حقا نی نیٹ ورک کے معاملے پر صرف پاکستان کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، پا ک فو ج

پیر 31 اگست 2015 12:09

حقا نی نیٹ ورک کے معاملے پر صرف پاکستان کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء ) امریکا کی جانب سے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کے خلاف موٴثر کارروائی سے گریز کے الزامات پر پاک فوج کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں صرف پاکستان کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، افغانستان میں امن کا قیام تما م سٹیک ہو لڈر کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس کے ایک روزہ دورہ اسلام آباد کے دوران حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کی فہرست پاکستان کو فراہم کیے جانے کے بعد سیکیورٹی عہدیدار نے ایک انگر یزی اخبا ر کو بتایا کہ ’یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے کام کریں۔

سیکیورٹی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو) راولپنڈی میں جنرل راحیل شریف اور امریکی مشیر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے امریکی خدشات کا اظہار کیا گیا۔

(جاری ہے)

عہدیدار کا کہنا تھا کہ بات چیت کے دوران جس وقت حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا تو پاکستان نے بھی اپنی شکایات پیش کیں۔افغان حکومت کو طالبان سے مذاکرات ملتوی کرنے کا بلاواسطہ ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ امریکی مشیر کو واضح طور پر بتادیا گیا ہے کہ مذاکراتی عمل کا آغاز مری میں 7 جولائی سے ہونا تھا جو اب معطل ہوگیا ہے.واضح رہے کہ افغان مذاکراتی عمل افغان حکومت کی جانب سے طالبان رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی خبر سامنے لائے جانے کے بعد ملتوی ہوگیا تھا۔

ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان نے ملا اختر منصور کو اپنا نیا امیر اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کو ان کا نائب مقرر کردیا۔سیکورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا کو یہ احساس کرنے کی ضرورت ہے کہ جب حکمت عملی کا تعین کرلیا جائے تو اس پر عمل درآمد کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ان کہنا تھا کہ سوزین رائس نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا ہے اور افغان امن میں تعاون کے لیے اجلاس پر اتفاق بھی ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :