پاکستانی عسکری حکام نے امریکہ کے حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی سے گریز کے الزامات کو مستردکر دیئے

پیر 31 اگست 2015 13:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) پاکستانی عسکری حکام نے امریکہ کی جانب سے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی سے گریز کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے میں صرف پاکستان کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا ‘افغانستان میں امن کا قیام مشترکہ ذمہ داری ہے۔امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس کے ایک روزہ دورہ اسلام آباد کے دوران حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کی فہرست پاکستان کو فراہم کیے جانے کے بعد سیکیورٹی عہدیدار نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کیلئے کام کریں سیکیورٹی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) راولپنڈی میں جنرل راحیل شریف اور امریکی مشیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے امریکی خدشات کا اظہار کیا گیا۔

(جاری ہے)

عہدیدار کے مطابق بات چیت کے دوران جس وقت حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا تو پاکستان نے بھی اپنی شکایات پیش کیں۔افغان حکومت کو طالبان سے مذاکرات ملتوی کرنے کا بلاواسطہ ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ امریکی مشیر کو واضح طور پر بتادیا گیا ہے کہ مذاکراتی عمل کا آغاز مری میں 7 جولائی سے ہونا تھا جو اب معطل ہوگیا سیکورٹی عہدیدار کے مطابق امریکہ کو یہ احساس کرنے کی ضرورت ہے کہ جب حکمت عملی کا تعین کرلیا جائے تو اس پر عمل درآمد کرنا وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ سوزین رائس نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا ہے اور افغان امن میں تعاون کے لیے اجلاس پر اتفاق بھی ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :