پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کو کرپشن کی نذر کیا گیا تو عوام حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے‘ سینیٹر سراج الحق

ملک بچانے کے لیے کرپشن پر قابو پانا ضروری ہے ،سوئس بنکوں میں پڑے 200بلین ڈالر ملک میں آ جائیں تو پاکستان پر ایک ڈالر کا بھی قرضہ نہیں رہے گا اور عوام کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں بھی دی جاسکیں گی‘ امیر جماعت اسلامی کی پریس کانفرنس

ہفتہ 29 اگست 2015 21:04

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے کو کرپشن کی نذر کیا گیا تو عوام حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے ،پاکستان کی 68سالہ تاریخ میں رقم کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا منصوبہ ہے جس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھے گا انڈسٹریل شہر بنیں گے لیکن اگر حکمران اس عظیم منصوبہ میں بھی کرپشن سے باز نہ آئے ، تو ماضی میں لیے گئے بڑے بڑے بیرونی قرضوں کی طرح اس منصوبے سے بھی عام آدمی کو کچھ نہیں ملے گا ، کرپشن ایک ناسور بن چکی ہے اور کینسر کی طرح معاشرہ کو چاٹ رہی ہے ، ملک بچانے کے لیے کرپشن پر قابو پانا ضروری ہے ،سوئس بنکوں میں پڑے 200بلین ڈالر ملک میں آ جائیں تو پاکستان پر ایک ڈالر کا بھی قرضہ نہیں رہے گا اور عوام کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں بھی دی جاسکیں گی ، اوورسیز پاکستانی سالانہ اٹھارہ بلین ڈالر کما کر پاکستان بھیجتے ہیں جنہیں کرپٹ حکمران بیرون بنکوں میں موجود اپنے اکاؤنٹس میں جمع کروادیتے ہیں ، سیاست پر مخصوص ٹولے کا قبضہ ہے عام آدمی کو اقتدار کے ایوانوں میں پہنچانے کے لیے اس ٹولے سے نجات ضروری ہے ، ملکی خوشحالی اور ترقی کے لیے کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے ، پرامن کراچی نا صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان محمد اصغر اور برطانیہ میں جماعت اسلامی کے ترجمان سید شوکت علی بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہاکہ کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے ۔ کراچی ہمارے معاشی اور نظریاتی شہ رگ ہے لیکن گزشتہ 28سال سے ایک مخصوص مافیا نے روشنیوں کے اس شہر کو تاریکی میں ڈبو رکھاہے ۔

اس مافیا نے عدالتوں اور میڈیا سمیت تمام سرکاری اداروں کو یرغمال بنارکھاہے بلدیہ کراچی اس مخصوص مافیا کے لوگو ں کا اکھاڑا بناہواہے ۔تعلیم ، صحت واٹر بورڈ اور پولیس میں ہزاروں لوگوں کی جعلی کاغذات پر بھرتیاں کی گئیں۔ یہی لوگ عوام کی خدمت اور شہر کی ترقی کی بجائے دن رات اس مخصوص پارٹی کے جلسوں میں نظر آتے ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ کراچی آپریشن کو ہمہ پہلو بنایا جائے اور تمام سرکاری محکموں سے گھوسٹ ملازمین کو نکالا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ اپریشن لائق اور ڈس لائق کی بنیاد پر نہیں ہوناچاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی پاکستان کا معاشی انجن ہے جس کو توانا بنائے بغیر معیشت کی گاڑی نہیں چلے گی۔ سراج الحق نے کہاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ، عدالتیں وی آئی پی کلچر کے ہاتھوں محصور ہیں ۔ کئی غریب آدمی انصاف کے حصول کے لیے عدالتوں کا دروازہ نہیں کھول سکتا۔ ایسا عدالتی نظام مسلط ہے جس کو کھولنے کے لیے سونے کی چابی چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ وقت کا تقاضاہے کہ قوم کو مسلکوں اور قومیتوں میں تقسیم کرنے کی بجائے اسے متحد اور یک آواز کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ امیر اور غریب کے لیے دو مختلف قانون ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر قوم نے ہم پر اعتماد کیا اور ہمیں حکومت کا موقع ملا تو ہم وی آئی پی کلچر اور سٹیٹس کو، کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ۔ ملک میں غریبوں اور ناداروں کے لیے بھی قانون ، صحت ، تعلیم اور روزگار کی وہی سہولتیں ہوں گی جو امیروں کے لیے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت وی آئی پی کا مفت علاج کر سکتی ہے تو غریب اور محتاج کا کیوں نہیں ؟۔ ہم ملک کو یکساں نظام تعلیم دیں گے جس میں غریب کا بچہ بھی اسی سکول میں پڑھے گا جس میں صدر اور وزیراعظم کے بیٹے پڑھتے ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ سالانہ ہونے والی ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن کو روک کر اور غیر ترقیاتی اخراجات اور کرپشن پر قابو پاکر عوام کو تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں دی جاسکتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیں گے ۔ ملکی ترقی میں ہماری غیر مسلم برادری کا نمایاں کردار ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچناچاہیے ۔