ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ڈی ایس پی لائزن سیل سے کمرہ واپس لینے پر اے جی آفس اور آئی جی آفس میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا

پولیس کا ایڈووکیٹ جنرل آفس کو دیئے گئے 20نائب کورٹس واپس بلانے کا حکم ،ایڈووکیٹ جنرل آفس کا صاف انکار،سی سی پی او تنازعہ حل کرنے کیلئے کوشاں

بدھ 2 ستمبر 2015 18:32

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ڈی ایس پی لائزن سیل سے کمرہ واپس لینے پر اے جی آفس اور آئی جی آفس میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا، پولیس نے ایڈووکیٹ جنرل آفس کو دیئے گئے 20نائب کورٹس واپس بلانے کا حکم جاری کردیا تاہم ایڈووکیٹ جنرل آفس نے نائب کورٹس واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ہائیکورٹ لائزن سیل قائم ہے جہاں عدالت عالیہ میں ریکارڈ پیش کرنے سے قبل پنجاب بھر کی پولیس کے تفتیش افسران فائلیں چیک کرواتے ہیں تاکہ عدالتی کارروائی کے دوران پولیس ریکارڈ کے معاملے میں کوئی رکاوٹ نہ آ سکے۔

ذرائع کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل آفس میں لاء افسروں کی تعداد بڑھنے کے بعد ڈی ایس پی لائزن افضل نذیر سے کمرہ واپس لے لیا گیا جس کے بعد اے جی آفس اور آئی جی آفس کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا، کمرہ کھو جانے کے دکھ کا ازالہ کرنے کیلئے ایس پی لائزن عمران کشور نے اپنا اثرورسوخ استعمال کیا اور قانونی راستہ تلاش کرتے ہوئے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز کو دیئے گئے 20نائب کورٹس واپس پولیس لائن بھجوانے کا حکم جاری کروا دیا تاہم ایڈووکیٹ جنرل آفس نے ایس پی سی آر او کا حکم مسترد کرتے ہوئے نائب کورٹس کو واپس بھجوانے سے انکار کر دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نائب کورٹ رکھنے کا استحقاق نہیں رکھتے ،قانون کے مطابق صرف ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ہی نائب کورٹ رکھ سکتا ہے، نائب کورٹس سرکاری لاافسروں کی فائلوں اور ریکارڈ کی تیاری میں معاونت کرتے ہیں، نائب کورٹس اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل آفس کا حکم مانیں یا ایس پی سی آر او کے حکم پر عملدرآمدکریں- ذرائع کے مطابق سی سی پی او لاہورامین وینس نے تنازعہ کو حل کروانے کی کوشش کرتے ہوئے وقتی طور پر نائب کورٹس کو ایڈووکیٹ جنرل آفس میں ہی رکنے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :