سروسز سیکٹر پرعائد اضافی ٹیکس ملکی مفاد کے خلاف ہے؛میاں زاہد حسین

خدمات کے شعبہ میں سرمایہ کاری رک رہی ہے، محاصل اور روزگار متاثر ہو نگے یکم ستمبر سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال ، ذمہ دارحکومت ہو گی، عاصم سعید خان

پیر 31 اگست 2015 17:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت جی ڈی پی میں 53 فیصد حصہ رکھنے والے سروسز سیکٹر کے ٹرن اوور پرعائد کردہ آٹھ فیصدودہولڈنگ ٹیکس پر نظرثانی کرے کیونکہ اس سے سروسز سیکٹر کے درجنوں زیلی شعبے بری طرح متاثر ہونگے۔

ٹیکس منافع پر لگایا جانا چائیے نہ کہ ریونیو پرجو ٹیکس کے فلسفہ سے انحراف ہے۔بعض کمپنیوں کا ٹرن اوور بہت زیادہ مگر منافع کم ہوتا ہے جبکہ بعض کا ٹرن اوور کم مگر منافع زیادہ ہوتا ہے اسلئے دونوں کو ایک لاٹھی سے ہانکنے کی پالیسی درست نہیں۔اس غیر فطری ٹیکس کا منطقی نتیجہ ہڑتال کے سوا کچھ نہیں ہو گا جس سے درامدات ، برامدات اور تجارت پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے پاکستان انٹرنیشنل فریٹ فارورڈرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین عاصم سعید خان کی قیادت میں آنے والے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک فیصد ٹیکس کو آٹھ فیصد تک بڑھانے سے آئی ٹی، سرٹیفیکیشن، پبلک ریلیشنز، ایڈورٹائیزنگ، مارکیٹنگ، ٹیلی کام،آئی ایس پیز،کلئیرنگ ایجنٹس،فلیٹ آپریٹرز، کورئیرز، سیکورٹی کمپنیوں، آؤٹ سورسنگ کرنے والی کمپنیوں اور سافٹ وئیر وغیرہ کے شعبے بری طرح متاثر ہورہے ہیں جن میں سے بہت سی کمپنیوں کے لئے کاروبار جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

اضافی ٹیکس سے خدمات مہنگی ہو جائینگی جس سے افراط زر بڑھے گاجبکہ اس شعبہ میں نئی سرمایہ کاری رک جائے گی جس سے اسکا زوال شروع ہو جائے گا جس سے بہت سے ادارے بند ہو کر محاصل اور روزگار کی صورتحال پر اثر انداز ہونگے۔اس موقع پر عاصم سعید خان نے کہا کہ ہم دو ماہ سے مختلف اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں جو لاحاصل رہی ہیں اور بہت سے کمپنیاں کاروبار بند کرنے کا سوچ رہی ہیں۔

ٹیکس کی شرح میں اچانک سات سو فیصداضافہ ناقابل برداشت ہے اسلئے فریٹ فارورڈرز اور کلئیرنگ ایجنٹس نے آج یکم ستمبرسے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے جس دوران معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ میاں زاہد حسین نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کا قابلِ عمل حل تلاش کریں۔