کاشتکاروں کا مفاد مقدم ہے،کسی کو کسان کا حق نہیں مارنے دوں گا‘ شہبازشریف

گنے کے کاشتکاروں کو10ستمبر تک ادائیگیاں یقینی بنائی جائیں، بروقت ادائیگیاں نہ کرنیوالی شوگر ملوں کیخلاف کارروائی کی جائے جعلی زرعی ادویات اورجعلی کھاد تیار وفروخت کرنیوالوں کیخلاف بھر پور مہم چلانے کا فیصلہ،پنجاب میں زرعی کمیشن کے قیام کی تجویز زرعی شعبہ معیشت کی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے ،زراعت کے فروغ کیلئے شارٹ،میڈم اورلانگ ٹرم اقدامات اٹھائے جائیں محکمہ زراعت کو خواب غفلت سے جاگ کر کاشتکاروں کی خدمت کرنا ہوگی،شعبہ توسیع کو بھی فعال بنانے کی ضرورت ہے کاشتکاروں کو ریلیف کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات اٹھانا ہونگے‘وزیراعلیٰ کا لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس سے خطاب

پیر 31 اگست 2015 20:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء )وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کسانو ں کی بہتری ،ان کے مفادات کا تحفظ اورزراعت کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اوراس مقصد کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔کسان کا مفاد مقدم ہے اس کاہر قیمت پر تحفظ کروں گا،گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگیاں یقینی بنائی جائیں گی ۔

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار لندن سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سول سیکرٹریٹ لاہو رمیں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں زراعت کی ترقی اور کاشتکاروں کے مسائل کے حل کے حوالے سے تجاویز کاتفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں جعلی زرعی ادویات اور جعلی کھاد تیار و فروخت کرنیوالوں کیخلاف بھرپور مہم چلانے اور ستمبر کے آخر میں پنجاب میں کسان کانفرنس منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبہ معیشت کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔شعبہ زراعت کی ترقی کیلئے شارٹ ٹرم،میڈم اور لانگ ٹرم اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کا براہ راست فائدہ کاشتکار کو ملنا چاہیے اورجدید زرعی تحقیق کے نتائج بھی کاشتکاروں کو منتقل کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کو خواب غفلت سے جاگ کر کاشتکاروں کی خدمت اورمدد کرنا ہوگی۔ زراعت اورلائیو سٹاک شعبوں کے فروغ کے حوالے سے بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں لانا ہوگی۔محکمہ زراعت کے شعبہ ایکسٹنشن کو بھی فعال اور متحرک بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کو فعال اورمتحرک بنانے کیساتھ جعلی زرعی ادویات کے کاروبار کا بھی خاتمہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 1998 ء میں ہم نے پنجاب سے جعلی زرعی ادویات کے ناسورکا خاتمہ کردیا تھا اوراب ایک بار پھر اسی جذبے سے کام کرتے ہوئے پنجاب میں جعلی اور غیر معیاری ادویات اورملاوٹ شدہ اشیاء کیخلاف جاری مہم کی طرز پر جعلی زرعی ادویات کیخلاف بھی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسان خوشحال ہوگا توزراعت بھی فروغ پائے گی ۔انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کاشتکاروں کو بروقت ادائیگیاں نہ کرنیوالی شوگر ملوں کیخلاف سخت ترین کارروائی کی جائے اور 10ستمبر تک گنے کے کاشتکاروں کو ادائیگیاں ہر قیمت پر یقینی بنائی جائیں۔

کسانوں کو ان کی محنت کامعاوضہ یقینی بنایا جائے گااورکسی کو بھی کسان کا حق نہیں مارنے دیں گے۔وزیراعلیٰ نے پنجاب میں زرعی کمیشن کے قیام کی تجویز کوسراہتے ہوئے کہا کہ اس کمیشن میں پنجاب حکومت کے حکام کے علاوہ کسانوں کے نمائندوں، زرعی ماہرین اورتمام سٹیک ہولڈرز شامل ہونے چاہئیں اوراس ادارے میں ایسے لوگ آئیں جو ملک کی زراعت کو مسائل سے نکالنے اورزراعت کے فروغ کیلئے حقیقی انداز میں رہنمائی فراہم کریں ۔

انہوں نے کہا کہ فی ایکڑ زرعی پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔اس لئے زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور طریقوں کو استعمال میں لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو معیاری بیج کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں ۔زرعی شعبے کی ترقی اورکسانوں کی خوشحالی کیلئے انقلابی اورمنفرد انداز سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

سیکرٹری زراعت نے زراعت کے فروغ اورکسانوں کی بہتری کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔صوبائی وزراء رانا ثناء اﷲ، یاور زمان، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، معاون خصوصی لائیوسٹاک ارشد جٹ، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، متعلقہ سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ میپکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی ملتان سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔