کراچی گرفتاریاں، پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے،بین الاقوامی میڈیا

بدھ 2 ستمبر 2015 11:45

برلن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) کراچی آپریشن کے دوران مبینہ کرپشن کے الزامات پر پیپلز پارٹی کے متعدد رہنما روپوش یا بیرون ملک چلے گئے جبکہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے بیوروکریٹس بھی زیر عتاب ہیں اس صورتحال میں پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق مختلف کارروائیوں کے دوران سابق صدر آصف زرداری کے دست راست سمجھے جانے والے سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے علاوہ سابق صدر کی پولیٹیکل سیکرٹری رخسانہ بنگش کے بیٹے کو بد عنوانی کے الزامات میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

تفتیشی حکام کے مطابق ڈاکٹر عاصم کی طرف سے مبینہ کرپشن کے ذریعے اکھٹی کی گئی رقم کا ایک حصہ دہشتگردی کی کاروائیوں میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔اسی کا جواب دیتے ہوئے یو سف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اْن کی جماعت پر ہر قسم کا الزام لگایا جا سکتا ہے لیکن یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ پاکستان پیپلز پارٹی شدت پسندوں کی مالی معاونت کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کی قیادت اور پارٹی کارکن خود شدت پسندی کا شکار ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی جماعت کے رہنماوٴں کی گرفتاریوں اور ان کے حلاف کرپشن کے مقدمات پر پیر 31 اگست کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نوازحکومت طالبان کو بچانے کے لیے قوم کو تقسیم کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق دوسری جانب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماوٴں کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کا پیپلز پارٹی کے رہنماوٴں کے خلاف مقدمات کے اندراج میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنا رہی۔ آصف علی زرداری کے خدشات دور کیے جائیں گے۔ پرویز رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری سے متعلق وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کر دی گئی ہے تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کی طرح بدعنوانی کے خلاف ’آپریشن‘ بھی سیاسی حکومت کے ہاتھ میں نہیں۔

سیاسی تجزیہ کار مبشر زیدی کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں جن کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ بد عنوانی کے خلاف جاری کریک ڈاوٴن میں بھی بالواسطہ فوج کا ہاتھ ہے اور انہوں نے وفاقی حکومت کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ کرپٹ عناصر کے خلاف اپنے تحقیقاتی اداروں کے ذریعے تفتیش کرے۔اس لئے آنے والے دنوں میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔اسی دوران قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید علی شاہ نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں وہ معلوم کریں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رنجیت سنگھ کا دور نہیں کہ پہلے گرفتار کرو اور پھر گنتی کرو۔

متعلقہ عنوان :