لاہور ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین کے میڈیا پر بیان نشر کرنے پر تاحکم ثانی پابندی لگا دی۔عدالت نے الطاف حسین ،بابر غوری،فاروق ستار ،وسیم اختر سمیت آٹھ عہدیداروں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کے لئے دائر درخواست پروزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری،سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری کابینہ ڈویڑن کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 31 اگست 2015 12:04

لاہور ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین کے میڈیا پر بیان نشر ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزارآفتاب ورک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین سمیت دیگر مرکزی رہنما میڈیا پر آ کر پاک فوج،رینجرز اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف مسلسل بیانات نشر کر رہے ہیں۔

الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے رہنماوں کی بیان بازی ملکی سالمیت،وقار اور حب الوطنی کے تقاضوں کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین اور انکے ساتھیوں کی میڈیا پر تقریریں نشر ہونے سے بیرون ملک پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہو رہا ہے لہذا عدالت وفاقی حکومت کو الطاف حسین ،فاروق ستار،بابر غوری،وسیم اختر،ندیم نصرت،عتیق الرحمن،ارشاد ظفیر اور خالد مقبول صدیقی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے جبکہ پیمرا کو ایم کیو ایم کے رہنماوںکی تقاریر نشر نہ کرنے کاپابند بنایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ عدالت میں پٹیشن دائر کرنے سے قبل وزیر اعظم اور وزارت داخلہ کو بھی درخواست دی گئی مگر انہوں نے اس درخواست پر تاحال کوئی کاروائی نہیں کی۔جس پر عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین کے میڈیا پر بیان نشر کرنے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کر دی،عدالت نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری،سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری کابینہ ڈویڑن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔