پاکستان عوامی تحریک انٹر فیتھ ریلیشنز کے زیر اہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں اقلیتی رہنماؤں کا اہم اجلاس

اقلیتوں کو براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کا حق دلوانے کیلئے احتجاجی تحریک شروع کرنے اور آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ ڈاکٹر طاہر القادری اقلیتوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ،خاموش رہنے کا نہیں بلکہ بڑھ کر حقوق چھیننے کا وقت آ گیا ‘خرم نواز گنڈا پور سہیل احمدرضا ،صوبا سرویا ایڈووکیٹ ،جاوید جولیس،پرویز جان سرویا ،پاسٹر امجد نیامت،کاشف نواب،جیمز جان ،جی ایم ملک کا اظہار خیال

ہفتہ 29 اگست 2015 21:05

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک انٹر فیتھ ریلیشنز کے زیر اہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں اقلیتی رہنماؤں کا اہم اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور نے کی جبکہ اقلیتی سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں اقلیتوں کو براہ راست انتخابات میں حصہ لینے کا حق دلوانے کیلئے احتجاجی تحریک شروع کرنے اور آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ۔

اقلیتی سیاسی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ حکمرانوں نے ایک آرڈیننس کے تحت اقلیتوں،خواتین،لیبر اور یوتھ سے براہ راست انتخابات کا حق چھین کر آئین کے آرٹیکل 140-A کی خلاف ورزی کی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان عوامی تحریک اپنے ہم وطنوں سے اظہار یکجہتی کیلئے اس اہم معاملے پر عدالت سے رجوع کر چکی ہے ۔عوای تحریک کی رٹ معزز عدالت نے سماعت کیلئے منظور کر لی ہے ۔

اقلیتوں،یوتھ اور خواتین کو براہ راست حصہ لینے سے محروم کرنا ظلم ہے اس یک نکاتی ایجنڈے پر تمام اقلیتی رہنما عوامی تحریک کا ساتھ دیں ۔ڈاکٹر طاہر القادری اقلیتوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ،خاموش رہنے کا نہیں بلکہ بڑھ کر حقوق چھیننے کا وقت آ گیا ہے ۔پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے افراد پاکستانی ہیں سب نے بانی پاکستان محمد علی جناح ؒکی قیادت میں پاکستان بنایااور اسکی بقا و سلامتی کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔

پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے ،ضرورت پڑی تو احتجاج کا راستہ بھی اختیار کریں گے اور آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی بھی کریں گے۔مسیحی رہنما صوبا سرویا ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں ہر پاکستانی کو ووٹ دینے اور لینے کا مساوی حق دیا گیا ہے ۔سپریم آئین ہے باقی تمام قوانین آئین کے نیچے ہیں ۔لوکل گورنمنٹ میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے طریقہ انتخاب کو چیلنج کرنے سے پہلے قومی و صوبائی اسمبلی کے طریقہ انتخاب کو چیلنج کرنا ہو گا ۔

ہر سطح کے انتخابات کو اکٹھے چیلنج کریں گے تو کامیاب ہوں گے ۔پرویز جان سرویا نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے آواز اٹھائی ہے ،اس اہم معاملے پر بھی پاکستان عوامی تحریک آل پارٹیز کانفرنس بلائے۔پاسٹر امجد نیامت نے کہا کہ پاکستان میں اقتدار ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جن کے سینوں میں دل نہیں پتھر ہیں ۔سانحہ ماڈل ٹاؤن انکی سفاکی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

تحریک منہاج القرآن کو تمام مذاہب احترام دیتے ہیں ،ڈاکٹر طاہر القادری نے کبھی فرقہ پرستی کی سیاست نہیں کی ۔اس ایشو پر مسیحی برادری میں بھی تقسیم نہیں ہونی چاہیے ،آخری بلدیاتی الیکشن کی طرز پر انتخابات ہونا چاہئیں۔اقلیتی رہنما ظفر سندھو نے کہا کہ پاکستان بننے میں مسیحیوں کی قربانیاں بھی شامل ہیں اور قومیں جوش میں آتی ہیں تو حکومت ہل جاتی ہے ۔

حکمرانوں نے اقلیتوں کے حقوق چھین کر انہیں پاکستانی ہی نہیں رہنے دیا ۔سیاست دان تاجر بن گئے ہیں ۔جاوید جولیس نے کہا کہ نواز حکومت نے ہمیشہ اقلیتوں پر ظلم کیا اور سب سے زیادہ زیادتیاں پنجاب حکومت نے کیں ۔ کاشف نواب نے کہا کہ مینارٹی ایسا طبقہ ہے جن کے حقوق موجودہ حکمرانوں نے ہمیشہ سلب کئے ۔بلدیاتی الیکشن کے طریقہ انتخاب کو مسترد کرتے ہیں یہ جمہوری طرز عمل نہیں ہے ۔

ڈاکٹر روبن نے کہا کہ عوامی تحریک نے ہمیشہ مظلوم طبقے کے حقوق کی بات کی ۔بدنصیبی ہے کہ اس ملک میں ہمارے ووٹ سے ان پڑھ وزیر اعظم تو بن سکتا ہے لیکن ہمیں اپنا نمائندہ چننے کا حق نہیں ۔ پاکستان عوامی تحریک انٹر فیتھ ریلیشنز کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا نے کہا کہ وطن عزیز کا حصول تمام مذاہب کے قائدین نے قائداعظم کی قیادت میں جدوجہد سے کیا ،ان قائدین میں دیوان بہادر ایس پی سنگھا،چوہدری چندو لال،جواشو فضل الدین کا تحریک پاکستان میں نمایاں کردار تھا ،ہم ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں وطن عزیز میں بسنے والے تمام مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔

تقریب سے جی ایم ملک ،شہزاد رسول،ساجد بھٹی ،راجہ زاہد ،عارف چودھری ،چودھری عالمگیر،خالد شہزاد ،راشد جوزف ،جیمز جون،شاہد آسی،صادق روشن،جاوید فروزاورکرسچن کونسلرز اتحاد لاہور کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔ تمام رہنماؤں نے متفقہ قرار داد منظوری پاس کی کہ اقلیتوں،خواتین ،یوتھ اور لیبر نمائندوں کے حوالے سے بلدیاتی انتخابات کے حکومتی آرڈیننس کے خلاف مشترکہ جدوجہد جاری رکھی جائیگی ۔