سندھ ہائی کورٹ کا کے ایم سی ملازمین کے ملازمین کی تنخواہوں کا طریقہ کار وضع کرنے کا حکم

ہفتہ 29 اگست 2015 18:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) جسٹس منیب اختر اور جسٹس سعید الدین ناصر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے حکم دیا ہے کہ کے ایم سی وڈی ایم سیز کے 80ہزار ملازمین وپنشنرز کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں باقاعدگی لانے کے لیے کمشنر کراچی ،سیکریٹری بلدیات ، سیکریٹری فنانس تمام ضلعی ایڈمنسٹریٹرز ،ملازمین وپنشنرز کے نمائندوں اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ ،سندھ ہائی کورٹ کے نمائندے ایم ٹی ٹو باہمی مشاورت سے مل کر باقاعدہ ایجنڈے کے ساتھ ریوزویشن پاس کر عدالت میں تمام اسٹیک ہولڈز کے دستخطوں کے ساتھ جمع کروائیں اور اس سلسلے میں فوری طور پر عدالت کو پہلی مٹینگ کی تاریخ سے آگاہ کیاجائے ۔

اس پر کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ 2 ستمبر کو شام 5بجے تمام اسٹیک ہولڈز کی میٹنگ کمشنر ہاؤس میں منعقد کی جائیگی ۔

(جاری ہے)

جس میں عدالتی احکامات کے تحت تمام مسائل کو تفصیلی طور پر باہمی گفت شنیز سے حل کرنے کے لیے تجاویز تیار کرکے کورٹ کو آگاہ کیا جائیگا ۔کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کی مکمل تعمیل کی جارہی ہے ۔سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمے کی وجہ سے بل بورڈز لوکل ٹیکسز کو ڈ ی ایم سیز کے حوالے نہیں کیا گیا جیسے ہی حکم امتناعی ختم ہوگا لوکل ٹیکسز ،صحت اور تعلیم کے محکمے ڈی ایم سیز میں ٹرانسفرکردیئے جائیں گے ۔

ایڈمنسٹریٹربلدیہ جنوبی فاروق لانگو نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تمام ترقیاتی کاموں کو بند کرکے تنخواہوں کی ادائیگی شروع کردی ہے اب صرف ایک ماہ کی تنخواہ باقی ہے ہماری OZTگرانٹ 8کروڑ اور تنخواہیں 11کروڑ سے زائد ہیں لہذا ہم پنشن وغیرہ کے بقایاجات اداکرنے کے قابل نہیں ہیں اس پر عدالت نے سیکریٹری فنانس سہیل راجپوت سے سوال کیا کہ OZTگرانٹ میں اضافہ یا اسپیشل گرانٹ کیوں جاری نہیں کی گئی اس پر سیکریٹری فنانس نے بتایاکہ ہم کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو علیٰحدہ علیٰحدہ OZTگرانٹ جاری کر رہے ہیں جبکہ ہر ماہ 50کروڑ کی اسپیشل گرانٹ کے ایم سی کو جاری کی جارہی ہے ۔

ایڈمنسٹریٹرز بلدیہ شرقی رحمت اﷲشیخ اور میونسپل کمشنر نادر خان نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پراپرٹی ٹیکس شیئر سے 35فیصد کے ایم سی کٹوتی کررہی ہے اسکے باوجود ہمارے ریٹائر ملازمین اور پنشنرز کو پریشان کیا جارہا ہے جبکہ یہ کٹوتی قانون کے مطابق 33فیصد ہونی چاہیئے ۔ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کورنگی قراۃ العین میمن نے بتایا کہ تمام ڈی ایم سیز کے مسائل یکساں ہیں ۔

مسائل کے حل کے لیے تعاون پر تیار ہیں ۔سیکریٹری بلدیات عمران عطا ء سومرو نے عدالت کے استفناد پر کہا کہ تما م اسٹیک ہولڈز کے درمیان کو آرڈ نیشن قائم کردیا گیا ہے انشاء اﷲتنخواہوں میں باقاعدگی لانے کے لیے ممکنہ وسائل استعمال کیے جائیں گے ۔درخواست گذار ندیم شیخ ایڈوکیٹ اور سیدذوالفقارشاہ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے باربار احکامات کے بعدتنخواہیں اداکی جاتی ہیں لہٰذا OZTگرانٹ کوازسرے نو طے کرنے کے لیے PFCایوارڈ کا اعلان کیا جائے ۔

کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ آمدنی میں اضافے کے لیے ہر ممکنہ وسائل استعمال کیے جارہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں باقاعدگی لائی جارہی ہے لیکن پنشن کی ادائیگی کے الائیڈبینک میں جمع شدہ ڈیرھ ارب کے اثاثوں کو غبن کے ذریعے ختم کردیا گیا ہے لہٰذا الائیڈبینک کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا لہٰذا انہیں نوٹس جاری کیا جائے اس پر سیدذوالفقارشاہ نے عدالت سے درخواست کی کہ یہ ڈیرھ ارب اگر بلدیہ عظمیٰ کراچی کو واپس مل جائیں تو پھر پنشنرز کے مسائل حل ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ رقم پنشنرز کے لیے مختص تھی ۔

عدالت نے اس موقع پر تما م فریقین کو حاضر ہوکر اپنے اپنے دلائل مکمل کرنے اور اپنے تجاویز اور مشاورت کے عملی کو جاری رکھنے پر اتفاق کرنے پر ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے عدالتی احکاما ت کے تحت فوری طور پر اعلیٰ سطحی اجلاس2ستمبر کو منعقد کرکے آئندہ سماعت 4ستمبر صبح ساڑھے 10بجے حاضر ہونے کے احکامات جاری کردئیے اور سماعت 4ستمبر تک ملتوی کردی ۔

سماعت کے موقع پر عدالت میں سیکریٹری بلدیات عمران عطاء سومرو ،سیکریٹری فنانس سہیل راجپوت ،کمشنر وایڈمنسٹریٹر کراچی شعیب احمدصدیقی ،ایڈمنسٹریٹرز ڈ ی ایم سیز میر فاروق لانگو ،رحمت اﷲ،قراۃالعین میمن ،طارق حسین مغل ،میونسپل کمشنر نادر خان ،لیگل ایڈوائزر کے ایم سی ،ڈی ایم سی ساؤتھ ،کورنگی ،ایسٹ ،سینٹرل کے علاوہ اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل سندھ سندھ ہائی کورٹ کے MTون ،فنانشیل ایڈوائز ر کے ایم سی آفاق سعید ،ڈائر یکٹر ویلفیئر عبد الجبار بھٹی ،ندیم شیخ ایڈوکیٹ ،سیدذوالفقارشاہ ،سلیم مائیکل ایڈوکیٹ کے علاوہ ملازمین پنشنرز کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی ۔

متعلقہ عنوان :