آرمی چیف نے مزید 5 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی

فوجی عدالتوں سے موت کی سزا پانے والے پانچوں دہشتگرد لاہور میں ایک وکیل کے قتل، کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت، گڈاپ کراچی میں پولیس عہدیداروں کے قتل، بنوں جیل توڑنے، فوجی افسران،خیبر ایجنسی میں گرلز سکول اورپولیوٹیم پر حملوں میں ملوث تھے، ایک دہشتگرد کو عمر قید کی سزاسنائی گئی ، آئی ایس پی آر

بدھ 2 ستمبر 2015 18:12

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے مزید 5 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی، فوجی عدالتوں سے موت کی سزا پانے والے پانچوں دہشت گرد لاہور میں ایک وکیل کے قتل، کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت، گڈاپ کراچی میں پولیس عہدیداروں کے قتل، بنوں جیل توڑنے، خیبر ایجنسی میں گرلز سکول اورپولیوٹیم پر حملوں میں ملوث تھے،6 دہشت گردوں میں سے 5کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائے موت جبکہ ایک کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق محمد شبیر شاہ المعروف اکرام اﷲ کالعدم تنظیم کا سرگرم رکن تھا، وہ لاہور میں معروف وکیل سید ارشاد علی کے قتل میں ملوث پایا گیا، اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے اس جرم کااعتراف بھی کیا، جرائم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت سنائی گئی، حافظ محمد عثمان المعروف عباس المعروف اسد بھی ایک کالعدم تنظیم کا سرگرم رکن تھا وہ کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت اور پولیس پر حملوں میں ملوث پایا گیا، اسے حسن علی یوسف ایڈووکیٹ ولایت حسین اور دیگر شہریوں کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی وہ مخصوص فرقے سے تعلق رکھنے والے دو صنعتکاروں سید طالب آغا اور سید جواد آغا کو قتل کرنے میں ملوث تھا، اسے ڈی ایس پی حسن علی، کانسٹیبل نصراﷲ ، سیف اﷲ اور محمد تقی سمیت چار پولیس اہلکاروں پر حملے اور ان کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں بھی سزا سنائی گئی، اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا، اس پر گیارہ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی۔

(جاری ہے)

سزائے موت پانے والا تیسرا دہشت گرد اسد علی المعروف بھائی جان ہے،اس کاکالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے اور وہ اس کا سرگرم رکن تھا،وہ غیر قانونی آتشیں اسلحہ، دھماکہ خیز مواد اور قائد آباد کراچی میں سندھ پولیس کے افسران پر حملوں میں ملوث پایا گیا، ان حملوں میں ڈی ایس پی کمال مینگن اور اے ایس آئی اکبرحسین سمیت تین شہریوں کی اموات ہوئیں جبکہ تین ہیڈ کانسٹیبل سمیت 9افراد زخمی بھی ہوئے، اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، اس پر پانچ الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے اور اسے بھی ان جرائم کے ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی۔

چوتھا دہشت گردطاہر ولد میر شاہجہان ہے جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سر گرم رکن تھا، وہ بنوں جیل پر حملہ کرنے، اسے توڑنے اور بڑی تعداد میں وہاں قید دہشت گردوں کو فرار کروانے کی کارروائی میں ملوث تھا،وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں بھی ملوث تھا، جس کے نتیجے میں ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہو گیا تھا،مجرم طاہر نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرم کااعتراف کیا، اس پر تین الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔

پانچواں دہشت گرد فتح خان ولد مکرم خان ہے،جو کالعدم جماعت کا سرگرم ممبر تھا، وہ شہریوں کو قتل کرنے، پولیو ورکرز کی ٹیموں پر حملوں، قانون نافذکرنے والے اداروں کے افراد اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، ان حملوں کے نتیجے میں ایک بچہ،11خاصہ دار، دو پاک فوج کے افسران،22فوجی شہید ہوئے جبکہ ایک شہری، 9خاصہ داراور 20فوجی زخمی بھی ہوئے، مجرم فتح خان نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا،اس پر 8الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے اور جرائم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔

چھٹا دہشت گرد قاری امین شاہ المعروف امین ہے، وہ بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سر گرم رکھا تھا،وہ خیبر ایجنسی میں گرلز پرائمری سکول پر حملے ، دہشت گردانہ سرگرمیوں کیلئے فنڈز مہیا کرنے، دھماکہ خیز مواد کے ذریعے دھماکے کرنے اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کے جرائم میں ملوث تھا،اس پر چار الزامات کے تحت مقدمات چلائے گئے اور اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، جس کے بعد اسے فوجی عدالتوں کی جانب سے ان جرائم پر عمر قید کی سزا سنائی گئی