تواناپاکستان پراجیکٹ میں کروڑوں روپے خرد برد کا انکشاف

بدھ 2 ستمبر 2015 15:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں تواناپاکستان پراجیکٹ میں کروڑوں روپے خرد برد کا انکشاف ہوا ہے ،سکولوں میں بچوں کو بسکٹ اور دیگر خوراک کی فراہمی،یونیسیف کے ذریعے غیر معیاری ادویات فراہم کرنے کے منصو بوں میں ہونے والی کرپشن کی تمام فائلیں غائب کر دی گئیں کنوینئر سب کمیٹی نے سوشل ویلفئیر اور پاکستان بیت المال کے حکام کو تمام ریکارڈ نیب کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے ،شماریات ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ افسران کی عدم شرکت کے باعث موخر کر دی گئی ۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤنٹس کی سب کمیٹی کا اجلاس کنونیئر سید نوید قمر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوااجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2003/04کے دوران توانا پاکستان پراجیکٹ کے تحت سکولوں میں بچوں کو خوراک کی فراہمی کے حوالے پورے ملک کے 48سکولوں کے سروے کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ سکولوں میں بچیوں کی زیادہ تعدادظاہر کی گئی ہے اس حوالے سے سیکرٹری کیڈ نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کئی محکمے ہم سے چلے گئے ہیں ان کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود نہیں ہے انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی دیکھ بھال پاکستان بیت المال اور سوشل ویلفیر ڈیپارٹمنٹ کر رہی تھی اور منصوبے میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی گئیں جس کی فائلیں گذشتہ کئی سالوں سے ایف آئی اے کے پاس ہیں کنوینئر کمیٹی نے ایف آئی اے حکام سے جواب طلبی کی تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں اس حوالے سے کوئی فائل موجود نہیں ہے کمیٹی کے رکن رانا افضل نے کہا کہ یہ اہم معاملہ ہے جن افسران نے معصوم بچیوں کو سکولوں میں خوراک کی فراہمی کے منصوبے میں خرد برد کی ہے اس کو سامنے لانا ضروری ہے آڈٹ رپورٹ میں پاکستان بیت المال سکیم کے تحت یونیسف سے غیر معیاری ادویات کی خریداری تنخواہوں اور الاؤنسز کی مد میں غیر ضروری اخراجات اور آغا خان یونیورسٹی کو بغیر مشتہری ٹینڈر دیکر کروڑوں روپے کے نقصانات کا بھی جائزہ لیا گیا کنوینیر کمیٹی سید نوید قمر نے توانا پاکستان پراجیکٹ کے ریکارڈ کے غائب ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اداروں کے ریکارڈ اور انضمام کے حوالے سے مسائل سامنے آرہے ہیں اخر یہ مسائل حل کیوں نہیں ہو رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ایف آئی اے اس معاملے کو دیکھنے میں ناکام ہو چکی ہے لہذا اب اس کو نیب حکام دیکھیں انہوں نے سیکرٹری کیڈ سوشل ویلفیر اور پاکستان بیت المال کو ہدایت کی کہ تمام فائلیں نیب کے حوالے کی جائیں کمیٹی نے محکمہ اطلاعات کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر تمام معاملات سلجھائیں جبکہ شماریات ڈویژن کے افسران کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کے 2003/04کے آڈٹ اعتراضات زیر بحث نہ اسکے ۔