خیبرپختونخوا ، حکومت سرکاری سکولز کی ازسرنو تعمیر کے لئے 2.5 ارب روپے کی خطیر رقم استعمال کرنے میں ناکام

بدھ 2 ستمبر 2015 15:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت سرکاری سکولز کی ازسرنو تعمیر کے لئے 2.5 ارب روپے کی خطیر رقم استعمال کرنے میں ناکام ہو گئی ۔ تفصیلات کے مطابق 2010 میں سیلاب کے باعث تباہ ہونے والے سکولز کی تعمیر نو کے لئے یو ایس ایڈ کی طرف سے 2.5 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن متعلقہ حکام اس رقم کو استعمال کرنے میں تاحال کوئی ٹھوس اقدامات نہ کر سکے ۔

متاثرہ سکولز کے طلبہ ابھی تک کرائے کی عمارات یا ٹینٹ کے نیچے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے اس منصوبے کی ذمہ داریاں صوبائی شعبہ مواصلات ورکس کو سونپ رکھی ہیں جس کی کارکردگی پر یو ایس ایڈ نے ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ سوات اور مالاکنڈ میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران تباہ ہونے والے 117 سلولز کی تعمیر کے لئے یو ایس ایڈ نے صوبائی شعبہ مواصلات کو یہ ذمہ داریاں سونپی لیکن یہ ادارہ 2013 تک صرف 96 سکولز کو تعمیر نو کر سکا بقیہ منصوبے پر تاحال کام جاری ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ سیلاب کے باعث تباہ شدہ سکولز کی تعمیر نو کے لئے براہ راست صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا جس مقصد کے لئے 2.5 بلین روپے دینے کا وعدہ کیا بعدازاں صوبائی حکومت نے اس منصوبے کی ذمہ داریاں ( Parrsa) پارسا حکام کو سونپ دی ۔ متعلقہ حکام نے ایلمنٹری اور سکینڈری شعبے کی مدد سے تعمیر نو کئے جانے سکولز کی نشاندہی کا کام بھی مکمل کر لیا لیکن عین وقت پر صوبائی حکومت نے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ذمہ داریاں صوبائی مواصلاتی ورکس شعبے کے حوالے کر دیں ۔

واضح رہے کہ یو ایس ایڈ اس ادارے کے علاوہ کسی بھی ادارے کو اس منصوبے کی ذمہ داری سوپنے پر رضامند تھی جبکہ مواصلاتی ورکس ادارے پر سخت تحفطات تھے ۔دوسری طرف یو ایس سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سکولز کی تعمیر نو کے لئے 2012 میں ہمارا صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا ۔ ہماری صوبائی حکومت تاحال حمایت حاصل ہے اور امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اس فنڈز کو بہتر طریقے سے استعمال کرے گی ۔ (

متعلقہ عنوان :