ہائیکورٹ نے الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی

وفاقی حکومت سے الطاف حسین کی پاکستانی شہریت سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب ،اٹارنی جنرل ،ایڈووکیٹ جنرل اور پیمرا کے ذمہ دار افسر کو بھیمعاونت کے لئے طلب کر لیاگیا

پیر 31 اگست 2015 19:36

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی تقاریر کی لائیو کوریج پر تاحکم ثانی پابندی عائد کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے الطاف حسین کی پاکستانی شہریت سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی جبکہ اٹارنی جنرل ،ایڈووکیٹ جنرل اور پیمرا کے ذمہ دار افسر کو معاونت کے لئے طلب کر لیاگیا۔گزشتہ روز لاہو رہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل فل بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

درخواست گزار آفتاب ورک ایڈووکیٹ ، عبداﷲ ملک اور مقصود اعوان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے دیگر مرکزی رہنما میڈیا پر آ کر پاک فوج،رینجرز اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف مسلسل بیان بازی کر رہے ہیں، الطاف حسین نے 15مارچ ، 29اپریل اور 12جولائی کو اپنی تقاریر کے دوران ریاست اور فوج مخالف عناصر کی حمایت میں بیانات دیئے، آئین کے آرٹیکل پانچ کے تحت ہر شہری ملک سے وفاداری کا پابند ہے ، الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی بیان بازی ملکی سالمیت،وقار اور حب الوطنی کے تقاضوں اور آئین کے آرٹیکل 245,244,243 اور 63,62 کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

درخوست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ الطاف حسین اور انکے ساتھیوں کی میڈیا پر تقریریں نشر ہونے سے بیرون ملک پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہو رہا ہے لہٰذا وفاقی حکومت کو الطاف حسین ،فاروق ستار،بابر غوری،وسیم اختر،ندیم نصرت،عتیق الرحمن،ارشاد ظفیر اور خالد مقبول صدیقی سمیت سنٹرل ایم کیو ایم آفس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم اور غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے جبکہ پیمرا کو ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی تقاریر نشر نہ کرنے کاپابند بنایا جائے۔

انہوں نے مزید استدعا کی کہ ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62,63 کے تحت کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔وکلا کے دلائل سننے کے بعدبنچ نے الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ۔فاضل عدالت نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری داخلہ ،سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور چیئرمین پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات ستمبر کو شق وار جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل ، ایڈووکیٹ جنرل اور پیمرا کے ذمہ دار افسر کو بھی آئندہ سماعت پر معاونت کے لئے طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔