نیشنل ٹیرف کمیشن صنعتوں کے لیے’تحفظ پالیسی‘متعارف کروائیگا

4نئے تجارتی قوانین مرتب، صدرمملکت کی منظوری پر عمل درآمد کیاجائیگا،عباس رضا

پیر 31 اگست 2015 17:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) نیشنل ٹیرف کمیشن ( این ٹی سی ) کے چیئرمین ایم عباس رضا نے پروٹیکیٹو ریجم کو صرف چند شعبوں تک تویل عرصے کے لئے جاری رکھنے سے متعلق کراچی چیمبر آف کامرس کے تحفظات کے جواب میں کہا ہے کہ مقامی صنعتوں کے مفادات کے تحفظ اورمتعلقہ قوانین و ضوابط وضع کرنے کے لیے این ٹی سی پہلی بار ’’تحفظ پالیسی (Protection Policy)‘‘متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس’’تحفظ پالیسی‘‘ کے زریعے متعلقہ صنعتوں کوپہلے سے مقررکردہ ٹائم لائن کے مطابق تحفظ فراہم کیا جائے گا جو صنعتوں کی ابتدا سے میچورٹی تک ہوگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پربزنس مین گروپ کے چیئرمین اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی،کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ، سینئر نائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی،نائب صدر آغا شہاب احمد خان، سابق صدر اے کیو خلیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

چیئرمین این ٹی سی نے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے(ایف ٹی اے) کو ایک’’ انتہائی سنجیدہ مسئلے‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی ملک سے آزاد تجارتی معاہدہ دوطرفہ بنیاد پر ہونا چاہیے اور اس سے دونوں ممالک کوفوائد ملنے چاہیے تاہم ایف ٹی اے کو حتمی شکل دیتے وقت صنعتوں کی انفرادی ضروریات کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے۔انہوں نے تاجرو صنعتکار برادری سے کہاکہ وہ جارحانہ اور فعال کردار اداکرتے ہوئے ایف ٹی اے پر دستخط سے قبل اپنی رائے ضرور دیں بصورت دیگر آنے والے دنوں میں ترکی،تھائی لینڈ او کوریا کے ساتھ ایف ٹی اے طے پانے کی صورت میں تاجربرادری کو ویسے ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جیسے چین کے ساتھ ایف ٹی اے کی وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے پاک چائنا ایف ٹی اے کے اگلے مرحلے کی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وزارت تجارت نے این ٹی سی سے اُن آئٹمز کی فہرست مانگی ہے جنہیں پاک چائنا ایف ٹی اے سے خارج کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ ایک مربوط طریقہ کار کے تحت جائزہ لینے کے بعد 800سے زائد آئٹمز کی نشاندہی کی گئی ہے جو این ٹی سی کی نظر میں ایف ٹی اے سے نکال دینے چاہیے۔ایم عباس رضا نے کہاکہ نیشنل ٹیرف کمیشن نے 4 تجارتی قوانین مرتب کیے ہیں جس پرصدر پاکستان کے دستخط کے بعد کسی بھی لمحے عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔

ان 4 تجارتی قوانین این ٹی سی کے اسٹرکچرسے متعلق قوانین میں بھی ترمیم کی گئی ہے جس کے نتیجے میں این ٹی سی کے ممبران کی تعداد 2سے بڑھا کر4کر دی جائے گی۔نئے قوانین کے تحت این ٹی سی مقامی صنعتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا اور مقامی صنعتوں میں مسابقت کی فضا کو بہتر بنایا جائے گا نیز ٹیرف اسٹرکچر کو یکساں اور اناملیز کا خاتمہ بھی یقینی بنایا جائے گا جبکہ اینٹی ڈمپنگ کے موجودہ قوانین میں بھی تبدیلی لائی جائے گی۔

قوانین میں نئی تبدیلیوں کے مطابق وہ خام مال جومکمل طور پر برآمدی مقاصد کے لیے استعمال ہو گااور ڈی ٹی آر ای میں بھی شامل ہوایسے مال پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی لاگو نہیں کی جائے گا۔ انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس سے جلد ازجلد اپنی سفارشات طلب کرتے ہوئے کہاکہ کے سی سی آئی این ٹی سی کوبھی تجاویز ارسال کیا کرے تاکہ وفاقی بجٹ کے لیے این ٹی سی کی جانب سے دی جانے والی تجاویز میں کراچی چیمبر کی سفارشات کا تفصیلی جائزے کے بعد شامل کیا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ قانون کے تحت وزارت تجارت سمیت دیگر حکومتی ادارے این ٹی سی کی تجاویز پر 15دنوں میں فیصلہ کرنے کے پابند ہیں اور تمام حکومتی ادارے این ٹی سی کی سفارشات کو پس پشت ڈالنے کے بجائے ان پر غور اور فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔عباس رضانے کہاکہ این ٹی سی پاکستان کا سب سے زیادہ شفاف ادارہ ہے جو پابندی کے ساتھ عوامی سماعتوں کا اہتمام کرنے کے بعد ہی فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بناتا ہے۔این ٹی سی ہر قسم کی فیصلہ سازی کے لیے آزاد ہے۔انہوں نے بی ایم جی کی لیڈرشپ اور کے سی سی آئی کے عہدیداران کو این ٹی سی کے ساتھ رابطوں کو مستحکم بناتے ہوئے اسلام آباد مدعو کیا تاکہ ٹیرف اسٹرکچر اور ایف ٹی اے سے متعلق مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاجاسکے۔

متعلقہ عنوان :