انصاف اللہ کی صفت ، وہی اصل انصاف کرتا ہے،ہم ججز دنیاوی زندگی چلانے کا ذریعہ ہیں: جسٹس منظور احمد ملک

جج کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی سائل کو " تو" کہہ کر مخاطب کرے اور کسی کی عزت نفس مجروح کرے خواتین ججز کو اپنے رویے، کردار اور مضبوط فیصلوں کی بدولت معاشرے کی عورت کے بارے منفی سوچ کو بدلنا ہے‘چیف جسٹس ہائی کورٹ کا جوڈیشل اکیڈمی میں سول ججوں کی حلف برداری تقریب سے خطاب

ہفتہ 29 اگست 2015 17:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 اگست۔2015ء) انصاف اللہ کی صفت ، وہی اصل انصاف کرتا ہے،ہم ججز دنیاوی زندگی چلانے کا ذریعہ ہیں، بہترین انصاف کرنے والے کا اجر دنیا و آخرت میں طے ہے۔چیف جسٹس ہائی کورٹ کا جوڈیشل اکیڈمی میں سول ججوں کی حلف برداری تقریب سے خطاب۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ جج صاحبان کو چاہیے کہ سوچ سمجھ کر، کسی دباؤکو خاطر میں لائے بغیر دلیر ی سے میرٹ پر فیصلے کریں،میرٹ سے ہٹ کر فیصلہ کرنے والا جج ایک کمتر انسان ہوتا ہے۔

فاضل چیف جسٹس آج پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں صوبائی عدلیہ میں نئی تقرری پانے والے 369 سول ججوں کی حلف برداری تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر عدالت عالیہ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ، مسٹر جسٹس امین الدین خان، ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جسٹس(ر) چودھری شاہد سعید ، رجسٹرار طارق افتخار احمد اور ممبر انسپکشن ٹیم شاہد نصیر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ٹکراؤو تصادم انسان کی فطرت میں شامل ہے، پہلے پہل معاملات طاقت کے زور پر طے کئے جاتے تھے، انسانی ترقی کے ساتھ ساتھ ادارے وجود میں آئے۔ پاکستان میں عدلیہ موجود ہے، جو اپنی آزاد سوچ کے تحت سائلین کو بہترین فراہمی انصاف کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے ، وہی اصل انصاف کرنے والا ہے۔ ہم ججز تو محض دنیاوی زندگی چلانے ذریعہ ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آج نو منتخب سول ججز کیلئے بہت اہم دن ہے اور یہ ان کیلئے اعزاز ہے کہ وہ منصف جیسے عہدے پر فائز ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بڑے مسائل ہیں اور تکالیف میں گھرے لوگ ہماری طرف دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کے لوگ ہم سے مکمل طور پر مطمئن ہیں لیکن ہم اپنے اند ر مزید بہتری لا کر لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کر سکتے ہیں۔

فاضل چیف جسٹس نے تقریب میں شریک نو منتخب سول ججو ں سے کہا کہ آپ لوگوں کو انصاف مہیا کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو انصاف دے گا، وہی ہمیں دنیا اور آخرت میں اسکا اجر دے گا کیونکہ وہ ہمارے تمام اعمال سے باخوبی واقف ہے۔انہوں نے شرکاء سے کہا کہ آپ کی تقرری کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی اور اس بات کے آپ خود گواہ ہیں کہ آپ کی سلیکشن میرٹ پر ہوئی ہے یا کسی سفارش پر۔

فاضل چیف جسٹس نے نو منتخب خواتین سول ججوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان پر دوہری ذمہ داری ادا ہوتی ہے، ایک طرف تو انہیں نے بہترین انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے اور دوسری طرف اپنے رویے، کردار اور مضبوط فیصلوں کی بدولت معاشرے کی عورت کے بارے منفی سوچ کو بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج کی نمایاں خوبیوں میں وقت کی پابندی، عدالت میں کام کا انداز شامل ہیں جبکہ جج کا چہرہ، گفتگو اور لباس بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام ججز آج بھی وکیل ہیں، انہیں چاہیے کہ وکلاء کی عزت کریں اور بار کے ساتھ احترام کا رشتہ قائم کریں۔ ان کا کہناتھا کہ کسی وکیل کی انفرادی سوچ غلط ہوسکتی ہے مگر بار کی مجموعی سوچ کبھی غلط نہیں ہوتی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ جج کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی سائل کو " تو" کہہ کر مخاطب کرے اور کسی کی عزت نفس مجروح کرے۔

فاضل چیف جسٹس نے نو منتخب جج صاحبان کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ محنت ، لگن اور توجہ سے کام کر کے اپنا مقام بنائیں، لاء بکس اور جرنلز پڑنے کی عادت ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ دیر سے انصاف کی فراہمی، انصاف نہ دینے کے مترادف ہوتا ہے، اس لئے میرٹ کے مطابق جلد فیصلے کر یں تاکہ لوگوں کا عدالتوں پر اعتماد مزید مستحکم ہو۔ قبل ازیں رجسٹرار طارق افتخار احمد نے نومنتخب 369 سول ججوں سے اجتماعی طور پر انکے عہدوں کا حلف لیا۔ نیا تقرری پانے والے سول ججوں میں پچاسی خواتین سول ججز بھی شامل ہیں۔