پشاور میں پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران اشتہاریوں کاحملہ، تین پولیس اہلکار جاں بحق ، چھ زخمی

بدھ 2 ستمبر 2015 11:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) پشاور میں پولیس کے سرچ آپریشن کے دوران اشتہاریوں کے حملہ میں تین پولیس اہلکار جاں بحق اور چھ زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے تین کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک مبینہ حملہ آور ہلاک ہوگیا۔پولیس کے مطابق یہ حملہ منگل کو صبح سویرے پشاور شہر سے تقریباً 12 کلومیٹر دور نواحی علاقے ارمڑ پایاں میں ہوا۔

ارمڑ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار محمد حیات نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی ایک گشتی پارٹی سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن میں مصروف تھی کہ اس دوران ان پر مسلح افراد کی جانب سے مکان کی چھت سے فائرنگ کی گئی جس میں تین اہلکار موقع پر جاں بحق اور چھ زخمی ہوئے۔انھوں نے کہا کہ فائرنگ کرنے والے ملزمان قتل، اغواء برائے تاوٴان اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث تھے اور پولیس انھیں گرفتار کرنے کیلیے چھاپے مارنے آئی تھی۔

(جاری ہے)

زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ایک اور میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکاروں کی جانب سے پشاور میں ارمڑ کے علاقے بغوانان میں معمول کا سرچ آپریشن جاری تھا کہ ایک مکان میں چھپے دہشت گردوں نے پولیس اہلکار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا، پولیس اہلکار اپنے زخمی ساتھی کو موبائل میں ڈال کر اسپتال منتقل کر رہے تھے کہ ملزمان نے موبائل پر بھی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہکار جاں بحق جب کہ ایک شہری اور 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔

امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے ڈرائیور رومان، کانسٹیبل عبدالرحمان اور اسنیپر ڈاگ کے اہلکار کے جسد خاکی لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیئے ہیں جب کہ ڈاکٹرز کے مطابق 3 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دوسری جانب پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آوروں اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

گذشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان حملے کے بعد فوج اور پولیس کی جانب سے ملک بھر میں کارروائیوں میں تیزی لائی گئی تھی۔ پشاور میں پولیس کی جانب سے بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنوں کا آغاز کیا گیا تھا جس میں اب تک سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ۔خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ ناصر خان درانی کا دعویٰ ہے کہ سرچ اینڈ سٹرائیک کارروائیوں کی وجہ سے کافی حد تک دہشت گردی کے واقعات میں کمی آ رہی ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران خیبر پختونخوا اور فاٹا میں سکیورٹی فورسز اور حکومتی حامی قبائلی مشران پر حملوں میں بھی تیزی آئی ہے۔

متعلقہ عنوان :