کراچی آپریشن پر سب جماعتوں نے اتفاق کیا،جو ابتدا میں غیر سیاسی تھا تاہم اب مرکزی حکومت نے سیاسی بنا دیا ہے،سنیٹرتاج حیدر

قلیل مدت کے سیاسی مفادات حاصل کرنے کیلئے وفاقی ادارے انصاف، قانون اور صوبائی خودمختیاری کی دھجیاں اڑا رہے ہیں،جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی سندھ

بدھ 2 ستمبر 2015 21:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری سینیٹر تاج حیدر نے وزیراعظم کے بیان ’’کراچی آپریشن سیاسی مصلحت کے بغیر جاری رکھا جائیگا‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل مسئلہ ہی یہ ہے کہ کراچی آپریشن کو جس پر سب جماعتوں کا اتفاق تھا اور جو ابتدا میں غیر سیاسی تھا مسلم لیگ (نواز) کی مرکزی حکومت نے سیاسی بنا دیا ہے اور قلیل مدت کے سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لئے وفاقی ادارے انصاف، قانون اور صوبائی خودمختیاری کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔

ایک ایسی جماعت پر جس کے ہزاروں کارکن اور جس کی قیادت خود مذہبی انتہاپسندی اور دہشتگردی کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں دہشت گردوں کو مدد دینے کا الزام لگانا افسوسناک ہے۔

(جاری ہے)

اور یہ الزام اس جماعت کی حکومت لگا رہی ہے جو نظریاتی طور پر مذہبی انتہاپسندوں کے ہمیشہ ساتھ رہی ہے اور جس نے ان دہشت گردوں کو ہمیشہ تحفظ فراہم کیا ہے۔ محترم وزیراعظم فراموش کررہے ہیں کہ طالبان نے پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو 2013میں انتخابی مہم تک نہیں چلانے دی اور انہیں اور دوسری طالبان دوست جماعت کو انتخابی مہم چلانے اور انتخابات جیتنے کیلئے پوری مدد فراہم کی۔

محترم وزیراعظم یہ بھی فراموش کررہے ہیں کہ اسا مہ بن لادن ہماری جماعت اور ہماری قیادت کا جانی دشمن تھا اور ان کا اور ان کی جماعت کا قریبی دوست تھا۔ ہم نے اٹھارہ میں سے سترہ علاقے طالبان کے کنٹرول سے واپس لئے تھے اور ان کی مذاکرات کی پالیسی نے طالبان کو ایک بار پھر منظم اور مسلح ہونے کا موقع فراہم کیا یہاں تک کہ وہ اتنے قوی ہوگئے کہ افواج پاکستان کو ان کے خلاف آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ شروع کرنا پڑی۔

پی پی پی میڈیا سیل سندھ سے جاری بیان میں سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ نظریاتی رشتے اٹوٹ ہوتے ہیں۔ حالات کے دباؤ سے وقتی طور پر پالیسیاں بدلی جاسکتی ہیں لیکن نظریاتی تعلق کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا۔ افسوس کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی نام لیوا جماعت ایسے نظریات کی پیروی کررہی ہے جو قائداعظم کی فکر و سیاست کے مطابق ناقابل برداشت تھے۔

سینیٹر تاج حید رنے کہا کہ کوئی بھی کام بغیر چیک اور بیلینس کے کامیاب نہیں ہوتا۔ پھر یہ کہ جتنے زیادہ اختیارات کسی ادارے کو دیئے جاتے ہیں اتنا ہی کڑا اس کا احتساب بھی ہوتا ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے ادارے اختیارات میں اضافے کے قوانین پاس کرنے کیلئے حکومت کا ساتھ دیا تھا۔ لیکن اس وقت بھی اس خطرے کا اظہار کیا تھا کہ یہ قوانین ہمارے خلاف استعمال ہونگے۔ آج ہمارے خطرات درست ثابت ہوئے ہیں افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک سیاسی حکومت ایک بار پھر اپنی پرانی روش پر چلتے ہوئے ان قوانین میں دی گئی حدود کو بھی پار کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :