پاکستا ن موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر سطح پر صوبوں کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے، سیکریٹری وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی

پیر 31 اگست 2015 13:13

اسلام آباد،اسٹاک ہوم(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء)وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے سیکریٹری عارف احمد خان نے کہا ہے کہ عالمی حدت کے باعث موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پانی صحت اورصفائی ستھرائی جیسے شعبوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ تاہم ان منفی اثرات پر قابو پانے کے لیے پاکستان سمیت تمام ملکوں کو ان اہم شعبوں میں مطابقت پذیری کو فروغ دیناہوگا تاکہ انتہائی اہمیت کے حامل ان شعبوں کو منفی موسمیاتی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں منعقد ہونے والی سالانہ سات روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے واٹر اینڈ سینیٹیشن کے موضوع پر ایک اہم سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری نے پانی صحت اورصفائی ستھرائی جیسے شعبوں کی موسمیاتی خطرات کو جھیلنے کی قوت بڑھانے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور ان شعبوں پرمطابقت پذیری کے مثبت اثرات کو سمجھنا لازمی ہے۔

(جاری ہے)

یہ عالمی کانفرنس 23اگست کو شروع ہوئی تھی ، جس میں عالمی شہرت کے پانی اور اس کی بہتر منیجمنٹ پر مہار ت رکھنے والے تقریباً 2500ماہرین ، تحقیقدان اور سائنسدانوں اور مختلف ممالک کے حکومتی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس کانفرنس میں پاکستان کے وفد کی نمائندگی وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے سیکریٹری عارف احمد خان نے کی۔وفاقی سیکریٹری نے پاکستان کے پانی کے شعبے پر مرتب ہونے والیے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے اس کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا ۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ان منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر سطح پر صوبوں کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے اور اس سلسلے میں موسمیاتی تبدیلی کی قومی پالیسی نافذ کردی گئی ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان سال 2010سے مسلسل سیلابوں سے دوچار ہورہا ہے، جس کے باعث واٹر اور سینیٹشن شعبے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود پاکستان نے واٹر اور سینیٹیشن کے ملینیم ڈوولپمنٹ گولز حاصل کرلئے ہیں۔ اب پاکستان میں اب 64فیصد لوگوں کو سینیٹیشن کی سہولیات میسر ہیں اور یہ سہولت سال 1990میں صرف 24فیصد لوگوں کو میسر تھی۔