پنجاب پولیس عجیب محکمہ ہے جہاں بوگس تبادلے بھی ہوتے ہیں‘ سپریم کورٹ

دو رکنی بینچ نے آئی جی پنجاب کو کل پیش ہونے کا حکم دیدیا ، تفصیلی وضاحت طلب کر لی گئی

پیر 31 اگست 2015 22:40

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے پنجاب پولیس میں اہلکاروں کی جعلی بھرتیوں اوربوگس تبادلوں سے متعلق کیس میں قرار دیا ہے کہ پنجاب پولیس عجیب محکمہ ہے جہاں بوگس تبادلے بھی ہوتے ہیں، عدالت نے آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا کو کل (منگل )تفصیلی وضاحت کیلئے طلب کر لیا ۔ گزشتہ روز جسٹس اعجاز احمد چودھری اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ رجسٹری برانچ لاہور میں آر پی او ملتان اور آئی جی آفس کی طرف سے دائر اپیل پر سماعت کی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عارف راجہ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پولیس میں کانسٹیبلوں محمدرمضان اور احمد ہراج کی سربراہی میں ایک گینگ پکڑا گیا جو اہلکاروں کی جعلی بھرتیوں اور تقرر و تبادلوں کے بوگس آرڈرز جاری کرتا تھا، اس سکینڈل میں ملوث تمام اہلکاروں کوانکوائری کے بعد محکمے سے برطرف کر دیا گیاتاہم لاہور ہائیکورٹ نے محکمے کا موقف مسترد کرتے ہوئے ان اہلکاروں کو بحال کرنے کا حکم دیا، لاہور ہائیکورٹ نے کرپٹ اہلکاروں کو بحال کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے حقائق کو مدنظر نہیں رکھا لہٰذا معزز عدالت سے استدعاہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کرتے ہوئے اہلکاروں کی بحالی کا حکم برقرار رکھاجائے۔

(جاری ہے)

ابتدائی سماعت کے بعدعدالت نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب پولیس عجیب محکمہ ہے جہاں بوگس تبادلے بھی ہوتے ہیں۔ فاضل بینچ نے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کوکل ( منگل ) کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس سے متعلق تفصیلی وضاحت طلب کی ہے۔

متعلقہ عنوان :