مائنس (ن ) متحدہ مسلم لیگ کے اتحاد کی بیل منڈھے چڑھنے لگی ،شجاعت حسین کی ذوالفقار کھوسہ سے اہم ملاقات

پیر 31 اگست 2015 14:32

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے بزرگ لیگی رہنما سردارذوالفقار علی خان کھوسہ سے ان کی رہائشگاہ پر اہم ملاقات کی جس میں تمام لیگی دھڑوں کے اتحاد ،ملک کی مجموعی صورتحال اور آئندہ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ،ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ لیگوں کے اتحا د کیلئے قافلے کو لے کر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے دورے کئے جائیں گے اور (ن) لیگ کی قیادت کے رویے کی وجہ سے دوسری جماعتوں میں شمولیت اختیار کرنے اور گھروں میں بیٹھ جانے والوں سے بھی رابطے کئے جائیں گے ۔

گزشتہ روز سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ اور انکے صاحبزادے سردار دوست محمد کھوسہ نے اپنی رہائشگاہ آمد پر چوہدری شجاعت حسین اور انکے وفد کا استقبال کیا اور بعد ازاں رہنماؤں کے دوران ملاقات کا دور ہوا جس میں لیگوں کے اتحاد کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران چوہدری شجاعت حسین نے سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کو اپنے دورہ کراچی کے دوران رہنماؤں سے ہونے والی ملاقاتوں اور ان میں ہونے والی پیشرفت سے تفصیلی آگا ہ کیا ۔

رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک کی خاطر تمام مسلم لیگوں کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کرنے کے لئے بے غرض ہو کر مشترکہ جدوجہد کی جائے گی ۔ اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ کو چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں جانے والوں یا اس سے کنارہ کشی کرنے والوں سے بھی رابطے کئے جائیں گے اور انہیں دوبارہ کردار ادا کرنے کیلئے راضی کیا جائے گا ۔

ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا کہ میں چوہدری شجاعت حسین اور انکے وفد کو اپنی رہائشگاہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں اور ان کی آمد سے ہماری کاوشوں کوتقویت ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جو حالات بن چکے تھے میں اس حوالے سے پہلے آواز اٹھا چکا ہوں او رجب میں نے سفر کا آغاز کیا تو تنہا تھا اور ہم چلتے جارہے تھے اور آج خوشی کی بات ہے کہ وہی سوچ اور فکر لے کر چوہدری شجاعت حسین تشریف لائے ہیں اور انہوں نے بھی وہی پیغام دیا ہے جوہم تمام مسلم لیگوں کا اکٹھا کرنے کیلئے کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم سب اس بات پر سو فیصد متفق ہیں کہ اگر مسلم لیگیں اکٹھی ہوں گی تو ان کی طاقت سو فیصد بڑھے گی اور اس کے لئے ہم آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں میں قافلہ لے کر جائیں گے او رجب لیگوں کے دھڑے ایک پلیٹ فارم پرمتحد ہوئے تو یہ ایک قوت بن جائے گی اور اس کے بعد ملک کے حالات اور سیاست میں تبدیلی لائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ روز بعد اہم اعلان کریں گے جس میں بتایا جایا جائے گا ہمارے اتحاد میں کو ن کون لوگ شامل ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جس کے ساتھ بھی لیگ آتا ہے ہم اس سے رابطہ کریں گے اور کر بھی چکے ہیں ۔

پہلے شریف برادران کی جماعت مسلم لیگ نواز کہلاتی تھی لیکن اب نواز لیگ کہلاتی ہے ۔ یہ واضح ہے کہ ہم کسی شخصی پارٹی کے پیچھے نہیں چلیں گے او رآئیڈیالوجی کے پیچھے چلنا چاہتے ہیں ،مسلم لیگ نے جو سوچ دی تھی سب اس سے دور ہو چکے ہیں اور آج وراثت قائم کر دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے سلوک اور خود غرضی کی وجہ سے لوگ چھوڑ کر گئے اور کئی لیگیں بنیں ہم نے سب کو اکٹھا کرنا ہے اور یہ کام یہی ختم نہیں ہوگا بلکہ ہم نے نیا خون بھی لے کر آنا ہے لیکن یہ طے ہے کہ ہماری جدوجہد صرف مسلم لیگ کیلئے ہو گی ۔ جو لوگ پارٹی کو چھوڑ کر کسی دوسری پارٹی میں چلے گئے یا ناراض ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں سب سے رابطے کریں گے ۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی طر ف سے منانے آنے کے لئے کوشش کے سوال کے جواب میں کہا کہ میڈیا بتائے انہوں نے میرے کردار میں کبھی لچک دیکھی ہے ۔ میں کبھی لالچ کے پیچھے نہیں جاتا اگر ایسا ہوتا تو (ن) لیگ آج وفاق اورصوبے میں اقتدار میں ہے ۔ بلکہ آج تو وہ لوگوں کی قسمت کے فیصلے کر رہے ہیں ۔ میں نے وطن کی خدمت کی مہم شروع کی ہے اور ساتھیوں نے اس کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

شریف خاندان خود سمجھتا ہے کہ اب یہاں ان کے لئے کوئی گنجائش نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ساتھ آنے کو تیار ہیں اور اوچ شریف سے سید افتخار حسین گیلانی پہلا قطرہ ثابت ہوئے ہیں حالانکہ انہیں بڑی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں ۔ ہماری جدوجہد کی وجہ سے (ن) لیگ کی صفوں میں بڑی بے چینی ہے او ریہی وجہ ہے کہ انہوں نے خوفزدہ ہو کر گزشتہ دنوں مشیروں کے عہدے بانٹے ۔

چوہدر ی شجاعت حسین نے کہا کہ جب پاکستان بنا تو اس وقت صرف مسلم لیگ ہی تھی اور وقتاً فوقتاً لوگ اس میں آتے جارہے ہیں تاہم اس کا نام مسلم لیگ ہی رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اس کے ساتھ الف ، ب ، پ لگا دیا گیا ہم چاہتے ہیں کہ الف ، ب، پ ساتھ سے ہٹایا جائے اور مسلم لیگ کا نام آگے بڑھے اور اس کے لئے عملی کام شروع کیا ہے اور ہم نے بہت سمجھ کر یہ اقدام کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ا س اقدام کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں امید پیدا ہو چکی ہے اور جلد بتائیں گے ہم کس طرح سے آگے بڑھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ(ن) لیگ کے ساتھ موجود صرف تیس یا چالیس لوگ نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہمارے ساتھ آنے کو تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جو بھی مسلم لیگی چاہے وہ حکومت میں بیٹھا ہے ، اپوزیشن میں ہے یا کسی اور جماعت میں ہے ہم نے اس ذہن کو واپس لے کر آنا ہے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کبھی بھی امپائر سے مل کر کرکٹ نہیں کھیلی ہماری مہم صرف مسلم لیگ کو اکٹھا کرنے کی ہے جس کے بعد ہم الائنس بنا کر الیکشن بھی لڑیں گے ۔انہوں نے پیپلز پارٹی کے خلاف ایکشن کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ جرم کرنے والے عناصر کے خلاف ہے اور یہ آگے بڑھنا چاہیے اور چاروں صوبوں میں جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو موجودہ الیکشن کمیشن کے ہوتے ہوئے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ لیگی دھڑوں کا اتحاد پیپلز پارٹی کے خلا ف قائم نہیں کیا جارہا۔

متعلقہ عنوان :