آل پاکستان انجمن تاجران کے تمام اتحادی گروپوں کی سپریم کونسل نے ود ہولڈنگ ٹیکس کو دوبارہ 0.06کرنے کے اعلان کو تاجروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیدیا

تاجروں نے اپناچارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا ،مطالبات پورے نہ ہونے پر احتجاجی پروگرام کا بھی اعلان تمام ملک کے تاجر ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو چکے ہیں‘ نعیم میر، اشرف بھٹی ، محبوب سرکی ، میاں طارق فیروز ، راجہ حسن اختر ، ملک طاہر ، رضوان بٹ اور ملک فاروق حفیظ کی مشترکہ پریس کانفرنس

پیر 31 اگست 2015 22:30

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) آل پاکستان انجمن تاجران کے تمام اتحادی گروپوں کی سپریم کونسل نے ایف بی آر کی جانب سے یکم ستمبر کو بینکوں سے لین دین کے ذریعے ود ہولڈنگ ٹیکس کو دوبارہ 0.06کرنے کے اعلان کو تاجروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اپناچارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا اور مطالبات پورے نہ ہونے پر احتجاجی پروگرام کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ملک کے تاجر ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو چکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر گروپ ،اشرف بھٹی گروپ اور دیگر اتحادی گروپوں کی سپریم کونسل کے رہنماؤں نعیم میر، اشرف بھٹی، محبوب سرکی، میا ں طارق فیروز، راجہ حسن اختر، ملک طاہر، رضوان بٹ اور ملک فاروق حفیظ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تاجر رہنماؤں نے کہا کہ بدقسمتی سے بیوروکریسی حکومت اور تاجروں کے درمیان اختلافات پیدا کرکے تصادم کی راہ ہموار کررہی ہے۔

ہم ایمانداری سے کاروبار کرنیوالے تاجر ہیں ٹیکس چوروں کے نمائندے نہیں ، ہر نان فائلر ٹیکس چور نہیں ہے۔موجودہ صورتحال میں حکومت ہماری تجاویز سننے اور اس کو حل کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔اس لئے اب ودہولڈنگ ٹیکس کیخلاف پورے پاکستان کے تاجروں کا احتجاجی پروگرام دیا جارہا ہے جس میں کل بدھ کے روزپورے پاکستان میں احتجاجی کیمپ لگائے جائیں گے۔

چار ستمبر کوتاجر برادری بینکوں سے کسی قسم کا لین دین نہیں کریگی۔ جبکہ 9ستمبر کوپورے پاکستان میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی۔ اگر اس کے باوجود بھی حکومت نے ہماری سفارشات پر عمل نہ کیاتو ہم احتجاج کو مزید بڑھاتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پراحتجاج کریں گے۔ اس ضمن میں کراچی اورکوئٹہ کے تاجروں سے بھی بات چیت مکمل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ تاجر برادری پرامن ہے۔

اپنے پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اگر پھر بھی حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو 7اکتوبر کے بعد غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کا اعلان کریں گے۔ پریس کانفرنس کے دوران حکومت سے مذاکرات کیلئے تاجروں کی 70رکنی ٹیم کے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیاگیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ 31دسمبر تک ود ہولڈنگ ٹیکس موخر کیا جائے۔

0.3فیصد ٹیکس ختم اور یکم اگست سے آج تک کھاتہ داروں کی کٹوتی ان کو واپس کی جائے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں۔ ٹریڈرز کو ویلیو ایڈیشن سیلز ٹیکس سے مکمل استثنیٰ دیا جائے اور تمام سیلز ٹیکس مینوفیکچرنگ اورامپورٹ کی سطح پر وصول کیاجائے۔ سلیب سسٹم کے نظام اور جی پی کا خاتمہ کیاجائے ۔ ٹرن اور ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح 0.25فیصد ہو۔

نئے اورموجودہ فائلرز کو پانچ کروڑ روپے کے سرمائے، ایک مکان ، ایک گاڑی، ایک دکان کو اکاؤنٹس ریگولرائزیشن سکیم کے تحت عرصہ پانچ سال کیلئے ہر قسم کے آڈٹ اور پوچھ گچھ سے استثنیٰ دیاجائے۔ کمرشل صارفین پر بجلی کے بلوں پر عائد سیلز ٹیکس کا فی الفور خاتمہ کیاجائے۔ موجودہ سال کی ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں 31دسمبر تک توسیع کی جائے۔

حکومت اس بات کی گارنٹی دے کہ بے نامی کے اثاثے ظاہر ہونے کے بعد ویلتھ ٹیکس نہیں لگایاجائے گا۔ ریجنل سطح پر کمپیوٹر بیلٹنگ کے ذریعے 7.5فیصد ٹیکس گزاروں یعنی فائلرز کے آڈٹ نکالنے کے بجائے تین فیصد فائلرز کا آڈٹ کیاجائے جبکہ کم سے کم اتنی ہی تعداد میں نان فائلرز کے آڈٹ کیس بھی تیار کئے جائیں۔ تاکہ آڈٹ کا سارا نزلہ فائلرز پرہی نہ گرے۔

اکاؤنٹس کے ریکارڈ کو محفوظ اور طلب کرنے کی معیاد 2سال کی جائے۔ خیبر پختونخوا کو دہشت گردی کا صوبہ ہونے کے ناطے انکم ٹیکس کی چھوٹ 3سال کیلئے بحال کی جائے۔ تاجروں کے دیرینہ مسائل کے حل اوردرج بالا نئے اصول و ضوابط کی مکمل عملداری کیلئے ایک مرکزی اور14ریجنل کمیٹیوں کا فوری قیام عمل میں لایا جائے۔ محبوب سرکی نے کہا کہ دو ستمبر کو ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے تاجر پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیں گے جبکہ تمام ملک کے تاجر ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو چکے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :