Live Updates

این اے 122 میں عبد العلیم خان ،سردار ایاز صادق نہیں (ن) اور پی ٹی آئی اور اسکی قیادت کو ووٹ پڑنے ہیں‘ رانا ثنا اﷲ خان

نیب کا چیئرمین اتفاق رائے سے لگایا گیا ، مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے پیپلز پارٹی کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی ‘ میڈیا سے گفتگو

پیر 31 اگست 2015 17:18

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان نے کہا ہے کہ عبد العلیم خان کا متوسط طبقے سے تعلق تھا اب ان کا شکار اس طبقے میں نہیں ہوتا ،این اے 122میں سردار ایاز صادق یا عبد العلیم خان کو نہیں بلکہ یہاں دو جماعتوں اور قیادت کے درمیان مقابلہ ہے اور مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو ووٹ پڑنے ہیں ،پنجاب حکومت کے کسی بھی میگا پراجیکٹ میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی اگر ایسا ہے تو نیب ، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے ،مسلم لیگ (ن) کی موجودہ دو سالہ حکومت کے دور میں پیپلز پارٹی کے خلاف ایک بھی کیس نہیں بنایا گیا اور سندھ میں موجودہ کارروائی کا (ن) لیگ پر الزام نہیں لگایا جا سکتا، بزرگ رہنما الگ سے پارٹی بنانا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں پاکستان میں جمہوریت ہے اور ہر کسی کو اپنی جماعت بنانے کا حق حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اﷲ خان نے کہا کہ بطور انسان کوئی غلط فیصلہ یا غلطی کر سکتا ہے لیکن پنجاب میں حکومتی سطح پر کرپشن کا کوئی سکینڈل ہے اور نہ کوئی ثابت کر سکتا ہے ۔ نکا چوہدری کہنا تھاکہ میٹرو پر 90ارب لگے ، عمران خان نے کہا کہ 70ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ یہ منصوبہ 28ارب روپے کا تھا ۔ اس فیصلے پر تو تنقید ہو سکتی ہے اور کوئی عذر پیش کیا جا سکتا ہے لیکن جس سروس سے روزانہ ڈیڑھ لاکھ افراد مستفید ہوتے ہوں اس پر کیسے تنقید کی جا سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت نے اپوزیشن یا کسی سیاسی جماعت نے دوسری جماعت کے خلاف کیس بنائے انہیں عوام نے مسترد کردیا ۔ آج نیب کا ادارہ غیر جانبدار اور آزاد ہے اور اس کا چیئرمین حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے سے لگایا گیا ہے اور اس کے عہدے کو آئینی تحفظ حاصل ہے ۔ اس لئے پیپلز پارٹی کے خلاف جو کارروائی ہو رہی ہے اس کا (ن) لیگ پر الزام نہیں لگایا جا سکتا ۔

انہوں نے سندھ میں رینجرز کے پاس احتساب کے اختیارات کے سوال کے جواب میں کہا کہ رینجرز کے پاس دہشتگردی کے خلاف کارروائی کا مینڈیٹ ہے لیکن رینجرز کا موقف ہے کہ کرپشن کی رقم دہشتگردی کے خلاف استعمال ہوتی ہے ویسے رینجرز کے پاس احتساب کا اختیار نہیں بلکہ یہ اختیار نیب کے پاس ہے ۔ انہوں نے عمران خان کی طرف سے عبد العلیم خان کو متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا امیدوار قرار دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا کبھی متوسط طبقے سے تعلق تھا اب نہیں۔

لیکن این اے 122میں دو جماعتوں اور لیڈر شپ کے درمیان مقابلہ ہے یہاں پر عبد العلیم خان یا سردار ایاز صادق نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو ووٹ پڑنا ہے اور اس مرتبہ این اے 122اور این اے 154میں دھرنا دفن ہو جائے گا ۔ انہوں نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہا کہ بھارت صرف پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے ۔

وہ چاہتا ہے کہ ضرب عضب سے توجہ ہٹے اور پاک چین اکنامک کوریڈور منصوبے پر عملدرآمد نہ ہو اور یہی پاکستان کے دشمنوں کو ایجنڈا ہے جو پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ بھی ہوش کے ناخن لیں ۔ انہوں نے سکیورٹی خدشات کی دھمکی سے عمران خان کی ریلی منسوخ کرانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ سکیورٹی خدشات کا الرٹ صوبائی حکومت کی ماتحت ایجنسیوں نے جاری نہیں کیا بلکہ وہ وفاق اور عسکری ایجنسیوں کی جانب سے جاری کیا گیا اور ہم نے صرف انہیں آگاہ کیا جس کے بعد انہوں نے خود ریلی نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات