ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ ،حکومت مشکلات سے دوچار

آئی ایم ایف کے دباؤ پر حکومت کا تاجروں کے مطالبات تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ آّئی ایم ایف سے قرض لینا ہے ،اس کی ناراضگی مول نہیں لے سکتے ہیں تاجروں کو حکومتی مشکلات سمجھ لینی چاہیے،وزارت خزانہ کا موقف

پیر 31 اگست 2015 22:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء ) وفاقی حکومت بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے معاملے پر مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے ،آئی ایم ایف کے دباؤ پر حکومت نے تاجروں کے مطالبات تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کرلیاہے ، وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے قرض لینا ہے ،اس کی ناراضگی مول نہیں سکتے ہیں تاجروں کو حکومتی مشکلات سمجھ لینی چاہیے۔

وزارت خزانہ کے ر ذرائع کے مطابق حکومت اس وقت ود ہولڈنگ ٹیکس کے معاملے پر آگے کنواں پیچھے کھائی کی مشکل صورت حال سے دوچار ہوگئی ہے ،ایک طرف آئی ایم ایف کا دباو ہے کہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے ود ہولڈنگ سمیت امیر طبقے اور تاجر برادری پر بھاری ٹیکسوں کا نفاذ کیا جائے اس کے برعکس دوسری طرف ملک بھر کی تاجر برادری کا مطالبہ ہے کہ وود ہولڈنگ ٹیکس کا فوری خاتمہ کیا جائے بصورت دیگر ملکی سطح پر احتجاج کیا جائے گا مسلم لیگ ن کی حکومت تاجر برادری کو ناراض کرنے کے موڈ میں بھی نہیں ہے اور ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ تاجروں کے تحفظات دور کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں حکومت کے سامنے ایک طرف تاجربرادری کے مطالبات ہیں جبکہ دوسری جانب آئی ایم ایف سے قرض بھی لینا ہے اس لئے آئی ایم ایف کی ناراضگی بھی نہیں لی جا سکتی ہے ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کسی صورت واپس نہیں لیا جائے گا بلکہ تیس ستمبر کے بعد ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح دوبارہ اعشاریہ چھ فیصد کردی جائیگی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس سے دوارب سترکروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس حاصل ہوا ،جولائی میں ود ہولڈ نگ ٹیکس سے ایک ارب پچاس کروڑ روپے کا ٹیکس حاصل ہوا ،یکم سے سترہ اگست تک ایک ارب بیس کروڑ روپے کا ٹیکس حاصل ہوا۔یا درہے کہ تاجروں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف دو ستمبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔