پاکستانی نژاد امریکی شہری عامر کو کس قانون کے تحت امریکہ کے حوالے کیا گیا، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی

منگل 1 ستمبر 2015 20:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء) عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی عدالت سے 15 سال کی سزا پانے والے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری عامر کو کس قانون کے تحت امریکی حکومت کے حوالے کردیا گیا جس کی جیل میں قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ جرم بے گناہی کی پاداش میں سڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی شہری کی خاموشی سے واپسی قانون کے دہرے معیار کی بدترین مثال ہے۔

عافیہ موومنٹ پریس میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ کیا امریکی اور پاکستانی حکومتوں کے درمیان کسی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں؟ جس کے تحت سزایافتہ مجرم ان کے آبائی ملکوں کو واپس جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک امریکی شہری اپنے ملک کیلئے واپس بھیجا جا سکتا ہے تو ڈاکٹر عافیہ کو اپنے ملک میں واپس کیوں نہیں لایا جا سکتا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عافیہ پاکستانی شہری ہے انہیں کراچی سے اغواء کرکے امریکیوں کے حوالے کیا گیا تھا اگر اس نے کسی جرم کا ارتکاب کیا تھا تو پاکستان میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ عافیہ کو غلط 86 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جو قانون امریکی شہری کو واپس کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے ملک میں سزا پوری کرے اسی قانون کے تحت عافیہ کو پاکستان واپس لایا جائے تاکہ وہ اپنی باقی سزا اپنے ملک میں پوری کرے۔ ایک ہی نوعیت کے کیس کیلئے کوئی دو الگ الگ قوانین نہیں ہونے چاہئے ، ایک پاکستانی کیلئے اوردوسرا امریکی شہری کیلئے۔

ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ قانون کے دہرے معیارکو ختم کرکے معصوم عافیہ کو انصاف فراہم کیا جائے۔ عالمی سطح پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کا فوری طور پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے مطالبہ کا امریکہ اور پاکستان کی حکومتوں کو احترام کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی یاکم ازکم اس کی پاکستان میں باقی قیدپوری کرنے کی اجازت سے پاکستان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے درمیان عوام سے عوام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر فوزیہ نے ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر عافیہ کی جلد وطن واپسی کویقینی بنانے کیلئے دونوں ممالک کی حکومتوں اوردونوں ممالک کی سیاسی جماعتوں، ارکان پارلیمنٹ، ماہرین تعلیم، دانشوروں،علمائے کرام ، وکلاء، صحافیوں،انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور سول سوسائٹی سے اپنا کردار ادا کرنے اپیل کی۔

متعلقہ عنوان :