43میں سے21شوگرملوں کی طرف کسانوں کی ادائیگیاں باقی ہیں ،شوکاز نوٹسزجاری کر دئیے گئے ‘پنجاب اسمبلی میں رپورٹ پیش

گزشتہ دو سالوں میں عدم ادائیگیوں پر 9شوگر ملوں کو سیل کیا گیا،نیلامی کرکے سب سے پہلے کسانوں کو ادائیگی کرنے کی ہدایات دی گئیں‘ پارلیمانی سیکرٹری خوراک قائمقام اسپیکر نے محکمے کی طرف سے غلط جواب آنے پر انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کر کے 15روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی صوبائی وزیر اوقاف کی طرف سے محکمے کو فنڈز نہ ملنے کا شکوہ ، محمود الرشید نے اپوزیشن کا صوبائی وزیر بننے کی پیش کر دی

پیر 31 اگست 2015 22:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) پنجاب اسمبلی کے ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ صوبے میں قائم 43میں سے21شوگرملوں کی طرف کسانوں کی ادائیگیاں باقی ہیں جنہیں شوکاز نوٹسزجاری کئے گئے ہیں،گزشتہ دو سالوں میں عدم ادائیگیوں پر 9شوگر ملوں کو سیل کیا گیااور ڈی سی اوز کو ہدایات دی گئی کہ ان کی نیلامی کریں اور سب سے پہلے کسانوں کو ادائیگی کی جائے ،اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران محکمے کی طرف سے غلط جواب آنے پر قائمقام سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے غلط جواب کی انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کر کے 15روز میں رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دیں،صوبائی وزیر اوقاف کی طرف سے محکمے کو فنڈز نہ ملنے کے شکوے پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے عطاء مانیکا کو اپوزیشن کا صوبائی وزیر بننے کی پیش کر دی ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز وقفہ سوالات کے دوران محکمہ اوقات سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے گئے ۔حکومتی رکن اسمبلی اشرف انصاری کے سوال پر صوبائی وزیر عطا ء مانیکا نے کہا کہ محکمہ اوقاف دینی تعلیمات کے لئے الگ سے دکان نہیں کھول سکتا،دینی مدارس یہ کام کررہے ہیں۔ کسی بھی دربار پر سکیورٹی کے لئے محکمہ اپنے لوگوں کو مستقل بھرتی نہیں کرتا ، ٹھیکے پر کام سستا رہتا ہے اور کسی کو دیگر اخراجات اور پنشن نہیں دینی پڑتی۔

بہت ساری معاملات ایسے ہیں جن میں میں اور یہ اسمبلی بے بس ہیں اور ایسے ہی بے بس ہیں جیسے ساتھ والی اسمبلی کی تعمیر مکمل نہیں ہو رہی۔جس پر سپیکر نے کہا کہ ایسا نہیں ہے یہ اسمبلی بہت جلد مکمل ہو گی۔وزیر اوقاف عطا ء مانیکا نے ایک موقع پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہمیں کوئی فنڈ نہیں دیتی ہم نے متعدد بار کہا کہ ہمیں اپنے اخراجات کیلئے فنڈز جاری کئے جائیں لیکن کوئی نہیں سنتاجس پر قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ اگر آپ کی کوئی نہیں سنتا تو پھر آپ بھی ہمارے جیسے ہیں ہیں ، آپ اپوزیشن کے وزیر بن جائیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمارے ساتھ سب سے بڑا ظلم سول جج کررہے ہیں جو ہماری زمینوں پر حکم امتناعی جاری کردیتے ہیں جبکہ رولز کے مطابق وہ اوقاف کی زمینوں پر حکم امتناعی جاری نہیں کرسکتے۔ اجلاس کے دوران حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن اسمبلی ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم بھارتی مظالم کی بھر پور مذمت کرتے ہیں ۔

بھارت نے کشمیر اور پاکستانی سرحدوں پر جس جارحیت کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس نے اپنے مظالم کے ذریعے سے خون کی ندیاں بہائی ہوئی ہیں۔بھارت کنٹرول لائن کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے حکومت اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں اٹھائے اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے۔اجلاس میں (ق) لیگ کے رکن اسمبلی سردار وقاص حسن موکل نے کہا کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل کوان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے یہ ایک استاد کی توہین ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی اس کا ازالہ کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سبطین خان کی توجہ دلاؤ نٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ء اﷲ خان نے کہا کہ سابق رکن اسمبلی رانا شمشاد پر گولی چلانے والے تین ملزمان کو گرفتا کر لیا گیا ہے منصوبہ ساز جو کہ ان کے سیاسی حریف تھے وہ دبئی بھاگ چکے ہیں انکے بھی ریڈ وارنٹ جاری کئے جا رہے ہیں انہیں بھی جلد گرفتا کر لیا جائے اور منصوبہ ساز قتل کی واردات سے چار روز قبل ہی ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے کہا کہ گزشتہ روز بھی اسمبلی سیکرٹریٹ کو کہا گیا تھا کہ اسمبلی کی تمام دستاویزات اردو میں جاری کی جائیں اور قانون سازی بھی اردو میں ہی کی جائے اور اس پر ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے ، اس کیوں غور نہیں کیا جاتا؟۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگیاں کرنے والی شوگر مل مالکان کے بارے میں تفصیلات سے بھی ایوان کو آگاہ کیا گیا۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے خوارک چوہدری اسد اﷲ خان نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب کی43شوگر ملوں میں سے22نے مکمل طو رپر ادائیگیاں کر دی ہیں جبکہ 21ملوں کی طرف ابھی تک ادائیگیاں باقی ہیں ۔سال2013-14ء میں 143.74ارب روپے کا گنا خریدکیا گیا جبکہ 143.58ارب کی ادائیگیاں کر د ی گئیں اس میں 159ملین کے بقایات ہیں۔سال2014-15ء میں133.94 ارب روپے کا گنا خریدا گیا جبکہ 129.54ارب روپے کی ادائیگیاں ہو گئی ہیں۔

جن شوگر ملوں نے کسانوں کو ادائیگیاں نہیں کیں ان21ملوں کو شو کازنوٹسز جاری کئے گئے ۔2013-14ء چار شوگر ملز کو سیل کیا گیا تھا جبکہ 2014-15میں عدم ادائیگیوں پر پانچ شوگر ملوں کو سیل کیا گیااس ضمن میں ڈی سی اوز کو ہدایات دی گئی ہیں ان کی نیلامی کریں اور سب سے پہلے کسانوں کو ادائیگی کی جائے ۔سب سے زیادہ ادائیگیاں برادر شوگر مل نے87کروڑ87لاکھ87ہزار کی کرنی ہیں اوراس کی نیلامی کے آرڈر ہو چکے ہیں ۔

نیلامی کے بعد لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت سب سے پہلے کسانوں کوادائیگیاں کی جائیں گی۔ حکومتی رکن ملک محمد احمد خان نے کہا کہ یہ شوگر مل تو ری لوکیٹ ہو چکی ہے اور زمین بینک نے لے لی ہے ۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے کہا کہ اس شوگر مل کا کیس نیب کو بھجوایا جائے۔ حکومتی رکن اسمبلی شیخ علاؤالدین اور مسلم لیگ (ق) کے سردار وقاص حسن موکل نے کہا کہ مل مالکان کی طرف ادائیگیاں کروڑوں میں کی گئیں جبکہ انکے ذریعے اربوں روپے واجب الادا ہیں اور یہ4ارب سے زائد رقم ہے اور جس برادر شوگر مل کو یہ نیلام کرنے جارہے ہیں اس کے اندر سے تمام قیمتی مشینری مالکان لے جا چکے ہیں وہ کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے۔

محکمہ کے افسران مل مالکان سے ملے ہوئے ہیں یہ اصل حقائق نہیں بتاتے اس پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے ۔جس پر سپیکر نے کہا کہ کمیٹی نہیں بن سکتی ۔سیکرٹری خوارک ،کین کمشنر اور دیگر لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلہ کو حل کیا جائے۔رکن اسمبلی رانا منور غوث نے کہا کہ چشتیا ں شوگر بھی کسانوں کو ادائیگیاں نہیں کررہی ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب حکومت کے گوشوارہ برائے مالی سال2008-09 ء سمیت 4محکموں کی آڈٹ رپورٹس ایوان میں پیش کی گئیں۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے یہ رپورٹس ایوان میں پیش کیں۔

متعلقہ عنوان :