جو ایک یا دو مرلے کے مکانوں میں بنائے گئے ہیں ،ان کی رجسٹریشن کا بھی کوئی طریق کار نہیں ہے اور یہ سکول ہزار وں روپے فیس لے رہے ہیں اور حکومت غیر رجسٹررڈ سکولوں کو ایک ہزار سے 12سو روپے جرمانہ کررہی ہے،شہر میں پرائیویٹ سکولوں کی تعداد میں رو برروز اضافہ ہورہا ہے ،حکومت کو چاہیے کہ وہ سرکاری سکول تعمیر کرے ۔

اجلاس کے دوران حکومتی رکن ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے بات کرتے ہوئے ارکانِ اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ انہیں تمام ارکان اسمبلی نے یہ معاملہ اٹھانے کیلئے کہا ہے اور وہ سب کی نمائندگی کر رہی ہیں ، ہماری تنخواہوں باقی صوبوں کی اسمبلیوں کے ممبران سے کہیں کم ہیں جس پر تمام اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کی تائید کی۔ وزیر قانونرانا ثنااﷲ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ پنجاب کے ارکان اسمبلی کی تنخواہیں دوسری اسمبلیوں کے ارکان سے کم ہیں لیکن حکومت اضافے میں رکاوت نہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے یہ معاملہ اس اسمبلی سے حل کرانے کی تجویز دی ہے ، اس معاملے پر کمیٹی کی کئی بار میٹنگ ہوچکی ہے ۔انہوں نے اس معاملے پر قائد حزب اختلاف کا موقف پوچھا تو انہوں نے بھی مطالبے کو جائز قراردیا جس کا ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا گیا تو وزیر قانون نے کہا کہ اس معاملے کو خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کی رائے لے کر حل کرلیا جاے گا جس پر اراکین نے آج ہی فیصلہ کیا جائے کا مطالبہ کیا جس سپیکر نے ہدایات دیں کہ آج جمعرات کواس کمیٹی کی میٹنگ بلائی جائے جس میں اسمبلی ملازمین کی تنخواہوں کا زیر التوا ئء معاملہ بھی زیر بحث لایا جائے ۔

پنجاب اسمبلی نے سیف سٹیز اتھارٹی اور جنگلات کے ترمیمی آرڈننس کو دوبارہ نافذکرنے اور اس کی مدت میں توسیع کی اجازت دیدی ۔ یہ اجازت دو الگ الگ قراردادوں کے ذریعے دی گئی جو اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کی گئیں ۔اجلاس کے دوران سرگودھا امپرومنٹ ٹرسٹ محکمہ ہاؤسنگ اربن ڈویلپمنٹ اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ حکومت پنجاب کے حسابات برائے سال2009-10ء پر آڈٹ پاکستان کی سپیشل رپورٹس جبکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات حکومت پنجاب کی آڈٹ رپورٹس برائے سال2011-12بسلسلہ کشادگی و اصلاحات بوگند حیات سے پاکپتن عارف والا کی رپورٹیں وزیر قانون رانا ثناء اﷲ نے پیش کیں جو ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیں۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس میں بڑھانے اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حکومتی فیصلے کیخلاف قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی تو وزیر قانون نے قائمقام سپیکر سے کہا کہ انہیں قواعد کی معطلی کی تحریک پیش کرنے کی اجاز ت دی جائے جس پر تحریک پیش کی گئی تاہم وزیر قانون نے اس کی مخالفت کردی جس پر اپوزیشن نے عوام کا قتل بند کرو اور دیگر مخالفانہ نعرے بازی شروع کر دی جس کے جواب میں حکومتی اراکین نے بھی اپوزیشن اور اس کی قیادت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی تاہم اسی شور شرابے میں قائمقام اسپیکر نے اجلاس جمعرات صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا ۔