احتجاجاً استعفے جمع کروانے والے حق پرست ارکانِ اسمبلی سے پولیس سیکیورٹی واپس لیئے جانے پرایم کیوایم رابطہ کمیٹی کا اظہارمذمت

پیر 31 اگست 2015 22:39

کرا چی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیو ایم کے احتجاجاًاستعفے جمع کروانے والے ارکانِ اسمبلی سے پولیس سیکیورٹی واپس لیئے جانے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی ہے اور اس اقدام کو ایم کیو ایم کے ساتھ جاری ظلم اور امتیازی سلوک کا تسلسل قرار دیا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ جب تک استعفوں کی منظوری کاعمل پورانہیں ہوجاتااس وقت احتجاجاًاستعفے جمع کروانے والے حق پرست اراکین اسمبلی نہ صرف اسمبلی کے رکن ہیں بلکہ دیگراراکین اسمبلی کی طرح پولیس سیکیورٹی ان کاآئینی وقانونی حق ہے۔

رابطہ کمیٹی نے کہاکہ گذشتہ دنوں دہشت گردوں کے قاتلانہ حملے میں قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے سابق پارلیمانی لیڈر اور رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل کے شدید زخمی ہونے کے بعدسندھ حکومت کی جانب وعدے کے مطابق مستعفی حق پرست ارکانِ اسمبلی کے لئے سندھ پولیس کے دو سپاہیوں کی سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی جو پہلے ہی ناکافی تھی لیکن گزشتہ روز اچانک بغیر کسی پیشگی اطلاع کے سندھ حکومت کی ہی جانب سے فراہم کی جانے والی سیکیورٹی واپس لے لی گئی جوکہ سندھ گورنمنٹ کی طرف سے کئے جانے والے وعدے کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم ملک کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے دہشت گردی اوردہشت گردوں کے خلاف سب سے پہلے آواز بلند کی جس کی پاداش میں ایم کیو ایم کے چار منتخب ارکانِ اسمبلی رضا حیدر،سیدمنظرامام،ساجدقریشی اورمحترمہ طاہرہ آصف کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر بے دردی سے شہید کیا گیا اسی طرح باقی اراکین اسمبلی کوبھی جان کے شدیدخطرات لاحق ہیں اور آج بھی ایم کیو ایم دہشت گر دی کے خطرات سے دو چار ہے اور ان حالات میں جب کہ شہر میں جار ی آپریشن کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر قتل و غارتگری کی کارروائیاں جاری ہیں۔

رابطہ کمیٹی نے کہاکہ اسے حالات میں ایم کیوایم کے اراکین سے پولیس سیکورٹی کا واپس لیاجانا ایم کیوایم دشمنی کا کھلا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ مستعفی ارکان اسمبلی تاحال اسمبلی کا حصہ ہیں اور دیگر ارکان اسمبلی کی طرح پولیس سیکیورٹی ان کا بھی آئینی حق ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ سندھ سے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کے مستعفی ہونے والے ارکان اسمبلی کو فی الفور پولیس فراہم کی جائے۔

متعلقہ عنوان :