Live Updates

خیبر پختونخوا حکومت نے سٹاک ایکسچینج میں کسی رقم کی سرمایہ کاری نہیں کی ،اے این پی کے دور میں 2008میں سرمایہ کاری کی گئی ،وفاقی حکومت الزام تراشی کر رہی ہے ، ڈیزل پر سیلز ٹیکس بڑھا کر 45فیصد کر نا ظلم ہے ،آئی ایم ایف سے قرضے لینے کیلئے پاکستانی صنعت کو تباہ کیا جارہا ہے ، عوام کو اصل ریلیف عمران خان کے دھرنے کے وقت ملا، لگتا ہے ، عمران خان کو عوام کے لئے دوبارہ سٹرکو ں پر آنا پڑے گا، تحریک انصاف کوئی گرینڈ الائنس بنا رہی ہے اور نہ ہی کسی الائنس کا حصہ بنے گی ،الطاف حسین اور آصف زرداری وطن واپس آئیں اور اپنے مسائل پارلیمنٹ میں پیش کریں

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر، صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق غنی و دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس

منگل 1 ستمبر 2015 21:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں ا سد عمر، مشتاق غنی و دیگر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ڈیزل پر سیلز ٹیکس 45فیصد کر دیا جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس ہے،دو مہینے لگاتار اوگرا کی سمری پر عمل نہیں کیا گیا حکومت نے اوگرا کو بنایا ہی کیوں، جب ان کی سمری پر عمل نہیں کرنا، اوگرا کی سمری کے مطابق جو ریلیف عوام کو ملنا چاہیے اس کا آدھے سے زیادہ حکومت اپنی جیب میں ڈال رہی ہے، وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے قرضے لینے کیلئے پاکستانی صنعت کو تباہ کر رہی ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ دو سالوں سے لگاتار ہماری ایکسپورٹ کم ہو رہی ہے، حکومت نے 20فیصد گیس کی قیمت بڑھ کر عوام اور ملکی صنعت پر ایک اور بم گرا یاہے، ملک میں اس وقت گیس کی جو قیمتیں ہیں وہ امریکہ میں گیس کی قیمتوں سے ڈبل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی عوام کو اصل ریلیف عمران خان کے ڈی چوک میں دھرنے کے وقت ملا، لگتا ہے ریلیف کیلئے عمران خان کو دوبارہ سٹرکو ں پر انا پڑے گا، تحریک انصاف نہ کوئی گرینڈ الائنس بنا رہی ہے اور نہ ہی کسی گرینڈ الائنس کا حصہ بنے گی۔ جب ہم دھرنا دے رہے تھے تو ہمیں مشورے دیئے جاتے تھے کہ پارلیمنٹ میں آؤ اور اپنا موقف پیش کرو، اب ہم مشورہ دیتے ہیں کہ متحدہ قائد الطاف حسین اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری وطن واپس آئیں اور جو مسائل ہیں وہ پارلیمنٹ میں پیش کریں، خیبر پختونخوا حکومت نے سٹاک ایکسچینج میں کوئی رقم انویسٹ نہیں کی ،بلکہ اے این پی کی حکومت نے 2008میں سٹاک ایکسچینج میں انویسمنٹ کی ،وفاقی حکومت اسلئے الزام تراشی کر رہی ہے کہ عوام کی نظر انکے کئے جانے والے ظلم سے ہٹ جائے ۔

یہ بات منگل کو تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر، خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی اور پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے یہاں پارٹی سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔ اس موقع پر کے پی کے کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے کہا کہ ہماری صوبائی حکومت نے ہائیڈرو ڈویلپمنٹ فنڈ کی رقم سٹاک ایکسچینج میں نہیں لگائی، وفاقی حکومت کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، کے پی کے کی حکومت نے ایک روپیہ بھی سٹاک ایکسچینج میں انویسٹ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فنڈز بینک آف خیبر، نیشنل بینک میں انویسٹ کئے ہوئے ہیں، دانیال عزیز کو شرم آنی چاہیے کہ بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دانیال عزیز کی جانب سے ہم پر مہنگی بجلی پیدا کرنے کا بھی الزام لگایا گیا جو کہ غلط ہے، وفاقی حکومت خود مہنگی بجلی پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرالہ سیالکوٹ سے وفاقی حکومت 7.6ملین ڈالرفی میگاواٹ ،گوجرانوالہ میں ایک پروجیکٹ سے 5.3ملین ڈالر فی میگاواٹ بجلی پیدا کر رہی ہے جبکہ نیلم جہلم ہائیڈرول پروجیکٹ میں کے پی کے سے 2.8ملین ڈالر فی میگاواٹ ہے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما عاطف خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب الزام لگایا گیا کہ کے پی کے حکومت اپنے ایم این اے کی کمپنی میں انویسٹمنٹ کر رہی ہے جو کہ غلط بیانی ہے، صوبائی حکومت نے ایسی کسی کمپنی میں انویسٹمنٹ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کوئی ایم این اے ہے تو وفاقی حکومت اس کا نام بھی بتائے۔ عاطف خان نے کہا کہ گزشتہ اے این پی کی حکومت نے صوبے میں 56میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے، ہماری حکومت نے ان منصوبوں کو بند نہیں کیا اور آئندہ دو ماہ میں وہ بھی منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 400میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام شروع کیا، جن میں سے کچھ منصوبوں پر کنٹریکٹ ایوارڈ طے پاگیا ہے اور کچھ کنٹریکٹ طے پانا باقی ہے، جلد باقی منصوبوں پر بھی کنٹریکٹ طے پا جائے گا۔ عاطف خان نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو 1400میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی آفر کی، جس میں سے 1100میگاواٹ کی ہمیں آفر آتی ہے، جس پر بات چیت جاری ہے اور معاہدے کو جلد حتمی شکل دے دی جائے گی۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت یہ سارا تماشا اس لئے کر رہی ہے کہ عوام کی نظر میں وفاقی حکومت کے ظلم و زیادتی سے ہٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں سیلز ٹیکس 16فیصد تھا اور موجودہ وفاقی حکومت نے اس وقت اس کو کم کرنے کا اعلان کیا مگر وفاقی حکومت نے ڈیزل پر سیلز ٹیکس 45فیصد کر دیا جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے سوال ہے کہ اوگرا کو بنایا ہی کیوں، جب ان کی سمری پر عمل نہیں کرنا، دو مہینے لگاتار اوگرا کی سمری پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اوگرا کی سمری کے مطابق جو ریلیف عوام کو ملنا چاہیے اس کا آدھے سے زیادہ حکومت اپنی جیب میں ڈال لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے قرضے لینے کیلئے پاکستانی صنعت کو تباہ کر رہی ہے، گزشتہ دو سالوں سے لگاتار ہماری ایکسپورٹ کم ہو رہی ہے، حکومت نے 20فیصد گیس کی قیمت بڑھ کر عوام اور ملکی صنعت پر ایک اور بم گرا دیا ہے، ملک میں اس وقت گیس کی جو قیمتیں ہیں وہ امریکہ میں گیس کی قیمتوں سے ڈبل ہو چکی ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ پاکستانی عوام کو اصل ریلیف عمران خان کے ڈی چوک میں دھرنے کے وقت ملا، لگتا ہے عمران خان کے سڑکوں پر آنے تک عوام کو دوبارہ ریلیف نہیں ملے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ وہ ملک جو سیالکوٹ کے بارڈر پر گولے بارسا رہا ہے اس کے وزیراعظم کی ماں کو ساڑھیاں بھیجی جا رہی ہیں، کیا حکومت کو اپنے ملک کی ماؤں کا خیال نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نہ کوئی گرینڈ الائنس بنا رہی ہے اور نہ ہی کسی گرینڈ الائنس کا حصہ بنے گی۔

ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ جب ہم دھرنا دے رہے تھے تو ہمیں مشورے دیئے جاتے تھے کہ پارلیمنٹ میں آؤ اور اپنا موقف پیش کرو، اب ہم مشورہ دیتے ہیں کہ متحدہ قائد الطاف حسین اور پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری وطن واپس آئیں اور جو مسائل ہیں وہ پارلیمنٹ میں پیش کریں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات