وکلا کی ٹارگٹ کلنگ ازخود نوٹس کیس،سپریم کورٹ نے پولیس اور محکمہ داخلہ کی رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کردیا

وزیر اعلی سندھ نے ٹارگٹ کلنگ کا شکار وکلا کے لواحقین کے لئے معاوضے کی رقم بڑھادی ہے،13مقدمات کا چالان جمع کرادیا،پولیس رپورٹ

بدھ 2 ستمبر 2015 17:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے وکلا کی ٹارگٹ کلنگ ازخود نوٹس کیس میں پولیس اور محکمہ داخلہ کی رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کردیاہے ۔وکلا ٹارگٹ کلنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل دورکنی بنچ نے کی ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت پولیس اور محکمہ داخلہ کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلی سندھ نے ٹارگٹ کلنگ کا شکار وکلا کے لواحقین کے لئے معاوضے کی رقم بڑھادی ہے جاں بحق وکلا کے ورثاکو فس کس پانچ لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے کراچی میں وکلا کے قتل کے 41مقدمات درج ہوئے ہیں 13 کا چالان عدالت میں جمع کرایا گیا ہے صلاح الدین حیدر اور ان کے بیٹے کے قتل میں ملوث ملزمان کو پھانسی کی سزا سنادی گئی ہے جبکہ وکلا کی ٹارگٹ کلنگ کے 13 مقدمات زیر تفتیش ہیں سابق ایڈوکیٹ جنرل اقبال رعد قتل کیس میں اجمل پہاڑی سمیت دیگر ملزمان بری ہوچکے ہیں جسٹس نظام الدین قتل کیس میں آصف علی زرداری سمیت دیگر ملزمان بھی بری ہوچکے ہیں سانحہ9اپریل میں گرفتار کیئے جانے والے ملزمان وامق اور سید ندیم زیدی کو عدم ثبوت پر رہا کیا جاچکا ہے رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا عدالت نے سیکریٹری داخلہ سیکریٹر خزانہ اور آئی جی سندھ جبکہ وکیل امیر حیدر شاہ کیس کے تفتیشی افسرکو بھی عدالت میں طلب کیا جہاں سیکریٹر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے وقت ہی تفتیشی افسر کو25 فیصد رقم ادا کردی جائے گی پانچ اگست کو ایس پی ایسٹ کو 10 لاکھ روپے جاری کیئے گئے عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان کو رکشوں میں لایا جاتا ہے اس بندے کو فنڈز ریلیز کیئے جاتے ہیں جواپنی جیب میں رکھتا ہے غریب تفتشی افسر ان کی جیب میں ایک روپیہ بھی نہیں ہوتا زیادہ تر وکلا کی ٹارگٹ کلنگ کیسز میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث ملزمان بری ہوجاتے ہیں عدالت نے سماعت پولیس بجٹ کیس کے ساتھہ سنے کے ہدایت کے بعد آئیندہ سیشن تک ملتوی کردی۔