رینجرزکا ضیا الدین ہسپتال پر چھاپہ ،ڈپٹی ایم ڈی ڈاکٹریوسف کو گرفتار کرلیا گیا

ہسپتال میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج ،اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں، ڈاکٹریوسف پوچھ گچھ کیلئے نامعلوم مقام پرمنتقل آئندہ 48گھنٹوں میں کرپشن میں ملوث پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم ،(ف)لیگ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی گرفتاری کا امکان

ہفتہ 29 اگست 2015 17:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد ان کی گئی تفتیش کی روشنی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاررورائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ہفتہ کو رینجرز نے ڈاکٹرعاصم حسین کے نارتھ ناظم آباد میں واقع ضیاالدین ہسپتال میں کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ستار کو گرفتار کرلیا۔

جبکہ آئندہ 48گھنٹوں کے دوران کرپشن میں ملوث پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم ،مسلم لیگ(فنکشنل) اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی گرفتاری کا امکان ہے ۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرعاصم سے تفتیش کے دوران کرپشن اور غیرقانونی قبضوں میں ملوث مزید 3 افراد کے نام سامنے آئے ہیں جن کی گرفتاری کے لئے رینجرز نے نارتھ ناظم آباد میں کارروائی کرتے ہوئے ضیا الدین ہسپتال کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹریوسف ستار کو گرفتارکرلیا جب کہ ڈاکٹرامتیاز ہاشمی اور ڈاکٹرصادق جعفری کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

رینجرز نے اسپتال میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور کئی اہم دستاویزات قبضے میں لیتے ہوئے ڈاکٹریوسف کو پوچھ گچھ کے لئے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا۔ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ضیاالدین اسپتال کے کینسروارڈ کے سیوریج نالے پر بننے، اسپتال بنانے کے لئے رقم حاصل کرنے کے ذرائع اور ہسپتال کے قریب گرانڈ پر قبضہ کرکے وہاں پارکنگ قائم کرنے سے متعلق بھی تفتیش شروع کردی جب کہ رینجرز کی جانب سے گرفتار کئے گئے ڈاکٹریوسف ستار کراچی میں واقع قطر اسپتال کے ایم ایس بھی ہیں۔

دوسری جانب رینجرز کی تحویل میں موجود مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم کے دوران میں محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی میں سیاسی دبا پر ڈھائی ہزار بھرتیاں کی گئیں جب کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں محکمے سے فارغ کئے گئے ملازمین کو دوبارہ بحال کر کے انہیں واجبات کی ادائیگی بھی کی گئی جس سے ادارے پر اضافی بوجھ ڈالا گیا جب کہ سوئی سدرن میں ساڑھے 5 سے 6 ہزار ملازمین کی گنجائش ہے جو بڑھا کر 11 ہزار کردی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کے اس وقت کے ایم ڈی عظیم احمد صدیقی نے سیاسی دبا میں آکر عہدے سے استعفی دے دیا تھا جب کہ ڈاکٹرعاصم کے دور میں سوئی سدرن میں ہونے والی بھرتیوں اور ترقیوں کی فہرستیں تیارکی جارہی ہیں۔ادھر سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آئندہ 48گھنٹوں کے دوران کرپشن میں ملوث پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم ،مسلم لیگ(فنکشنل) اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی گرفتاری کا امکان ہے ۔ذرائع کے مطابق ان شخصیات پر زمینوں کی ہیرا پھیری اور غیر قانونی قبضہ میں ملوث ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی سندھ کے اعلیٰ سرکاری افسران کی گرفتاریوں کا بھی امکان ہے ۔

متعلقہ عنوان :