ڈاکٹر عاصم حسین کا دہشت گردوں سے تعلق جوڑانا بد قسمتی ہے‘ وہ آصف زداری کے باجماعت ساتھی ہیں ‘اس لیے آصف زرداری کا دکھ فطری ہے ‘کر پٹ افراد کے خلاف رینجرز یا کسی اور ادارے کو نہیں نیب کو کاروائی کرنی چاہیے ‘فوجی آپر یشن ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف ہے جس کی کا میابی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر ہونا چاہیے ‘پیپلزپارٹی پر کافی عرصے سے کر پشن کے الزامات لگ رہے ہیں مگر جن کیخلاف نیب کاروائی کرتی ہے عوام انکو ہی دوبارہ منتخب کر لیتے ہیں ‘(ن) لیگ صبروتحمل کی سیاست کر رہی ہے ،جہاں کیسی کے جائزتحفظات ہونگے انکو دور کیا جائیگا

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کی میڈیا سے گفتگو

منگل 1 ستمبر 2015 14:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم اپریل۔2015ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کا دہشت گردوں سے تعلق جوڑانا بد قسمتی ہے وہ آصف زداری کے باجماعت ساتھی ہیں اس لیے آصف زرداری کا دکھ فطری ہے ‘کر پٹ افراد کے خلاف رینجرز یا کسی اور ادارے کو نہیں نیب کو کاروائی کرنی چاہیے ‘فوجی آپر یشن ضرب عضب دہشت گردوں کے خلاف ہے جس کی کا میابی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر ہونا چاہیے ‘پیپلزپارٹی پر کافی عرصے سے کر پشن کے الزامات لگ رہے ہیں مگر جن کیخلاف نیب کاروائی کرتی ہے عوام انکو ہی دوبارہ منتخب کر لیتے ہیں ‘(ن) لیگ صبروتحمل کی سیاست کر رہی ہے اور جہاں کیسی کے جائزتحفظات ہونگے انکو دور کیا جائیگا ۔

وہ منگل کے روزپنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ کر پٹ لوگوں کے خلاف کسی صورت کاروائی نہیں روکی جاسکتی مگر میں سمجھتاہوں کہ کر پشن کر نیوالوں کے خلاف کاروائی کسی سیکورٹی ادارے کو نہیں بلکہ احتساب کیلئے قائم کیے جانیوالے ادارے نیب کو کاروائی کر نی چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ڈاکٹر عاصم حسین پیپلزپارٹی کے دور حکو مت میں آصف علی زرداری کے باجماعت ساتھی رہے ہیں اور جب سے انکو گر فتار کیا گیا ہے اس وقت سے پیپلزپارٹی کو بہت دکھ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپر یشن کا میابی سے جاری ہے مگر دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ملک سے کر پشن کا خاتمہ بھی بہت ضروری ہے کیونکہ کر پشن کے خاتمے سے ہی ملکی ادارے مضبوط ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کا فیصلہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے کیا گیا ہے اور اب تمام سیاسی کو چاہیے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایک پیج پر آئے ۔