ہمارا کام پالیسی بناکر دینا ہے جس پر عملدرآمد چیف الیکشن کمشنر کرتے ہیں ،چاروں ارکان کا موقف

استعفیٰ یا ریفرنس سے ارکان کو فارغ کیا جا سکتا ہے،ایک رکن بھی مستعفی ہوا تو ضمنی اور بلدیاتی الیکشن نہیں ہو سکیں گے،ایس ایم ظفر

پیر 31 اگست 2015 20:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) الیکشن کمیشن کے ارکان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کاکام پالیسی بناکر دینا ہے جس پر عملدرآمد چیف الیکشن کمشنر کرتے ہیں اس لئے ان کا مستعفی ہونے کا کوئی پروگرام نہیں جبکہ معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کارروائی یا استعفے کے علاوہ ان ارکان کو ہٹانے کا کوئی طریقہ نہیں،ایک رکن بھی مستعفی ہوا تو ضمنی اور بلدیاتی الیکشن نہیں ہو سکیں گے۔

الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ ان ارکان نے چیف الیکشن کمشنر پر واضح کیا ہے کہ چونکہ ان کا ایک آئینی عہدہ ہے اس لیے وہ اس عہدے کی معیاد ختم ہونے سے پہلے کسی طور پر بھی مستعفی نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

دو روز قبل پاکستان کے مقامی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ الیکشن کمیشن کے چار ارکان میں سے تین ارکان نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان میں صوبہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور صوبہ سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنر شامل ہیں، جبکہ بلوچستان کے الیکشن کمشنر رخصت پر چلے گئے ہیں۔دو روز سے یہ خبریں نہ صرف پرنٹ میڈیا پر شائع ہوئیں بلکہ اس پر متعدد ناک شوز بھی ہوئے لیکن اس دوران الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا تھا۔الیکشن کمیشن کے اہلکار کے مطابق ان ارکان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اْن کا کام پالیسی بنا کر دینا ہے جبکہ اس پر حکمت عملی اختیار کرنا چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری ہے۔

الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کو سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں 2011 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کے درمیان مشاورت سے پانچ سال کے لیے صوبائی الیکشن کمشنرز کے طور پر تعینات کیا گیا تھا اور ان کے عہدے کی میعاد اگلے سال مئی میں ختم ہو رہی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کے لیے چار اکتوبر تک کی مہلت دی ہے اور دھمکی دی ہے کہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں ان کی جماعت الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دے گی۔

سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ان ارکان نے مستعفی ہونے کے بارے میں عمران خان کے موقف کی تائید کی ہے۔اس ضمن میں ماہر قانون ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ الیکشن کمشن کے ارکان کو اْن کے عہدے سے ہٹانے کے دو ہی طریقے ہیں، ایک یہ کہ وہ خود مستعفی ہو جائیں اور دوسرا یہ کہ اْن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے، جس طرح اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کے خلاف دائر کیا جاتا ہے۔

اْنھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کسی ایک رکن کے مستعفی ہونے سے کمیشن مکمل نہیں رہے گا جس کی وجہ سے ملک میں ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکے گا۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں صوبہ پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر رکھا ہے۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ 122 اور 154 میں ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق ان حلقوں میں پولنگ 11 اکتوبر کو ہونا ہے، اس صورتحال میں اگر کوئی رکن مستعفی ہوتا ہے تو الیکشن رک سکتے ہیں۔