نئے بلدیاتی ادارے اب بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام آئندہ پیر کے روز سے شروع کر سکتے ہیں ،پرویزخٹک

ضلع اور تحصیل کے بلدیاتی سربراہوں کے ساتھ ہی بلدیاتی اداروں کے قیام کا عمل مکمل ہو جائے گا بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی اُمور میں صوبائی حکومت کی مداخلت تقریباً ختم کر دی گئی ہے اور ضلعی حکومتوں کو اپنی ترقیاتی سکیموں کی منظوری کیلئے صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے فورم پر نہیں جانا پڑے گا ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 29 اگست 2015 21:59

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے صوبے بھرکے نومنتخب بلدیاتی کونسلروں کو اُن کی حلف برداری پر دلی مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ نچلی سطح پر اختیارات اور مالی وسائل کی منتقلی کے ذریعے عوامی مسائل حل کرنے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کا خواب اور پختہ عزم اب تیزی سے حقیقت کا روپ اختیار کر رہا ہے اُنہوں نے کہاکہ اتوار30 اگست کو ضلع اور تحصیل کے بلدیاتی سربراہوں کے ساتھ ہی بلدیاتی اداروں کے قیام کا عمل مکمل ہو جائے گا اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی اتحادی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت اپنے منشور کے اس اہم حصے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد پر انتہائی خوش۱ور مطمئن ہے بلدیاتی کونسلروں کی حلف برداری کے موقع پر اپنے ایک تہنیتی بیان میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی اداروں کو اختیارات اور وسائل کی منتقلی اور اُن کے دفاتر وغیرہ کے قیام سمیت تمام انتظامات احسن طریقے سے مکمل کرلئے ہیں اور نئے بلدیاتی ادارے اب بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام آئندہ پیر کے روز سے شروع کر سکتے ہیں اُنہوں نے کہاکہ بلدیاتی ادارے ہر لحاظ سے مکمل طور پر بااختیارہوں گے صوبائی حکومت اب ضلعی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کر سکے گی بلکہ ضلعی حکومتوں کی صرف نگرانی کرے گی اور صوبے میں قانون سازی کے علاوہ بڑی شاہراہوں، اعلیٰ تعلیمی اداروں، بڑے ہسپتالوں، ڈیموں، بجلی کے منصوبوں اور پالیسی سازی جیسے فرائض تک محدود ہو گی وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ہر سطح کے بلدیاتی اداروں کے فرائض متعین کر دیئے گئے ہیں اور لوکل گورنمنٹ رولز آف بزنس کے تحت ان فرائض کی احسن اور آزادانہ طریقے سے انجام دہی کیلئے قواعد کار بھی مرتب کر لئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت کا بلدیاتی نظام صوبے کا تاریخی اور مثالی بلدیاتی نظام ہے جو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق خیبرپختونخواحکومت کی دوسالہ انتھک کوششوں کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے اور اس نظام کو حقیقی معنوں میں با اختیار بناکر عام لوگوں کے مسائل حل کرنے کے قابل بنانے کیلئے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو بیورو کریسی سمیت مختلف محاذوں پر سخت مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن صوبائی حکومت نے اپنے پختہ عزم سے کسی مصلحت یا رکاوٹ کو خاطر میں نہ لیتے ہوئے بااختیار اور بھر پور عوامی نمائندگی کے حامل بلدیاتی نظام کے قیام کا مقصد حاصل کر لیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کی اس عظیم کامیابی پر حکومت میں شامل اتحادی پارٹیاں، نظام کیلئے موثر قانون سازی کرنے والے اراکین صوبائی اسمبلی اور اس کے لئے رہنمائی فراہم کرنے والی پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت بھی نہ صرف مبارکباد کی مستحق ہے بلکہ صوبائی حکومت ان کی ممنون احسان بھی ہے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کا مختصراًذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بتا یا کہ بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی اُمور میں صوبائی حکومت کی مداخلت تقریباً ختم کر دی گئی ہے اور ضلعی حکومتوں کو اپنی ترقیاتی سکیموں کی منظوری کیلئے صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے فورم پر نہیں جانا پڑے گا بلکہ ضلعی ترقیاتی کمیٹی کو ایسی سکیموں کی منظوری کا مکمل اختیار حاصل ہو گاجس کا سربراہ ڈپٹی کمشنر کے بجائے ناظم ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ہو گا جبکہ ڈپٹی کمشنراس کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کرے گا اور ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی سالانہ کارکردگی رپورٹ(اے سی آر) بھی ضلعی حکومت کا سربراہ لکھے گا اُنہوں نے بتایا کہ ضلعی حکومت کا سربراہ ضلع ناظم کی بجائے ناظم ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کہلائے گا جسے ضلع کے ایگزیکٹیوسربراہ کے اختیارات حاصل ہوں گے انہوں نے کہاکہ ان اختیارات اور اقدامات کو بلدیاتی قواعد کار کے تحت تحفظ دیا گیا ہے جو صوبائی حکومت نے گہرے غوروفکر، بحث و تمحیص اور عرق ریزی کے ساتھ مرتب کئے ہیں وزیراعلیٰ نے بتایا کہ بلدیاتی اداروں کے قیام کے ساتھ ہی انہیں صوبائی ترقیاتی بجٹ کے 30 فیصدکے حساب سے 43 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈ جاری کردیئے جائیں گے جس میں سے ایک مخصوص حصہ صر ف پہلے سال ضلعی سطح پر جاری ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کیا جائے گا جبکہ ضلع اور تحصیل کونسلوں میں ہر ایک کو ساڑھے آٹھ ارب روپے جاری کئے جائیں گے اُنہوں نے بتایا کہ ولیج کونسلوں کو مالی طور پر مضبو ط بنانے کیلئے ہر دو ہزار آبادی والی ولیج کونسل کو ایک ہزار کی اضافی آبادی کی صورت میں پانچ لاکھ روپے اضافی دیئے جائیں گے وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلدیاتی اداروں کے قیام سے صوبائی حکومت ضلعی ترقیات و خدمات کی ذمہ داریوں سے آزاد ہو جائے گی اور اپنی تمام تر توجہ آئینی تقاضوں کے مطابق قانون سازی اور پالیسی سازی پر دے سکے گی انہوں نے کہاکہ اراکین صوبائی اسمبلی با اختیار بلدیاتی نظام کی افادیت کے اس قدر قائل ہو چکے ہیں کہ انہیں اپنے اختیارات کی بلدیاتی اداروں کو منتقلی پر کوئی ملال نہیں ہے۔