آصف زرداری کا بیان کوئی اچنبے کی بات نہیں جب سیاست کاروبار بن جائے تو کاروباری لوگ اپنا نقصان برداشت نہیں کرسکتے،اخترمینگل

یہاں صرف جمہوریت کے دعوے کئے گئے مگر بدقسمتی سے یہاں جمہوریت تو نہ آسکی جمورا ضرور آیا جو مفاد پرست سیاستدانوں کی ڈگڈگی پر نچاتا رہا نوازشریف ماضی کی طرح ایک بار پھر اکیلے ہوتے نظرآرہے ہیں،خصوصی بات چیت

پیر 31 اگست 2015 23:14

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کا بیان کوئی اچنبے کی بات نہیں جب سیاست کاروبار بن جائے تو کاروباری لوگ اپنا نقصان برداشت نہیں کرسکتے یہاں صرف جمہوریت کے دعوے کئے گئے مگر بدقسمتی سے یہاں جمہوریت تو نہ آسکی جمورا ضرور آیا جو مفاد پرست سیاستدانوں کی ڈگڈگی پر نچاتا رہا وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ماضی کی طرح ایک بار پھر اکیلے ہوتے نظرآرہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”آن لائن“ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے جس طرح کا بیان دیا گیا ہے اس پر عوام کو کوئی حیرت نہیں کیونکہ ان کے یہ بناوٹی رشتہ کئی بار ٹوٹ چکے ہیں مگر مفادات کی مضبوط ڈور انہیں ایک دوسرے کے ساتھ باندھے ہوئے ہے مجھے میاں محمد نوازشریف کا 1998ء والا دور یاد آرہا ہے جب اقتدار کے موقع پر میاں صاحب کیساتھ تمام سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا مگر آہستہ آہستہ وہ تنہاء رہ گئے اور انہیں انتہائی عزت کیساتھ سعودیہ عرب روانہ کر دیا گیا اب بھی حالات اسی سمت جاتے نظر آرہے ہیں اور میاں صاحب پھر آہستہ آہستہ تنہاء ہو رہے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ اب انہیں جس جانب دھکیلا جاتا ہے شاید وہ صاحب اختیار کو مایوس کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ان دونوں بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کے اختلافات سے جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا کیونکہ خوش قسمتی یہاں جمہوریت ہے ہی نہیں یہاں صرف اور صرف مفادات ہیں اور ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے دعویدار محض اپنے مفادات کو تقوید بخش رہے ہیں سیاست اصولوں کا نام ہے مگر یہاں کاروبار کو سیاست کا نام دیا گیا ہے آصف علی زرداری نے جو بیان دیا وہ کوئی بھی کاروباری دے سکتا ہے کیونکہ کاروبار میں نقصان برداشت نہیں ہوتا وہ نقصان اپنے کاروباری شریک سے ہوا ہو اس پر تکلیف تو ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ یہاں حکمرانوں نے کبھی جمہوریت کو پنپنے ہی نہیں دیا ان کی بدولت یہاں جمہوریت تو نہیں آئی تاہم جمورا ضرور آگیا جو ان حکمرانوں کی ڈگڈگی پر نچاتا رہا انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے تین وکٹیں گرادیں ہم بھی انتخابی دھاندلیوں کیخلاف تھے اور 11 مئی کے دوسرے روز ہی ہم نے بھی احتجاج کیا مگر ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں گراؤنڈ پچ اور ایمپائر نہیں ہے جبکہ وکٹیں بھی ہوا میں لٹکی ہیں جنہیں گرانا ہم جیسے جمہوری جدوجہد کرنے والوں کیلئے ممکن نہیں عمران خان کو پچ بھی ملی ایمپائربھی میسر تھے اور میدان تو ان کا ہوم گراؤنڈ تھا وہ وکٹیں گراسکتے تھے