32رکنی پارلیمانی کمیٹی رواں سال کے آخر تک اپنا کام مکمل کر لے گی ‘اس کے بعد آئینی ترامیم ہو سکیں گی ‘ عرفان صدیقی

پیر 31 اگست 2015 13:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ32رکنی پارلیمانی کمیٹی رواں سال کے آخر تک اپنا کام مکمل کر لے گی ‘اس کے بعد آئینی ترامیم ہو سکیں گی ‘ پی ٹی آئی حق میں آنے و الے تین فیصلوں پر جشن منا رہی ہے ‘ خلاف آنے والے 58فیصلوں کا کہیں ذکر نہیں کررہی ہے ‘ الزامات اور تصادم کی سیاست صرف پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ دے سکتی ہے ۔

ایک انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف نے گزشتہ عام انتخابات میں 114نشستوں پر اوسطاً 20ہزار سے زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تحریک انصاف کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ الزامات اور تصادم کی سیاست صرف پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ دے سکتی ہے جو قومی معیشت اور چین پاک اقتصادی راہداری کے عمل کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ الیکشن ٹربیونلز کے فیصلوں نے جوڈیشل کمیشن کے اُس فیصلے کو مسترد کر دیا ہے جس میں اس نے قومی اسمبلی کے 272حلقوں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا تھا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا جرات مندانہ فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو یہ چیلنج قبول کرنا چاہیے ، عوام کی عدالت میں جانے کا مسلم لیگ (ن) کا فیصلہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

ہمارا ایمپائر پاکستان کی عوام ہیں، معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی اختیارات و طاقت نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن پاکستان کے ممبران کو ہٹا سکے، پی ٹی آئی کو اس ضمن میں قانونی طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے، مسلم لیگ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ مرکز اور پنجاب میں اقتدار میں ہونے والے باوجود پارٹی نے اپنے خلاف ہونے والے الیکشن ٹربیونلز کے فیصلے بھی قبول کیے، انہوں نے پاکستان تحریک انصاف انتخابی اصلاحات کے لئے کام کرنے والی پارلیمانی کمیٹی میں اپنی کارکردگی دکھائے اور تعمیری کردار ادا کرے۔

32رکنی پارلیمانی کمیٹی رواں سال کے آخر تک اپنا کام مکمل کر لے گی اور اس کے بعد آئینی ترامیم ہو سکیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کسی جماعت کے خلاف نہیں ہے اور یہ جاری رہے گا۔ سسٹم کو متاثر کرنے والے بیانات سے سیاستدانوں کو اجتناب کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :